unfoldingWord 12 - ۔ خروج
சுருக்கமான வருணனை: Exodus 12:33-15:21
உரையின் எண்: 1212
மொழி: Urdu
சபையினர்: General
செயல்நோக்கம்: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
நிலை: Approved
இந்த விரிவுரைக்குறிப்பு பிறமொழிகளின் மொழிபெயர்ப்பிற்கும் மற்றும் பதிவு செய்வதற்கும் அடிப்படை வழிகாட்டி ஆகும். பல்வேறு கலாச்சாரங்களுக்கும் மொழிகளுக்கும் பொருத்தமானதாக ஒவ்வொரு பகுதியும் ஏற்ற விதத்தில் இது பயன்படுத்தப்படவேண்டும்.சில விதிமுறைகளுக்கும் கோட்பாடுகளுக்கும் ஒரு விரிவான விளக்கம் தேவைப்படலாம் அல்லது வேறுபட்ட கலாச்சாரங்களில் இவை தவிர்க்கப்படலாம்.
உரையின் எழுத்து வடிவம்
بنی اسرائیل ملکِ مصر کو چھوڑنے پربہت خوش تھے۔ اب وہ غلام نہیں تھے، اور وعدہ کی ہوئی سرزمین کی طرف جا رہے تھے۔ مصریوں نے بنی اسرائیل کو جو کچھ اُنہوں نے مانگا دے دیا،حتی ٰکہ سونا، چاندی اور قیمتی اشیاء بھی۔ دوسری قوموں میں سے کچھ لوگ جو خدا پر ایمان رکھتے تھے، جب بنی اسرائیل مصر سے روانہ ہوئے تو اُن کے ساتھ ہو لئے۔
خدا دن کے وقت اُن کے آگے ایک بڑے بادل کاستون بن کر چلتا اور رات کو آگ کا ستون بن جاتاتھا۔ خداہمیشہ اُن کے ساتھ رہتا اور سفر کے دوران اُن کی رہنمائی کرتا تھا۔ اُن کو صرف ایک کام کرنےکی ضرورت تھی کہ اُس کی پیروی کرتے ۔
جلد ہی فرعون اور اُس کے لوگوں کا ارادہ بدل گیا اور انہوں نے بنی اسرائیل کو دوبارہ اپناغلام بنانا چاہا۔ خدا نے فرعون کادل ضدی بنا دیا تاکہ لوگ یہ دیکھ سکیں کہ وہی واحدسچا خدا ہے، اور یہ جان سکیں کہ وہ یہوواہ، فرعون اور اُس کے دیوتاوں سے زیادہ قوی ہے۔
پس فرعون اور اُس کی فوج نے بنی اسرائیل کو دوبارہ اپناغلام بنانے کےلئے اُن کا پیچھاکیا ۔ جب بنی اسرائیل نے مصری فوج کو آتے دیکھا، تو اُنہیں یہ احساس ہوا کہ وہ فرعون کی فوج اور بحر قلزم کے درمیان پھنس گئے ہیں۔ وہ بہت ڈر گئے اور چلاّئے،" ہم نے مصر کوکیوں چھوڑا؟ ہم مارےجائیں گے۔"
حضرت موسیٰ نے بنی اسرائیل سے کہا،" ڈرو مت! آج خدا تمھاری خاطر لڑے گا اور تمہیں بچائےگا۔" پھر خدا نے حضرت موسیٰ سے کہا،“لوگوں سے کہو کہ وہ بحر قلزم کی جانب بڑھیں۔”
پھر خدا نے بادل کے ستون کو بنی اسرائیل اور مصریوں کے درمیان رکھا تاکہ مصری بنی اسرائیل کو دیکھ نہ سکیں۔
خدا نے حضرت موسیٰ سے کہا کہ وہ اپنا ہاتھ سمندرکی طرف بڑھا کر پانی کو تقسیم کر دیں۔ تب خدا نے سمندر کے پانی کو آندھی سے دائیں اور بائیں دھکیلا تاکہ سمندر میں ایک راستہ بن جائے۔
بنی اسرائیل سمندر کے بیچ میں خشک زمیں پر چلے،جبکہ پانی کی دیوار اُن کے دونوں جانب کھڑی رہی۔
پھر خدا نے بادل کے ستون کو اُن کے راستے میں سے اوپر اٹھالیا تاکہ مصری بنی اسرائیل کو فرار ہوتے ہوئے دیکھ سکیں۔ مصریوں نے اُن کاپیچھاکرنے کا ارادہ کیا۔
پس اُنہوں نے سمندر کے بیچ کےراستہ پر بنی اسرائیل کا پیچھا کیا،مگر خدا نے مصریوں پر دہشت ڈالی اوراُن کے رتھ دھنس گئے۔ وہ چلاّئے،“بھاگو! خدا بنی اسرائیل کی طرف سے لڑ رہا ہے۔”
تمام بنی اسرائیل جب بحفاظت سمندر پار کر چکے تو خدا نے حضرت موسیٰ سے کہا کہ اپنا بازو دوبارہ بڑھائے۔ جب اُس نے خدا کاحکم مانا ،تو پانی مصری فوج کےاوپر واپس اپنی اصلی حالت میں آگیا ۔ ساری مصری فوج ڈوب گئی۔
جب بنی اسرائیل نے دیکھا کہ مصری مر گئے ہیں، تو وہ خدا پر ایمان لائے اور یقین کیا کہ حضرت موسیٰ خدا کے نبی ہیں۔
بنی اسرائیل نے بھی بہت پُرجوش طریقے سے خوشی منائی کیونکہ خدا نے انہیں موت اور غلامی سے رہائی بخشی تھی! اب وہ خدا کی خدمت کے لئے آزاد تھے۔ بنی اسرائیل نے اپنی نئی آزادی کو بہت سے گیت گاکر منایااور خدا کی حمدو ثنا کی کیونکہ اُس نے اُنہیں مصری فوج سے بچایا تھا۔
خدا نے بنی اسرائیل کوہر سال فسح منانے کا حکم دیاتا کہ وہ یہ یاد رکھیں کہ کیسے خدا نے اُنہیں مصریوں پر فتح بخشی اور غلامی سے چھڑایا تھا۔ اُنہوں نے فسح،ایک بے عیب برےکی قربانی کر کے،اور بِنا خمیرکے بنی ہوئی روٹی کے ساتھ اُسے کھا کر منائی۔