unfoldingWord 16 - ۔ نجات دہندہگان
Samenvatting: Judges 1-3; 6-8; 1 Samuel 1-10
Scriptnummer: 1216
Taal: Urdu
Gehoor: General
Genre: Bible Stories & Teac
Doel: Evangelism; Teaching
Bijbelse verwijzing: Paraphrase
Toestand: Approved
De scripts dienen als basis voor de vertaling en het maken van opnames in een andere taal. Ze moeten aangepast worden aan de verschillende talen en culturen, om ze zo begrijpelijk en relevant mogelijk te maken. Sommige termen en begrippen moeten verder uitgelegd worden of zelfs weggelaten worden binnen bepaalde culturen.
Tekst van het script
یشوع کی موت کے بعد، بنی اسرائیل نے خدا کی نافرمانی کی اور اسکے قوانین کی حکم عدولی کی اورباقی کے کنعانیوں کونہ نکالا ۔ بنی اسرائیل نے خداوند خدا کی بجائے کنعانی معبودوں کی عبادت کرنا شروع کر دی۔ اور بنی اسرائیل کا کوئی بادشاہ نہیں تھا، اس لیے ہر ایک نے وہی کیا جو اُس کی نظر میں صحیح تھا۔
چونکہ بنی اسرائیل خدا کی نافرمانی کرتے رہے اورخدا نے اُنہیں اِس طرح سزا دی کہ اُن کے دشمنوں کو اُنہیں شکست دینے کی اجازت دے دی۔ اُن دشمنوں نے بنی اسرائیل سے چیزیں ُلوٹ لیں، اُن کی املاک کو تباہ کر دیا، اور اُن میں سے بہتوں کو قتل کر دیا۔ بہت عرصہ خدا کی حکم عدولی کرنے کے بعداور اپنے دشمنوں کےزیرِتسلط رہنے کے بعد، بنی اسرائیل نے توبہ کی اور خدا سے درخواست کی کہ اُنہیں بچائے۔
پھر خدا نے اُن کے دشمنوں سے اُن کو بچانے کے لیے ایک نجات دہندہ فراہم کیا اور انکی سرزمین پر امن قائم کیا۔ لیکن جلدی لوگ خدا کو بھول گئے اور پھر سے بتوں کی پرستش شروع کر دی تو خدا نے مدیانی لوگوں کو جوان کا ایک ہمسایہ دشمن تھا، اُنہیں شکست دینے کی اجازت دے دی۔
مدیانی سات سال تک بنی اسرائیل سے اُن کی تمام فصلیں ُلوٹتے رہے۔ بنی اسرائیل بےحد خوفزدہ ہو گئے تھے؛ وہ غاروں میں چھپ جاتے تاکہ مدیانی اُن کو ڈھونڈ نہ سکیں۔ بلآخر، انہوں نے خدا سے فریاد کی کہ اُن کو بچالے۔
ایک دن جدعون نامی ایک اسرائیلی شخص جو چپکے سے اناج جھاڑ رہا تھاتا کہ کہیں مدیانی ُلوٹ نہ لیں۔ خداوند یہوا ہ کے فرشتے نے آ کر جدعون سے کہا،“اِے زبردست جنگجو خدا تیرے ساتھ ہے۔ جا اور مدیانیوں سے اسرائیل کو بچا لے۔”
جدعون کے باپ نے بتوں کے لیے ایک قربان گاہ وقف کی ہوئی تھی۔ خدا نے جدعون سے کہا کہ اُس قربان گاہ کے مذبح کو ڈھا دے۔ لیکن جدعون لوگوں سے ڈرتا تھا، لہٰذا اُس نے رات ڈھلنے کا انتظار کیا۔ پھر اُس نے مذبح ڈھا دیا اور اُس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔ جہاں بتوں کا مذبح تھا وہاں اُس نے ایک نیا مذبح خدا کے لیے تیار کیا اور اُس پر خدا کے لئےایک قربانی دی۔
اگلی صبح جب لوگوں نے دیکھا کہ کسی نے مذبح ڈھا کر قربان گاہ کو تباہ کر دیا ہے تو وہ بہت غصے میں آ گئے۔ وہ جدعون کے گھر گئے تاکہ اُسے قتل کریں، لیکن جدعون کے والدنے کہا،“تم کیوں اپنے خدا کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہو؟ اگر وہ خدا ہے تواُسے خود اپنی حفاظت آپ کرنے دو!” اُس کے ایسا کہنے پر سے لوگوں نے جدعون کو قتل نہ کیا۔
تب مدیانی دوبارہ بنی اسرائیلی کی فصلیں چرانے آئے۔ وہ تعداد میں اِس قدر زیادہ تھے کہ اُن کا شمار نہیں کیا جا سکتا تھا۔ جدعون نے اُن سے لڑنے کے لیے بنی اسرائیل کو بلا کر اکٹھا کیا۔ جدعون نے خدا سے دو نشانیاں مانگیں تاکہ اُسے یقین ہو جائےکہ خدا اسرائیل کو بچانے کے لئے اُسے استعمال کرے گا۔
پہلی نشانی کے طور پر جدعون نے زمین پر ایک کپڑا رکھا اور خدا سے کہاکہ رات کی اوس صر ف اِس کپڑے پر گرے اور باقی زمین پر نہیں۔ خدا نے ویساہی کیا۔ اگلی رات اُس نے کہا کہ زمین گیلی ہو جائے لیکن کپڑا خشک رہے۔ خدا نے وہ بھی کر دیا۔ اِن دو نشانیوں نے جدعون کو یقین دلا دیا کہ خدا اسرائیل کو مدیانیوں سے بچانے کے لئے اُسے استعمال کرے گا۔
32000اسرائیلی فوجی سپاہی جدعون کے پاس آئے، لیکن خدانے اُس سے کہاکہ یہ بہت زیادہ ہیں۔ پس جدعون نے اُن 22000 کو جو لڑنے سے ڈرتے تھے واپس گھر بھیج دیا۔ خدا نے جدعون سے کہا کہ ابھی بھی اُس کے پاس بہت زیادہ آدمی ہیں۔ پس جدعون نے ما سوائے 300 فوجی سپاہیوں کے سب کو گھر واپس بھیج دیا۔
اُس رات خدا نے جدعون سے کہا،“مدیانیوں کے کیمپ میں جا اور جب تو سنےگا کہ وہ کیا کہتے ہیں، تو پھر تیرا ڈر دُور ہو جائے گا۔” پس اُس رات جدعون مدیانیوں کے کیمپ میں گیا اور ایک مدیانی فوج سپاہی کو کہتےسُنا جو اپنے دوست کو اپنا خواب سنا رہا تھا۔ سپاہی کے دوست نے کہا،“اِس خواب کا مطلب ہے کہ جدعون کی فوج مدیانی فوج کو شکست دے گی!” جدعون نے جب یہ سنا تو اُس نے خدا کی تمجید کی۔
تب جدعون اپنے فوجیوں کے پاس واپس آیا اور اُن میں سے ہر ایک کوایک نرسینگا اورایک گھڑا اور ایک مشعل دی۔ انہوں نے پڑاؤ(کیمپ) کے باہر اُس جگہ جہاں مدیانی فوجی سو رہے تھے گھیرا ڈال لیا۔ جدعون کے 300 فوجیوں کی مشعلیں اُن کے گھڑوں میں تھیں تاکہ مدیانی مشعلوں کی روشنی دیکھ نہ سکیں۔
پھر جدعون کے تمام فوجیوں نے، بہ یک وقت اپنے گھڑے توڑ ڈالے، اور اچانک مشعلوں کی آگ کے شعلے ظاہر ہوئے۔ انہوں نے اپنے نرسینگے بجائے اور للکارنے لگے،“یہوواہ کی اور جدعون کی تلوار!”ّّّّ
خدا نے مدیانیوں کو بوکھلا دیا اور انہوں نے ایک دوسرے کو قتل کرنا شروع کر دیا۔ فوراً باقی تمام بنی اسرائیل کو اُن کے گھروں سے بلایا گیاکہ آ کر مدیانیوں کا پیچھا کريں۔ انہوں نے بہتوں کو ہلاک کیااور کچھ کا پیچھا کر کے اسرائیل کی سرزمین سے باہر نکال دیا۔اُس دن 120000 مدیانی ہلاک ہوئے۔ خدانے اسرائیل کو بچا لیا تھا۔
لوگ جدعون کو اپنا بادشاہ بنانا چاہتے تھے۔ جدعون نے اُنہیں ایسا کرنے کی اجازت نہ دی، لیکن اُس نے اُن سے سونے کی کچھ انگوٹھیاں مانگیں جو اُنہوں نے مدیانیوں کی اتاری تھیں۔ لوگوں نےجدعون کو ایک بڑی مقدارمیں سونا دیا۔
پھر جدعون نے سونے کی پہننے کے لئے ایک خاص پوشاک بنائی جیسا کہ کاہنِ اعظم پہنا کرتا تھا۔ لیکن لوگوں نے اُس کی ایک بت کی طرح پرستش کرنی شروع کر دی۔ پس خدا نے اسرائیل کو پھر سزا دی کیونکہ وہ بتوں کی پوجا کرتے تھے۔ خدا نے اُن کے دشمنوں کو اجازت دی کہ اُن کو شکست دیں۔ اور آخر کار پھر اُنہوں نے خدا سے مدد مانگی، اور خدا نے اُن کے لئے ایک اَور نجات دہندہ بھیجا۔
ایسا کئی بار ہوا کہ بنی اسرائیل گناہ کرتے ، خدا اُنہیں سزا دیتا ،وہ توبہ کرتے ، اور خدا اُن کو بچانے کے لئے ایک نجات دہندہ بھیجتا ۔ کئی برسوں کے دوران،خدا نے کئی نجات دہندہ بھیجےجنہوں نے بنی اسرائیل کو اُن کے دشمنوں سے بچایا۔
بلآخر، لوگوں نے خدا سے دیگر تمام قوموں کی مانند اپنے لیے ایک بادشاہ مانگا۔ وہ ایک ایسا بادشاہ چاہتے تھے جو قدآور اور طاقتور ہو، اور جو جنگ میں اُن کی قیادت کر سکے۔ خدا کویہ درخواست پسند نہیں آئی، لیکن اُس نے انہیں ایک بادشاہ دے دیا، بالکل ویسا ہی جیسا وہ چاہتے تھے۔