unfoldingWord 27 - ۔ ایک نیک سامری کی کہانی
Contur: Luke 10:25-37
Numărul scriptului: 1227
Limba: Urdu
Public: General
Gen: Bible Stories & Teac
Scop: Evangelism; Teaching
Citat biblic: Paraphrase
Stare: Approved
Scripturile sunt linii directoare de bază pentru traducerea și înregistrarea în alte limbi. Acestea ar trebui adaptate după cum este necesar pentru a le face ușor de înțeles și relevante pentru fiecare cultură și limbă diferită. Unii termeni și concepte utilizate pot necesita mai multe explicații sau chiar pot fi înlocuite sau omise complet.
Textul scenariului
ایک دن، ایک شریعت کا ماہر یہودی،جناب یسوع المسیح کا امتحان لینے کے لیے آیااور کہنے لگا،“اِےاستاد، مجھے ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟” جناب یسوع المسیح نے جواب دیا،“خدا کی شریعت میں کیا لکھا ہے؟”
شریعت کے ماہر نے جواب دیا کہ خدا کی شریعت کہتی ہے، “اپنے سارے دل، روح، طاقت، اور عقل کے ساتھ اپنے رب خدا سے محبت کر۔ اور اپنےپڑوسی سے ویسی ہی محبت کرجیسی اپنے آپ سے کرتا ہے۔” جناب یسوع المسیح نے جواب دیا،“تم نے صحیح کہا ہے! ایسا ہی کرتے رہوتو تم ہمیشہ کی زندگی پاؤ گے۔”
لیکن ماہرِشریعت یہ ثابت کرنا چاہتا تھاکہ وہ راستباز ہےاس لئے اُس نے پوچھا، “میرا پڑوسی کون ہے؟”
جناب یسوع المسیح نے اُس کے جواب میں ایک کہانی سنا ئی۔ “ایک دفعہ ایک یہودی شخص یروشلیم سے یریحو جانے والی سڑک پر سفر کر رہا تھا۔”
“سفر کے دوان اُس پر ڈاکوؤں کے ایک گروہ نےحملہ کیا ۔ انہوں نے اُسکا سب کچھ لوٹ لیا اور مار مار کر ادموّاکر کے چھوڑ دیا۔ پھر وہ وہاں سے چلے گئے۔”
“اُسکے تھوڑی ہی دیر بعد، اتفاقًا اُسی سڑک پر ایک یہودی کاہن کا گزر ہوا۔ جب اِس مذہبی رہنمانےاُس شخص کو دیکھا جِسے ُلوٹا اور مارا پیِٹا گیا تھا، تووہ اُسےنظر انداز کرتے ہوے سڑک کے پار دوسری طرف منتقل ہوکر چلتا گیا۔”
“بہت زیادہ وقت نہ گزرا تھا کہ ایک لاوی اُسی سڑک پرچلتا ہوا آیا۔ (لاوی یہودیوں کا ایک قبیلہ تھا جو کہ ہیکل میں کاہنوں کی مدد کیا کرتے تھے) لاوی بھی اُس شخص کو جسے لوٹا اور مارا پیٹا گیا تھا نظر انداز کرتے ہوئے،سڑک کےپار دوسری طرف منتقل ہوکر چلتا گیا۔”
“اگلا شخص جو اُسی راستے پر چلتا ہوا آیا، وہ ایک سامری آدمی تھا۔ (سامری اُن یہودیوں کی آل اولاد تھےجنہوں نے دوسری قوموں سے شادیاں کی تھیں۔ یہودی اور سامری ایک دوسرے سے نفرت کرتے تھے۔) لیکن جب سامری آدمی نے اُس یہودی شخص کو دیکھا تو اُسے اُس پر بےحد ترس آیا۔ اُس نے اُس کی تیمارداری کی اور اُس کے زخموں کی مرہم پٹی کی۔”
“پھر وہ سامری اُسے اپنے گدھے پر ڈال کرسڑک کے کنارے ایک سرائے میں لے گیاجہاں اُس نے اُس کی دیکھ بھال کی۔”
“اگلے دن،اُس سامری شخص کو اپنا سفر جاری رکھنا ضروری تھا۔ ا ُس نے سرائے کے مالک کو کچھ رقم دی اور کہا، ’اِس کا خیال رکھنا، اور اگر اِس سے زیادہ پیسہ خرچ ہو تو میَں جب واپس لوٹوں گاتو آپ کے وہ تمام اخراجات بھی ادا کردوں گا۔”
پھر جناب یسوع المسیح نے ماہِر شریعت سے پوچھا،“تمہارا کیا خیال ہے؟” اُن تین آدمیوں میں سے،جسے لوٹا اور مارا پیٹا گیا، اُس کا پڑوسی کون ثابت ہوا؟" اُس نے جواب دیا، “وہ جو اُس کے ساتھ رحمدلی سے پیش آیا۔” جناب یسوع المسیح نے اُس سے کہا،“تم بھی جاؤ اور ایسا ہی کرو۔”