دیکھو، سنو اور جیو کتاب نمبر 3
Uhlaka: Joshua, Deborah, Gideon, Samson. 24 sections. It has a picture book to go along with the recording.
Inombolo Yeskripthi: 420
Ulimi: Urdu
Itimu: Eternal life (Salvation); Character of God (Nature, character of God, Word of God (the Bible), Power of God / Jesus); Living as a Christian (Obedience, No other gods, idols, Victory, Faith, trust, believe in Jesus); Bible timeline (Gospel, Good News); Sin and Satan (Spiritual Warfare, Deliverance, Judgement)
Izilaleli: General
Isitayela: Monolog
Uhlobo: Bible Stories & Teac
Inhloso: Teaching
Ukucaphuna kweBhayibheli: Extensive
Isimo: Publishable
Umbhalo Weskripthi
باب نمبر ۳؛ خُدا کے وسیلے سے فتح
بہنو اور بھائیو ! بنی اسرائیل نے خُدا کی مدد دسے اپنے دشمنوں کو شکست دی۔ ہم بنی اسرائیل کی فتح سے سبق سیکھ سکتےہیں۔
1۔ یشووع عمالیقیوں کے ساتھ لڑتا ہ
خروج ۱۷: ۸۔ ۱۳
اسرائیل کا اپنا کوئی وطن نہیں تھا۔ وہ صحرا میں پھرتے رہے۔موسیٰ اِن کا سردار تھا۔موسیٰ نے یشوع نام ایک سردار کو چُن لیا اور اِسے اپنے لشکر کا سردار بنایا۔عمالیقیوں نے بنی اسرائیل پر حملہ کر دیا۔موسیٰ نے یشوع سے کہا، ’’جا اور عمالیقیوں سے لڑ اور مَیں خُدا کی لاٹھی ہاتھ میں لے کر پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا رہوں گا‘‘۔
جب تک موسیٰ نے خُدا کی لاٹھی اوپر اٹھائے رکھی یشوع اور اسرائیلی عمالیقیوں پر چھائے رہے۔موسیٰ کے بازو تھکنے لگے۔وہ زیادہ دیر تک خُدا کی لاٹھی اُٹھائے نہ رکھ سکا۔عمالیقی جنگ میں غالب آنےلگے پس دو آدمی سورج ڈوبنے تک موسیٰ کے بازو تھامے رہے۔اِس طرح خُدا نے یشوع کو عمالیقیوں پر فتح بخشی۔
2۔ جاسوس اور کنعان کے پ
گنتی ۱۳: ۱۔ ۱۴: ۳۵
خُدا نے اسرائیلیوں سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ کنعان کا ملک اِنہیں دے گا۔ موسیٰ نے بارہ آدمیوں کو اُس ملک کی جاسوسی کرنے کے لئے بھیج دیا۔ چالیس دن گزر جانے کے بعد وہ لوٹ آئے۔ جو کچھ انھوں نے دیکھا اُسے بیان کیا۔
یشوع اور کالب اچھی خبر لے کر آئے۔ انھوں نے بتایا، ’’ اُس ملک میں دودھ اور شہد بہتے ہیں وہ ملک بہت سر سبز اور زرخیز ہے۔ موسیٰ کو وہاں کا پھل دکھایا اور بتایا، ’’وہاں کے رہنے والے بہت طاقتور لوگ ہیں۔آپ اُن سے نہ ڈریں۔اگر خُدا ہم سے راضی رہےتو وہ ہم کو اس ملک میں پہنچا دے گا‘‘۔دوسرے جاسوس بُری خبر لائے انھوں نے کہا،’’ کنعانی بڑے قد آور اور زور ہیں‘‘۔انہوں نے اسرائیلیوں کو کنعان میں داخل ہونے سے ڈرایا۔تب خُدا اُن سے بہت ناراض ہوا کیونکہ انھوں نے اُس پر بھروسہ نہ کیا۔ خُدا انہیں واپس صحرا میں لے گیا۔وہاں وہ مزید چالیس برس تک مارے مارے پھرتے رہے۔ وہ تمام اسرائیل جنھوں نے خُدا پر بھروسا نہیں کیا تھا صحرا میں مر کھپ گئے۔
3۔ اسرائیل کا دریا میں سے گزر
یشوع ۱: ۱۔۹؛ ۳: ۱۔۱۷
موسیٰ کی وفات کے بعد یشوع اسرائیل کا سردار بن گیا۔ خُدا نے یشوع سے کہا۔’’اب تُو اور تمام لوگ یردن کو پار کرکے اُس سر زمین میں جانے کے لئے تیار ہوجاؤ جو مَیں تمیں دینے کو ہوں‘‘۔خُدا نے یشوع کو بتایا کہ اُسے کیا کرنا ہے۔ اسرائیل کے مذہبی راہنماؤں کے پاس ایک صندوق تھا جو عہد کا صندوق کہلاتا تھا۔اُس کے اندر خُدا کے احکام موجود تھے جن کو پتھر کی تختیوں پر لکھا گیا تھا۔ خُدا نے اِن کو حکم دیا کہ عہد کے صندوق کو اُٹھا کر دریا میں سے گزر جائیں۔دریا میں سیلاب آیا ہوا تھا۔ لیکن جیسے ہی کاہنوں کے پاؤں پانی پر پڑے بہاؤ رک گیا اور دریا خشک ہوگیا۔ مذہبی راہنما دریا کے بیچ میں کھڑے رہے اور سب بنی اسرائیل دریا کو پار کرکے خشک زمین پر چلتےہوئے ملکِ کنعان میں داخل ہوگئے۔
4۔ یریحو کی دیوار کا گرن
یشوع ۶: ۱۔ ۲۷
بنی اسرئیل نے ملکِ کنعان کے ایک شہر یریحو کے نزدیک ہی خیمے لگا لیے۔خُدا نے یشوع سے کہا،’’ مَیں نے یریحو کو تیرے ہاتھ میں دے دیا ہے، سو تم جنگی مردوں کے ساتھ چھ دن تک شہر کے گرد چکر لگاؤ۔ سات کاہن عہد کے صندق کے آگے نرسنگے لئے ہوئے چلیں۔ساتویں دن شہر کی چاروں طرف سات بار گھومنا اور کاہن نرسنگے پھونکیں۔نرسنگے کی آواز سن کر سب لوگ نہایت زور سے للکاریں۔یوں شہر کی فصیل گر جائے گی اور لوگ سیدھے شہر میں داخل ہوجائیں گے‘‘۔یشوع اور اُس کے لوگوں نے جیسا خُدا نےکہا تھا ویسا ہی کیا۔یریحو کی دیواریں گر گئیں اور بنی اسرائیل نے یریحو شہر کو فتح کر لیا۔خُدا نے اسرائیل کو حکم دیا کہ کوئی بھی شخص لوٹ کا مال اپنے لئے نہ لے۔
5۔ بنی اسرائیل کا عی سے فرار
یشوع ۷: ۱۔ ۱۲
عی یریحو کے قریب دشمن کا ایک اور شہر تھا۔ یشوع کو اِس شہر کو بھی فتح کرنا تھا۔ اِس نے اپنے کچھ آدمیوں کو اِس شہر کا حال دریافت کرنے کےلئے بھیجا ۔ جاسوسوں نے یشوع کو آکر بتایا ،’’ سب لوگوں کو وہاں جانے کی تکلیف نہ دے کیونکہ وہ تھوڑے سے ہیں‘‘۔یشوع نے لشکر کا ایک چھوٹا دستہ عی پر قبصہ کرنے کے لئے بھیج دیا۔لیکن عی کے لوگوں نے بنی اسرائیل کو شکست دے دی۔بنی اسرائیل کے کچھ لوگ مارے گئے۔ باقی جان بچا کر بھاگ نکلے۔یشوع خُدا کے حضور اوندھے منہ گرا۔خُدا نے کہا،’’اسرائیل نے گناہ کیا ہے،انُھوں نے چوری بھی کی ہےاور جھوٹ بھی بولا ہے۔اِس لئے بنی اسرائیل دشمنوں کے آگے ٹھہر نہیں سکے‘‘۔
۶۔ عکن کی سزا
یشوع ۷: ۱۴۔ ۸: ۲۹
یشوع نے اسرائیل کے سب لوگوں کو خُدا کے حضور اکٹھا کیا۔خُدا نے یشوع پر ظاہر کردیا کہ عکن نے خُدا کے خلاف گناہ کیا ہے۔یشوع نے عکن سے پوچھا ’’بتاکہ تُو نے کیا ہے؟‘‘ عکن نے جواب دیا،’’یہ سچ ہے کہ مَیں نے خُدا کا گناہ کیا ہےجب مَیں نے یریحو کے لوٹ کے مال میں ایک نفیس چادر،چاندی اور سونے کی ایک اینٹ دیکھی تو مَیں نے للچا کر اِن کو لے لیا‘‘۔کچھ لوگوں کو عکن کے خیمے میں چھپائی ہوئی وہ چیزیں مل گئیں جو اُس نے چرائی تھیں۔عکن کو خُدا کے حکم کے مطابق پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا گیا۔خُدا نے اپنے قہر سے باز آکر یشوع سے کہا’’اپنی ساری فوج کے ساتھ عی پر حملہ کر دے۔خوف نہ کھا اور ہراساں نہ ہو۔ کیونکہ مَیں نے شہر کو تیرے قبصہ میں کر دیا ہے۔اور اب یہ تمہارا ہوگا‘‘۔ یوں اسرائیل نے خُدا کے حکم کی تعمیل کی اور عی کو شکست دے دی۔
۷۔ سورج ٹھہر گیا اور چاند تھما رہ
یشوع ۱۰: ۱۔۱۴
کنعان کے بدکار قبیلےبنی اسرائیل کو ڈرانے لگے۔ اُن کے پانچ قبیلےاکٹھے ہو کر اسرائیلیوں سے جنگ کرنے آگئے۔خُدا نے یشوع سے کہا،’’ اُن سے نہ ڈر‘‘۔یشوع اور اُس کا لشکر اُن قبیلوں کے خلاف لڑنے کے لئے میدان میں آنکلا۔وہ اسرائیلیوں سے خوف کھا کر بھاگ گئے۔خُدا نے بنی اسرائیل کے دشمنوں پر بڑے بڑے اولے بھی برسائے اور اُن میں سے بہت سے مر گئے۔جنگ سارا دن جاری رہی۔یشوع نے سورج سے کہا ’’اپنی جگہ پر رک جا‘‘۔اُس دن خُدا کے حکم سے سورج اُس وقت تک اپنی جگہ ٹھہرا رہا اور چاند تھما رہا،جب تک بنی اسرائیل نے اپنےدشمنوں کو پوری طرح سے شکست نہ دے دی۔ ایسا دن نہ کبھی اِس سے پہلے ہوا اور نہ اِس کے بعد ۔خُدا نے کنعان کے بدکار قبیلوں کو شکست دینے میں اسرائیل کی مدد کی تھی۔
۸۔ یشوع لوگوں کو ہدایت کرتا ہ
یشوع ۲۳: ۱۔ ۲۴: ۲۸
خُدا کے وعدے کے مطابق ملکِ کنعان اب بنی اسرائیل کا وطن بن گیا تھا۔جب یشوع بوڑھا ہو گیا تو اُس نے تمام لوگوں کو اکٹھا کیا۔اُس نے اُن سے کہا،’’تم خوب ہمت باندھ لینا جو کچھ شریعت کی کِتاب میں لکھا ہے،اُس پر چلنا اور عمل کرنا ،اگر تم نے بھول کر بھی غیر معبودوں اور دیوتاؤں کی پرستش کی تو یقین جانو کہ تم اُس اچھے ملک سے جسے خُدا نے تم کو دیا ہے مٹا دیئے جاؤ گے، اِس لئے آج ہی فیصلہ کر لو کہ تم کس کی خدمت کرو گے‘‘۔ سب لوگوں نے خُدا کی خدمت کرنے کا وعدہ کیا۔
عزیزو! خُدا نے یشوع اور بنی اسرائیل سے کئے ہوئے تمام وعدے پورے کیے۔اُس نے انُہیں ایک اپنا وطن دیا اور اِن کے دشمنوں کو شکست دی۔ خُدا نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا ہےکہ وہ ہمیں آسمان پر ایک ابدی مقام دے گا۔خُدا اپنے سب وعدوں کو ہمیشہ پورا کرتا ہے۔شیطان ہمارا دشمن ہےلیکن ہمارے پاس ایک بڑا سردار ہے جس نے شیطان کو شکست دی ہے۔ یہ سردار خُداوند یسُوع مسیح ہے۔ہمارے لئےلازم ہےکہ ہم اِس کی خدمت کریں اور اِس کے حکم مانیں۔ آج ہی فیصلہ کیجیئے کہ آپ کس کی خدمت کریں گے۔
۹۔ دبورہ خُدا کی نب
قضاۃ ۴: ۱۔۹
یشوع کی وفات کے بعد بنی اسرائیل خُدا سے پھر گئےتھے۔ وہ کنعانیوں کے دیوتاؤں کو پوجنے لگے تھے۔خُدا نے کنعانیوں کو اسرائیلیوں پر اختیار دے دیا اور وہ اُن سے برا سلوک کرنے لگے تھے۔ اِن دنوں دبورہ نامی ایک دانا خاتون بنی اسرائیل میں قاضی کی حیثیت سے خدمت کر رہی تھی۔لوگ اِس کے پاس مشورے کے لئے آتے تھے۔وہ لوگوں کو بنی اسرائیل کے خُدا کے پاس واپس لانے کی کوشش کرتی رہتی تھی۔ایک دن اس نے اسرائیلی لشکر کے سردار برق کو بلوا بھیجا۔دبورہ نے برق سے کہا، ’’دس ہزار آدمیوں کو لے کر تبور پر چڑھ جا، سیسرا اور کنعانی لشکر تمہارے ساتھ لڑنے کے لئے آئے گا۔لیکن خُدا تمہیں اُن پر فتح بخشے گا‘‘۔یہ سن کر برق گھبرا گیا وہ دبورہ سے کہنے لگا،’’اگر میرے ساتھ نہیں چلو گی تو مَیں بھی نہیں جاؤں گا‘‘پس دبورہ نے جواب دیا،’’ مَیں ضرور تمہارے ساتھ چلوں گی لیکن فتح کی عزت تجھے نہ ملے گی خُداوند سیسرا کو ایک عورت کے ہاتھ بیچ ڈالے گا‘‘۔
۱۰۔ سیسرا کی شک
قضاۃ ۴:۱۰۔۱۷ ، ۵: ۱۹۔۲۱
دبورہ اور برق اور دوسرے اسرائیلی تبور کے پہاڑ پر چڑھ گئے۔سیسرا اور کُل کنعانی لشکر بنی اسرائیل کے ساتھ جنگ کے لئے وہاں آگیا۔سیسرا کے پاس نوسو رتھ تھےاور اسرائیلیوں کے پاس صرف ہاتھوں میں تلواریں تھیں۔کنعانی لشکر کوہِ تبور کے نزدیک دریا کی وادی میں اتر گیا۔ ان کے رتھ مشکل پہاڑی راستے سے نہ گزر سکے۔دریا کا سیلابی پانی انہیں بہا لے گیا۔ یوں بنی اسرائیل کا لشکر کنعانی لشکر کو شکست دینے میں کامیاب ہوگیا۔ سارا کنعانی لشکر مرمٹا صرف سیسرا ہی زندہ بچا اور پیدل ہی بھاگ نکلا۔
۱۱۔ یاعیل کے ہاتھوں سیسرا کی ہلاک
قضاۃ ۴: ۱۷۔۲۳
سیسرا یاعیل نامی ایک عورت کے ڈیرے پر گیا۔یاعیل نے سیسرا سے کہا،’’ میرے پاس آ اور ہراساں نہ ہو‘‘۔چونکہ یاعیل اسرائیلی نہیں تھی اِس لئے سیسرا اِس کے ڈیرے میں جا چھپا۔یاعیل نے اِسے دودھ پلا کر اِس کے اوپر کمبل اوڑھا دیا۔اور سیسرا سو گیا۔ پھر سیسرا کے سوتے ہوئے وہ دبے پاؤں اِس کے پاس جا پہنچی اور کیل اِس کی کنپٹی پر رکھ کر ایسی ٹھونکی کہ وہ پار ہو کر زمین میں جا دھنسی۔جلد ہی برق سیسرا کو ڈھونڈتا ہوا وہاں آ نکلا۔یاعیل برق کو اپنے ڈیرے میں لے آئی اور اِسے کہا،’’ آجا میں تجھے وہی شخص جسے تو ڈھونڈتا ہےدکھاؤں گی‘‘۔وہاں سیسرا مرا پڑا تھا۔اور میخ کے ساتھ اس کا سرزمین میں گڑا ہوا تھا۔
۱۲۔ اسرائیل میں جش
قضاۃ ۵: ۱۔۳۱
خُدا ہی تھا جس نے بنی اسرائیل کو کنعانیوں پر فتح پانے کی قوت دی تھی۔دبورہ اور برق نے خُدا کے حضور شکرگزاری کا ایک گیت گایا۔ اور لوگوں نے بھی خوشی منائی۔وہ خوش تھےکہ اِن کو دبورہ جیسی راہنما ملی تھی۔دبورہ اِن کے لئے ایک ماں کا درجہ رکھتی تھی۔اُنہوں نے یاعیل کی بھی تعریف کی۔کیونکہ وہ سیسرا سے خوفزدہ نہ ہوئی تھی۔خُدانے اِن دونوں خواتین کے وسیلے سے بنی اسرائیل کو بچا لیا۔عزیزو ! خُدا زورآورں پر غالب آنے کے لئے کمزور لوگوں کو استعمال کرتا ہے۔ہمارا بھی ایک دشمن ہے جو بہت طاقتور ہے یعنی شیطان۔خُدا نے ہمیں شیطان سے بچانے کے لئےخُداوند یسُوع کو بھیج دیا۔ظالم لوگوں نے یسُوع کو مار ڈالا۔اِن کا خیال تھاکہ یسُوع کے پاس کوئی قدرت نہیں ہے۔خُدا نے یسُوع کو مُردوں میں سے زندہ کر دیا یسُوع نے شیطان اور تمام ظالم لوگوں کو شکست دے دی۔یسُوع اِن سب لوگوں کو جو خُدا پر بھروسہ رکھتےاور اُس کا حکم مانتےہیں قوت اور ہمیشہ کی زندگی عطا کرتا ہے
آیئے! گائیں اور خوشی منائیں اور صرف سچے خُدا کی عبادت کریں۔
شیطان یسُوع کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے والے تمام لوگوں کے ساتھ اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔مگرخُدا نے ہمیں شیطان پر غالب آنے کا طریقہ بتایا ہے کہ ہم بائبل مُقدس کے اُن تمام واقعات کو غور سے پڑھیں اور اِن سے سبق سیکھیں۔
۱۳۔ جدعون اور خُدا کا فرشت
قضاۃ ۶: ۱۔۲۴
بنی اسرائیل نے خُدا کی نافرمانی کی اور بُرے کام کرنے لگے۔خُدا نے اِنہیں سات برس کے لئے مدیاینوں کے اختیار میں دے دیا۔ مدیاینوں نے اسرائیلیوں کی فصلیں تباہ کر ڈالیں۔وہ خُداوند سے فریاد کرنے لگے کہ انہیں بچائے۔ایک دن جدعون نامی ایک شخص گیہوں جھاڑ رہا تھا۔وہ مدیاینوں سے گیہوں چھپانے کی کوشش کر رہا تھا کہ یکایک خُداوند کا فرشتہ ظاہر ہوا اور جدعون سے کہنے لگا،’’جا اور بنی اسرائیل کو مدیاینوں کے ہاتھ سے چھڑا لا‘‘۔لیکن جدعون نے کہا،’’مَیں کس طرح بنی اسرائیل کو بچاؤں۔۔۔مَیں سب سے غریب ہوں‘‘۔ خُدا نے جدعون سے کہا،’’ مَیں ضرور تیرے ساتھ ہوں گا‘‘۔جدعون نے کچھ کھانا فرشتے کو پیش کیا اُس نے اپنی لاٹھی سے اِس کھانے کو چھوا اور وہ کھانا جل کر بھسم ہوگیا۔فرشتہ غائب ہوگیا۔جدعون جان گیا کہ یہ پیغام خُدا کی طرف سے تھا۔
۱۴۔ جدعون بتوں کو توڑتا ہ
قضاۃ ۶: ۲۵۔۳۲
جدعون کا خاندان کنعانیوں کے بُت بعل اور یسیرت کی پوجا کرتا تھا۔خُدا نے جدعون کو حکم دیا، ’’اپنے باپ کے مذبح کو ڈھا دے اور اِس کے پاس کی یسیرت کو کاٹ ڈال۔پھر خُدا کے لئے ایک مذبح بنا‘‘۔جدعون لوگوں سے ڈرتا تھا لیکن وہ خُدا کا حکم بھی ماننا چاہتا تھا۔ اِس رات اُس نے دس آدمی اپنے ساتھ لئے اور تمام بتوں کو توڑ ڈالا۔لوگ بہت غصّے میں آگئے۔وہ جدعون کو مار دینا چاہتے تھے لیکن جدعون کے باپ نے جدعون کو بچا لیا۔
عزیزو ! خُدا لکڑی اور پتھر کے بتوں بہت بڑا ہے۔ہمیں ہمیشہ خُدا ہی کا حکم ماننا چاہیئے۔
۱۵۔ جدعون کے لشکر کی آزمائ
قضاۃ ۷: ۱۔۷
جدعون نے بنی اسرائیل کا ایک لشکر تیار کیا تھا۔مدیانی اِن کے خلاف لڑنےکے لئے جمع ہوگئے۔لیکن خُدا نے جدعون سے کہا،’’تیرے ساتھ کے لوگ بہت زیادہ ہیں۔جو کوئی خوف زدہ ہے گھر واپس چلا جائے‘‘۔جدعون کے آدمیوں سے بہت سے گھر لوٹ گئے۔خُدا نے جدعون سے ایک بار پھر کہا،’’لوگ اب بھی زیادہ ہیں تُو اِن کو چشمہ کے پاس نیچےلے کے آاور وہاں مَیں تیری خاطر اِن کو آزماؤں گا‘‘۔جدعون اپنے لوگوں کو چشمے کے پاس لے گیا۔اُن میں سے بہت سے لوگ گھٹنے ٹیک کر کتّے کی طرح پانی پینے لگے۔صرف تین سو آدمیوں نے اپنے ہاتھ سے پانی پیا۔خُدا نےکہا،’’مَیں اِن تین سو مردوں کے وسیلہ سے جنہوں نے اپنی ہاتھوں سے پانی پیا مدیانیوں کو تیرے ہاتھ میں کر دوں گا‘‘۔
۱۶۔ جدعون کے آدمیوں کا مدیانی لشکر کو گھیر ل
قضاۃ ۷: ۱۶۔۲۸
مدیانی لشکر وادی میں ڈیرے ڈالے ہوئے تھا۔اِن کے پاس بے شمار آدمی اور اونٹ تھے۔جدعون کے پاس صرف تین سو آدمی تھے۔لیکن خُدا نے اِسے بتا دیا تھاکہ اِسے کیا کرنا ہے۔جدعون نے ہر آدمی کو ایک نرسنگا اور ایک خالی گھڑا دیا۔ہر خالی گھڑے کے اندر ایک مشعل تھی۔انھوں نے آدھی رات کو مدیانی لشکرگاہ کو گھیرے میں لے لیا۔انھوں نے یک دم بہت زیادہ شور مچایا۔نرسنگے پھونکے،گھڑوں کو توڑ دیا اور زور سے چلا اُٹھے کہ ’’خُدا اور جدعون کی تلوار‘‘۔مدیانی سخت حیران ہوئے اور گھبرا گئے۔اُنھوں نے ایک دوسرے کو مارنا شروع کر دیا۔وہ لشکرگاہ سے بھاگ کھڑے ہوئے یوں اسرائیلیوں نے سب کو شکست دے دی۔
عزیزو ! ہم جدعون کے لشکر کی طرح کمزور اور تعداد میں کم ہوں تو بھی خُدا کی مدد سے ہم اپنے بڑے دشمن شیطان کو شکست دے سکتے ہیں۔آمی
۱۷۔ سمسون شیر کو مارتا ہ
قضاۃ ۱۳: ۱۴۔۱۹
جب جدعون مر گیا تو بنی اسرائیل قوم پھر خُدا سے دور ہو گئی۔خُدا نے اِن کو سزا دینے کے لئے ظالم فلستیوں کو استعمال کیا۔خُدا نے اسرائیل کو بچانے کے لئے ایک راہنما بھیجا اُس کا نام سمسون تھا۔خُدا کے روح نے سمسون کو بہت زیادہ طاقت ور بنا دیا تھا۔لیکن سمسون نے یہ طاقت بنی اسرائیل کو فلستیوں سے بچانے کے لئےاستعمال نہ کی۔سمسون نے اِس طاقت کو اپنے لئے استعمال کیا۔اِس نے خُدا کی نافرمانی کی سمسون ایک فلستی عورت سے پیار کرتا تھا۔اِس لئے اِس نے اپنے باپ سے کہا،’’میری شادی اِس لڑکی سے کرا دے کیونکہ وہ مجھے بہت اچھی لگتی ہے‘‘۔جب سمسون اِس عورت کے گھر جا رہا تھا تو ایک شیر نے اِس پر حملہ کر دیا۔سمسون اتنا طاقتور تھا کہ اِس نے خالی ہاتھوں سے اِسے مار ڈالا۔اِس نے فلستی عورت سے شادی کر لی۔وہ اِس کے ساتھ وفادار نہ تھی۔پس سمسون نے غصّے میں آکر تیس فلستیوں کو مار ڈالا۔
۱۸۔ سمسون اور جلتی ہوئی لومڑیاں
قضاۃ ۱۵: ۱۔۱۷
سمسون اپنی بیوی کو لینے دوبارہ فلستیوں کے پاس گیا۔لیکن سمسون کی بیوی کے باپ نے اِسے کسی دوسرے کے ساتھ بیاہ دیا تھا۔سمسون نےکہا،’’ اِس مرتبہ مَیں فلستیوں کا حساب برابر کر دوں گا‘‘۔وہ باہر گیا اور اِس نے تین سو لومڑیاں پکڑیں اِس نے دو دو لومڑیوں کی دموں کو آپس میں باندھ دیا۔اِس کے بعد جلتی ہوئی مشعلیں اِن کی دموں کے بیچ باندھ دیں اور انہیں فلستیوں کے کھڑے کھیتوں میں چھوڑ دیا۔اِن کی تمام فصلیں جل گئیں۔فلستی سمسون نے نفرت کرتے تھے۔انھوں نے اِسے مار دینے کی کوشش کی لیکن سمسون نے گدھے کے جبڑے کی ہڈی سے ایک ہزار فلستی ہلاک کر دیئے۔
۱۹۔ فلستیوں کا سمسون کے بال کاٹ
قضاۃ ۱۶: ۴۔۲۲
سمسون نے اپنے بال کبھی نہیں کٹوائے تھے۔اِس کے لمبے بال ہی اِس بات کا نشان تھے کہ وہ خُدا کا بندہ ہے،جس نے اِسے طاقتور بنایا ہے۔سمسون خُدا کی نافرمانی کرتا رہا۔ وہ ایک اور فلستی خاتون کے پاس گیا اِس کا نام دلیلہ تھا۔وہ سمسون کی شہزوری کا بھید جاننے کی کوشش کرتی رہتی تھی۔سمسون نے اِس سے کہا،’’مَیں خُدا کا نذیر ہوں اگر میرے بال کاٹ دئے جائیں تو میری طاقت ختم ہوجائے گی‘‘۔اِس رات جب سمسون گہری نیند سو رہا تھا۔دلیلہ نے فلستیوں کو بلالیا۔انہوں نے اِس کے بال کاٹ دیئے۔تب خُدا نے سمسون کو چھوڑ دیا اور اِس کی ساری طاقت اِس سے جاتی رہی۔فلستیوں نے اِسے باندھ کر اِس کی آنکھیں نکال ڈالیں۔انھوں نے اِسے قید میں ڈال دیا۔اِس کے بال پھر سے بڑھنےلگ گئے۔
۲۰۔ سمسون کے ہاتھوں فلستیوں کی تباہ
قضاۃ ۱۶: ۲۳۔۳۱
فلستی سرداروں نے اپنے دیوتا کے سامنے قربانی چڑھائی۔وہ اندھے سمسون کو قید خانے سے باہر لائے اور اپنی تفریح کے لئے بڑے مندر کے بیچ میں کھڑا کر دیا۔سمسون نے خُدا سے فریاد کی اور کہا،’’مجھےیاد کراور صرف اس بار مجھے پہلی سی طاقت دے‘‘۔وہ ٹٹولتا ہوا مندر کے ستونوں کے درمیان چلا گیا اور اپنی پوری طاقت سے اِن کو دھکیلنے لگا۔ وہ مندر اِن سب پر گر پڑا۔خُدا نے سمسون کو فلستیوں پر فتح بخشی لیکن اپنی نافرمانی کے باعث وہ اِس فتح کو جیتے جی نہ دیکھ سکا۔
عزیزو ! اگر ہم اپنے آپ کوخُدا کے حوالے کر دیتے ہیں تو وہ ہمیں شیطان اور اِس کے ناپاک منصوبوں پر غالب آنے کی قوت بخشتا ہے۔ضروری ہے کہ ہم اِس طاقت کو خُدا کی خدمت کے لئے استعمال کریں اپنی خدمت کے لئے نہیں۔
۲۱۔ یسُوع مسیح کا بدروحوں پر اختیار
لوقا ۸: ۲۶۔۳۹
یسُوع نے جدعون اور سمسون سے کئی سال بعد اسرائیل کے ملک میں جنم لیا۔ایک دن ایک آدمی یسُوع سے ملا۔جس میں بہت سی بدروحیں تھیں۔اِس آدمی نے یسُوع کے قدموں پر گر کر کہا،’’اے یسُوع خُدا تعالیٰ کے بیٹے ! مجھے تجھ سے کیا کام‘‘؟ بدروحیں جانتی تھیں کہ یسُوع خُدا کا بیٹا ہے۔یسُوع نے بدروحوں کو حکم دیا کہ اِس آدمی میں سے نکل جائیں۔بدروحیں نزدیک ہی سوروں کے ایک غول میں داخل ہوگئیں۔سؤر جھیل میں جا گرے اور سب کے سب ڈوب مرے۔لوگ جان گئے تھے کہ یسُوع کو شیطان اور تمام ناپاک روحوں پر قدرت حاصل ہے۔یہاں تک کہ بدروحیں بھی اِس کا حکم مانتی تھیں۔
۲۲۔ یسُوع بدکاروں کو ہیکل سے نکالتا ہے۔
لوقا ۱۹: ۴۵۔۴۸، یوحنا ۲: ۱۳۔۲۱
ایک دن یسُوع یروشلیم میں ہیکل میں گیا۔ خُدا کے گھر میں سوداگر تھے جو قربانی کے جانور بیچ رہے تھے۔ وہ دوسرے لوگوں کو دھوکا دے کرپیسے کما رہے تھے۔ یسوع اِس بات سے خفا ہوا اور اِن سے کہا،’’میرا گھر دُعا کا گھر ہوگا تم نے اِسے ڈاکوؤں کی کھوہ بنا دیا ہے‘‘۔یسُوع نے مکار سوداگروں کو اِن کے جانوروں سمیت باہر نکال دیا۔یسُوع خُدا کا بیٹا ہے۔ اسے اپنے باپ کے گھر سے بُرے لوگوں کو نکالنے کا پورا حق اور اختیار تھا۔لیکن کچھ یہودی خفا ہوئے اور کہنےلگے،’’ثابت کر کہ تجھے ایسا کرنے کا حق حاصل ہے‘‘۔یسُوع نے جواب دیا،’’ مجھے مار ڈالو اور مَیں تیسرے دن پھر سے جی اٹھوں گا‘‘۔
۲۳۔ یسُوع مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھن
متی ۲۷: ۳۳ ، ۲۸: ۲۰
یہودیوں نے یسُوع کو مار ڈالا۔ یسُوع کو لکڑی کی صلیب پر کیلوں سے جڑ دیا۔یسُوع نے صلیب پر جان دے دی۔تیسرے دن یسُوع پھر جی اُٹھا۔خُدا نے یسُوع کو موت پر فتح بخشی۔لوگوں نے جان لیا کہ یسُوع واقعی خُدا کا بیٹا ہے۔یسُوع نے اپنے ماننے والوں سے کہا،’’آسمان اور زمین کا کُل اختیار مجھے دیا گیا ہے۔پس تم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ۔اِن کو یہ تعلیم دو کہ اِن سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تم کو حکم دیا۔اور دیکھو مَیں دنیا کے آخرتک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں ‘‘۔یسُوع کو شیطان،گناہ اور موت پر اختیار ہے۔یسُوع نے اپنے ماننے والوں کو روحانی زندگی عطا کی ہے۔یسوع کا یہ حکم ہے کہ ہم یہ خوشخبری دنیا کے ہر شخص تک پہنچا دیں۔
۲۴۔ خُدا کا سپاہ
افسیوں ۶: ۱۰۔۱۸
یسُوع نے شیطان کو شکست دی ہے۔یسُوع ہی ہمیں شیطان کا مقابلہ کرنےکی طاقت دیتاہے۔ہمیں ایسے سپاہی کی طرح تیاری کرنی ہے جو جنگ کے لئے بالکل تیار رہتاہے۔ہمیں سچائی کا کمر بند اپنے گرد کس لینا ہے۔ہمیں دوسروں سے محبت سے پیش آنا ہے اور ہمیشہ نیک کام کرنے ہیں۔یہ ایک ایسا بکتر ہےجو شیطان کو ہمارے دلوں میں بُری خواہشات ڈالنے سے روکتا ہےہمیں لوگوں کو یسُوع کا بتایا ہواراستہ دکھانا ہے۔یہ ایسے جوتے ہیں جو ہمیں شیطانی راہوں میں پھسلنے سے بچاتے ہیں۔خود کو شیطان سے محفوظ رکھنےکے لئے ہمیں خُدا پر بھروسہ کرنا ہے۔بھروسہ ایک ایسی ڈھال ہےجو ہمیں شیطان کے حملوں سے بچاتی ہے۔یسُوع نے ہمارے گناہوں کی سزا سے ہمیں نجات دی ہے۔یہ نجات ایک ایسے خود کی طرح ہےجو ہماری روحوں کو ہمیشہ کی موت سے محفوظ رکھتی ہے۔خُدا کا کلام یعنی بائبل مُقدس ہماری تلوار ہے۔ہمیں اِس تلوار کو شیطان کے جھوٹ کے خلاف استعمال کرناہے۔ہمیں دعا میں خُدا سے باتیں کرنی ہیں۔اِس کے حکم ماننے ہیں۔اِس طرح ہم بھی شیطان،گناہ اور ہمیشہ کی موت پر فتح حاصل کر سکتے ہیں۔
آیئے اپنا امتحان لیں۔
آیئے اپنا امتحان لیں۔
1. یشوع نے عمالیقیوں پر کیسے فتح حاصل کی؟
2. عہد کے صندوق کے اندر کیا تھا؟
3. یریحو کی دیوار کسے گری؟
4. عکن کو پتھر مارکر کیوں ہلاک کیا گیا؟
5. سمسون کی طاقت کا کیا راز تھا؟اِس کا کیا انجام ہوا؟
6. یسُوع نے صلیب پر کیوں جان دی؟