unfoldingWord 14 - ۔بیابان میں (بے مقصد) سفر
เค้าโครง: Exodus 16-17; Numbers 10-14; 20; 27; Deuteronomy 34
รหัสบทความ: 1214
ภาษา: Urdu
ผู้ฟัง: General
เป้าหมายของสื่อบันทึกเสียง: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
สถานะ: Approved
บทความเป็นแนวทางพื้นฐานสำหรับการแปลและบันทึกเสียงภาษาอื่นๆ ควรดัดแปลงตามความจำเป็นเพื่อให้เข้าใจและเหมาะสมกับวัฒนธรรมและภาษาแต่ละภาษา คำศัพท์และแนวคิดบางคำที่ใช้อาจต้องอธิบายเพิ่มเติม หรือแทนที่ หรือตัดออก
เนื้อหาบทความ
حب خدا نے بنی اسرائیل کووہ احکام جو وہ چاہتا تھا ،کہ اسکے عہد کے مطابق انہیں مانیں بتا دیئے،تووہ کو ہ ِسیناکوچھوڑ کر آگے بڑھے۔ خدا نے وعدے کی سرزمین، جو کہ کنعان بھی کہلاتی تھی، کی جانب اُنکی رہنمائی شروع کی۔ بادل کا ستون اُن کے آگے کنعان کی طر ف چلا اور وہ اُس کے پیچھے چلے۔
خدا نے حضرت ابرہام، حضرت اضحاق اورحضرت یعقوب کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ وہ اُن کی آل اولاد کو وعدہ کی سرزمین دے گا، مگر اب وہاں بہت سی قومیں بس رہی تھیں۔ وہ کنعانی کہلاتے تھے۔ کنعانی نہ تو خدا کی عبادت کرتے اورنہ ہی اُسکی اطاعت کرتے تھے۔ وہ جھوٹے خدا ؤں کی عبادت اور بہت سے بُرے کام کرتے تھے۔
خدا نے بنی اسرائیلوں کو کہا،" تمہیں وعدے کی سرزمین میں تمام کنعانیوں سےچھٹکارا حاصل کرنالازم ہے۔ اُنکے ساتھ امن قائم نہ کرنااور اُنکے ساتھ شادیاں نہ کرنا۔ تمہیں اُنکےتمام بتوں کو مکمل طور پر مسمار کرنا لازم ہے۔ اگر تم نے میرا کہنا نہیں مانا، تو میری بجائے اُن کے بتوں کی عبادت کرنے لگو گے۔"
جب بنی اسرائیل کنعان کی سرحد پر پہنچے تو حضرت موسیٰ نے بارہ آدمی چنے، اسرائیل کے ہر قبیلے سے ایک۔ اُنہوں نے آدمیوں کو ہدایات دیں کہ وہ جا کر جاسوسی کریں اور دیکھیں کہ وہ سرزمین کیسی ہے۔ انہیں کنعانیوں کی بھی جاسوسی کرنی تھی کہ دیکھیں آیا وہ طاقتور ہیں یا کمزور۔
وہ بارہ آدمی چالیس دن تک کنعان میں سفر کرنے کے بعد واپس لوٹ آئے۔ انہوں نے لوگوں کو بتایا،“کہ زمین بہت زرخیز ہے اور فصلوں کی بہتات ہے!” لیکن اُن میں سے دس جاسوسوں نے بتایا،“شہر بہت مضبوط ہیں اور لوگ دیو قامت ہیں۔ اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ یقیناً ہمیں شکست دیں گے اور مار ڈالیں گے!”
دوسرے دو جاسوسوں کالب اوریشوع نے فوراً کہا،“یہ سچ ہے کہ کنعانی لوگ قد آوراور طاقتور ہیں مگر ہم یقیناً انہیں شکست دیں گے! خدا ہماری طرف سے لڑے گا۔”
مگر لوگوں نے کالب اوریشوع کی نہ سنی۔ وہ حضرت موسیٰ اورحضرت ہارون سے ناراض ہوگئے اور کہا،“تم ہمیں اِس ہیبت ناک جگہ پر کیوں لائے ہو۔؟ ہمیں جنگ میں ہلاک ہونے اور ہماری بیویوں اور بچوں کو غلام بننے کی بجائے ہمیں مصر میں رہنا چاہیے تھا۔ لوگ ایک دوسرا قائد چننا چاہتے تھے جو انہیں واپس مصر لے جائے۔
خدا بہت ناراض ہوا اور خیمہ اجتماع میں آیا۔ خدا نے کہا،“چونکہ تم نے مجھ سے بغاوت کی ہے، تمام لوگ بیابان میں آوارہ بھٹکتےرہیں گے۔ یشوع اور کالب کے علاوہ، ہرکوئی جو بیس سال یا اُس سے اوپر ہے بیابان میں ہی ہلاک ہو گااور کبھی بھی وعدہ کی سر زمین میں داخل نہ ہوگا۔”
جب لوگوں نے یہ سنا تو وہ اپنے گناہ پر شرمندہ ہوئے۔ انہوں نے اپنے ہتھیار لیے اور کنعان کے لوگوں پر حملہ کرنے نکل پڑے۔ حضرت موسیٰ نے انہیں جانے سے روکا کیونکہ خدا اُن کے ساتھ نہ تھا، مگر انہوں نے اُن کی نہ سنی۔
خدا اُس جنگ میں اُن کے ساتھ نہ گیا، پس انہیں شکست ہوئی اور اُن میں سے بہت سے ہلاک ہوئے۔ پھر بنی اسرائیل کنعان سے واپس لوٹے اور چالیس سال تک بیابان میں پھرتے رہے۔
اُن چالیس سالوں کےد وران جب اسرائیل کے لوگ بیابان میں پھرتے رہےتو خدانے اُنکے لیےضرورت کی ہر چیز مہیا کی۔ اُس نے انہیں آسمان سے روٹی دی ،جِسے “مَن” کہتے ہیں۔ وہ اُن کے پڑاؤ (کیمپ) میں بٹیروں کے غول بھی بھیجتا رہا تاکہ اُن کے پاس کھانے کو گوشت ہو۔ اُس سارے وقت کے دوران، خدا نے اُن کے کپڑے اور جوتے ٹوٹنے نہ دیئے۔
حتیٰ کہ خدا نے معجزانہ طور پر انہیں چٹان سے پانی پلایا۔ مگر اُن سب کے باوجود، اسرائیل کے لوگ خدا کےخلاف اور حضرت موسیٰ کے خلاف بُڑبڑائے اور شکایات کیں۔ پھر بھی، خدا حضرت ابرہام، حضرت اضحاق اور حضرت یعقوب کے ساتھ کئے ہوئے اپنے وعدوں میں قائم رہا۔
ایک اَور موقع پرجب لوگوں کے پاس پانی نہ تھا، خد ا نے حضرت موسیٰ سے کہا،“چٹان سے کہہ تو پانی اُس میں سے نکل آئے گا۔” مگر حضرت موسیٰ نے تمام لوگوں کے سامنے کلام کرنے کی بجائے دو مرتبہ چٹان پر لاٹھی مار کر خدا کی بےحرمتی کی ۔ ہر ایک کے پینے کے لیے چٹان میں سے پانی نکل آیا، مگر خدا حضرت موسیٰ سے ناراض ہوا اور کہا،" تم وعدہ کی سرزمین میں داخل نہ ہونے پاو گے۔"
بنی اسرائیل کے چالیس سال بیابان میں پھرنے کے بعد اُن میں سے تمام جنہوں نے خدا کے خلاف بغاوت کی تھی مر گئے۔ پھر خدا نے لوگوں کی وعدہ کی سرزمین کی سرحد کی طرف جانے کے لئے دوبارہ رہنمائی کی۔ حضرت موسیٰ اب بہت بوڑھے ہو چکے تھے، پس خدا نے یشوع کو لوگوں کی رہبری اور مدد کے لئے چنا۔ خدا نے حضرت موسیٰ سے بھی وعدہ کیا کہ ایک دن، وہ حضرت موسیٰ جیسا ایک اوَر نبی بھیجے گا۔
پس خدا نے حضرت موسیٰ کو پہاڑ کی چوٹی پر جانے کو کہا تاکہ وہ وعدہ کی سرزمین کو دیکھ سکیں۔ حضرت موسیٰ نے وعدہ کی سر زمین کو دیکھا مگر خدا نے اُنہیں اُس میں داخل ہونےکی اجازت نہ دی۔ تب حضرت موسیٰ فوت ہو گئے اور بنی اسرائیل نے تیس دن تک ماتم کیا۔ یشوع اُن کا نیا قائد بنا۔ یشوع ایک اچھا قائد تھا کیونکہ وہ خدا کو مانتا اور اُس پر یقین کرتا تھا۔