unfoldingWord 42 - ۔ جناب یسوع المسیح کی آسمان پر واپسی
சுருக்கமான வருணனை: Matthew 28:16-20; Mark 16:12-20; Luke 24:13-53; John 20:19-23; Acts 1:1-11
உரையின் எண்: 1242
மொழி: Urdu
சபையினர்: General
செயல்நோக்கம்: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
நிலை: Approved
இந்த விரிவுரைக்குறிப்பு பிறமொழிகளின் மொழிபெயர்ப்பிற்கும் மற்றும் பதிவு செய்வதற்கும் அடிப்படை வழிகாட்டி ஆகும். பல்வேறு கலாச்சாரங்களுக்கும் மொழிகளுக்கும் பொருத்தமானதாக ஒவ்வொரு பகுதியும் ஏற்ற விதத்தில் இது பயன்படுத்தப்படவேண்டும்.சில விதிமுறைகளுக்கும் கோட்பாடுகளுக்கும் ஒரு விரிவான விளக்கம் தேவைப்படலாம் அல்லது வேறுபட்ட கலாச்சாரங்களில் இவை தவிர்க்கப்படலாம்.
உரையின் எழுத்து வடிவம்
جس روز جناب یسوع المسیح مردوں میں سے جی اُٹھے ، اُن کے شاگردوں میں سے دو شاگرد ایک قریبی شہر کو جا رہے تھے۔ چلتے چلتے، وہ آپس میں اِس بارے میں باتیں کررہے تھے کہ جناب یسوع المسیح کے ساتھ کیا ہُوا تھا۔ اُنہیں یہ اُمید تھی کہ وہ مسیح موعود ہو گا، لیکن اُنہیں قتل کر دیا گیا۔ اب خواتین یہ کہتی ہیں کہ وہ دوبارہ زندہ ہو گئے ہیں۔ انہیں سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کس بات کا یقین کریں۔
جناب یسوع المسیح نے اُن کے پاس پہنچ کر اُن کے ساتھ چلنا شروع کر دیا، لیکن وہ دونوں اُنہیں نہ پہچان سکے۔ اُنہوں نے اُن سے دریافت کیا کہ وہ کس بارے میں بات چیت کر رہے تھے، تو اُنہوں نے وہ تمام حیران کن باتیں جناب یسوع المسیح کے بارے میں بتائیں جو پچھلے کچھ دِنوں میں ہوئیں تھیں۔ وہ یہ سمجھے کہ وہ ایک اجنبی مسافر سےبات کر رہے تھے،جسےیہ پتہ نہ تھا کہ یروشلیم میں کیا ہُواہے۔
پھر جناب یسوع المسیح نے اُنہیں سمجھایا کہ خدا کا کلام مسیح کے بارے میں کیا کہتا ہے۔ اُنہوں نے اُن کو یاد دلایا کہ انبیاء کہتے ہیں کہ مسیح اذیتیں اٹھائے گا اورقتل کردیا جائے گا،لیکن تیسرے روزدوبارہ جی اٹھے گا۔ جب وہ دونوں آدمی اُس شہر پہنچے جہاں وہ جا رہے تھےاور تقریباً شام ہو چکی تھی۔
اُن دونوں مردوں نے جناب یسوع المسیح کو اپنے ساتھ رہنے کی دعوت دی، اور وہ ٹھہر گئے۔ جب وہ شام کا کھانا کھانے کو بیٹھے، تو جناب یسوع المسیح نے روٹی اٹھائی، خدا کا شکر ادا کیا اور پھر اُسے توڑا۔ اچانک، وہ اُنہیں پہچان گئےکہ وہ جناب یسوع المسیح تھے ۔ لیکن اُسی وقت، وہ اُن کی نظروں سے اوجھل ہو گئے۔
وہ دونوں آدمی ایک دوسرے سے کہنے لگے، “کہ وہ جناب یسوع المسیح تھے! جب وہ ہمیں خدا کا کلام سمجھا رہے تھے تو ہمارے دل جوش سے بھر گئے تھے!” وہ فوراً یروشلیم کو لوٹ گے۔ جب وہ واپس پہنجے، تو اُنہوں نے شاگردوں کو بتایا،“جناب یسوع المسیح زندہ ہیں اور ہم نے اُنہیں دیکھا ہے!”
وہ باتیں کر ہی رہے تھےکہ جناب یسوع المسیح اچانک اُن کے درمیان کمرے میں آن کھڑے ہُوے اور کہا، “تمہاری سلامتی ہو!” شاگردوں ےاُنہیں ایک بھوت سمجھا لیکن جناب یسوع المسیح نے کہا،" تم کیوں خوف ذدہ ہو اور شک کیوں کرتے ہو؟ میرے ہاتھوں اور پاؤں کو دیکھو۔ بھوتوں کے جسم نہیں ہُوا کرتے، جیسے میرا ہے۔" یہ ثابت کرنے کےلیے کہ وہ کو ئی بھوت نہیں تھے تو اُنہوں نے اُن سے کچھ کھانے کو مانگا۔ اُنہوں نے اُنہیں بُھنی ہوئی مچھلی کا ایک ٹکڑا دیا اور اُنہوں نے اُسے کھا لیا۔
جناب یسوع المسیح نے کہا،“میَں نے تم سے کہا تھا کہ خدا کے کلام میں میرے بارے میں لکھی ہوئی ہر بات پوری ہونا لازم ہے۔” پھر اُس نے اُن کے ذہنوں کو کھولا تاکہ وہ خدا کے کلام کو سمجھ سکیں۔ اُس نے کہا، “یہ بہت پہلے لکھا تھا کہ مسیح اذیتیں اٹھائے گا، مارا جائے گا، اور پھرمردوں میں سے تیسرے دن جی اُٹھے گا۔”
“کلام میں یہ بھی لکھا تھا کہ میرے شاگرد اِس بات کی منادی کریں گے کہ اپنے گناہوں کی بخشش(معافی) پانے کیلیے ہر شخص توبہ کرے۔ اِس کی شروعات وہ یروشلم سے کریں گے، اور پھر ہر جگہ تمام قوموں میں جائیں گے۔ تم ان باتوں کے گواہ ہو۔”
اگلے چالیس دنوں میں، جناب یسوع المسیح اپنے شاگردوں کو کئی بار دکھائی دیئے۔ ایک بار تو وہ ایک ہی وقت میں ایک ساتھ پانچ سو(500)سے زائد افراد کو دکھائی دیئے! اُنہوں نے بہت سے طریقوں سے اپنے شاگردوں پر ثابت کیا کہ وہ زندہ ہیں، اور اُنہوں نے اُنہیں خدا کی بادشاہی کے بارے میں سکھایا۔
جناب یسوع المسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا، “آسمان اور زمین کا کل اختیار مجھے دیا گیا ہے۔ لہٰذا، جاؤ اور تمام لوگوں کو شاگرد بناؤ اور اُنہیں باپ، بیٹے، اور پاک روح کے نام پر بپتسمہ دو، اور اُنہیں وہ تمام باتیں جن پر عمل کرنے کا میَں نے تمہیں حکم دیا ہے سکھاؤ۔ یاد رکھو ،میَں ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں گا۔”
مردوں میں سے جی اٹھنے کے چالیس دن بعد جناب یسوع المسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا،“جب تک کہ میرا باپ تمہیں قوت نہ دے اور پاک روح تم پر نازل نہ کرے،یروشلم ہی میں رہو۔” پھر جناب یسوع المسیح آسمان پر چلے گئے، اور ایک بادل نے اُن کو اُن کی نظروں سے چھپا دیا۔ جناب یسوع المسیح ہر چیز پرحکومت کرنے کے لئے خدا کی دہنی طرف جا بیٹھے۔