دیکھو، سنو اور جیو کتاب نمبر 7
Zarys: From Luke and John. 24 sections. It has a picture book to go along with the recording.
Numer skryptu: 424
Język: Urdu
Temat: Sin and Satan (Judgement, Sin, disobedience); Christ (Resurrection of Jesus, Son of God, Saviour of Sinful Men, Birth of Christ, Death of Christ, Life of Christ, Authority); Eternal life (Salvation, Eternal / everlasting life); Character of God (Grace and Mercy, Nature, character of God, Word of God (the Bible), Power of God / Jesus); Living as a Christian (Worship, Second Birth, Peace with God, Forgiveness, Faith, trust, believe in Jesus, Spiritual Life, Christian values); Life event (Death); Bible timeline (Gospel, Good News); Problems (Sickness, Problems, troubles, worries)
Publiczność: General
Styl: Monolog
Gatunek muzyczny: Bible Stories & Teac
Zamiar: Teaching
Cytat biblijny: Extensive
Status: Publishable
Tekst skryptu
باب نمبر 7: یسُوع ، خُداوند اور نجات دہندہ
بھائیو اور بہنو ! یسوع حقیقت میں خُدا کا بیٹا ہے۔وہ ہمیں ہمیشہ کی زندگی دیتا ہے۔اِس کے معجزے اِس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ ہمیں ہمیشہ کی زندگی دیتا ہے۔
۱۔ یسوع کی پیدائش
یوحنا ۱: ۱۔۱۴؛ لوقا ۲باب؛ کلسیوں ۱: ۱۶
کئی سال پہلے یسوع ملکِ اسرائیل میں پیدا ہوا۔یسوع عام بچہ نہیں تھا۔یسوع کی ماں کنواری تھی۔اِس کا نام مریم تھا۔یسوع خُدا کا اکلوتا حقیقی بیٹا ہے۔یسوع دنیا میں آنے سے پہلے ہی موجود تھا۔وہ ابتدا ہی سے خُدا کے ساتھ تھا۔یہ دنیا اِسی کے وسیلے سے بنی ۔ آدم اور حوا کو خُدا کی طرف سے روحانی زندگی عطا کی گئی مگر گناہ کے باعث سب لوگوں نے اس روحانی زندگی کو کھودیا ہے۔اور خُدا کی راہوں پر چلنے کی بجائے شیطان اور موت کی راہوں پر چلنا پسند کیا۔یسوع ایک بچہ کی صورت میں اِس دنیا میں آیا تاکہ خُدا کا جلال ہم پر ظاہر کرےاور بتائے کہ ہم کیسے دوبارہ خُدا کے فرزند بن سکتے ہیں۔
۲۔ پانی کو مے بنانے کا معجزہ
یوحنا ۲: ۱۔۱۱
یسوع جوان ہو چکا تھا۔ ایک دن وہ اپنی ماں اور دوستوں کے ساتھ شادی کی ایک دعوت میں گیا۔مریم جانتی تھی کہ یسوع خُدا کا بیٹا ہے۔جب مے ختم ہوگئی تو مریم نے یسوع کو اِس کے بارے میں بتایا۔مریم نے خادموں سے کہا،’’ جو کچھ یسوع تم سے کہے کرو‘‘۔وہاں قریب ہی پانی کے چھ مٹکے پڑے تھے۔یسوع نے اِن خادموں سے کہا،’’مٹکوں کو پانی سے بھر دو‘‘۔اُنہوں نے ایسا ہی کیا ۔پھر یسوع نے کہا،’’ اب نکال کر میرمجلس کے پاس لے جاؤ‘‘۔پانی ایک بہترین مے بن چکا تھا۔یسوع کے شاگرد یہ جان گئے تھے کہ خُدا کی طرف سے یسوع کو بڑا اختیار حاصل ہے۔وہ یسوع پر ایمان لے آئے۔
۳۔ یسوع اور نِیکُدیمس
یوحنا ۳: ۱۔۳۶
نِیکُدیمس ایک دینی اُستاد تھا۔اِس نے سن رکھا تھا کہ یسوع معجزے کرتا ہے۔وہ یہ جانتا نہ تھا کہ یسوع ضرور خُدا ہی کی طرف سے آیا ہے۔ایک رات وہ خُدا کے بارے میں جاننے کےلئے یسوع کے پاس گیا۔یسوع نے اِس سےکہا،’’مَیں تجھ سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک کوئی نئے سرے سے پیدا نہ ہو، وہ خُدا کی بادشاہت کو دیکھ نہیں سکتا‘‘۔نِیکُدیمس نے پوچھا،’’ آدمی جب بوڑھا ہو گیا تو کیونکر دوبارہ پیدا ہو سکتا ہے‘‘؟ یسوع نے اُسے جواب دیا،’’ جب ایک بچہ ماں سے پیدا ہوتا ہےتو وہ اِس کی جسمانی زندگی ہوتی ہے۔ایک آدمی کو روحانی زندگی پانے کے لئے ضرور ہے کہ وہ خُدا کے روح سے پیدا ہو‘‘۔ہر وہ شخص جو یسوع پر ایمان لاتا اور اِس کے حکموں پر عمل کرتا ہے نئے سرے سے پیدا ہوگا اور روح میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔لیکن ہر وہ شخص جو یسوع پر ایمان نہیں لاتا وہ ہمیشہ کی موت کا سزاوار ہوگا۔
۴۔ ایک حاکم یسوع کی منت کرتا ہے
یوحنا ۴: ۴۶۔۵۴
اگر آپ کا بیٹا بیمار ہو تو آپ کیا کریں گے؟
ایک آدمی یسوع کی تلاش میں دور دراز سے پیدل چل کر آیا۔وہ ایک شاہی حاکم تھا۔اِس کا بیٹا بیمار تھا۔اِس نے یسوع سے یہ کہہ کر منت کی،’’ اَے خُداوند میرے بچہ کے مرنے سے پہلے چل‘‘۔یسوع نے جواب دیا،’’ تیرا بیٹا جیتا ہے‘‘۔اِس آدمی نے یسوع کا اعتبار کیا اور چلا گیا۔ابھی وہ راستہ ہی میں تھا کہ اِس کے نوکر اِسے ملے۔اُنہوں نے بتایا کہ تیرا بیٹا اب ٹھیک ہے۔عین اُسی وقت جب یسوع نے کہا تھا،’’ تیرا بیٹا جیتا ہے‘‘ وہ بچہ شفا پا گیا تھا۔وہ شخص اور اِس کا سارا گھرانا اِس سچائی پر ایمان لے آیا کہ یسوع ہی خُداوند ہے۔
۵۔ حوض کے کنارے ایک مریض
یوحنا ۵: ۱۔۴۷
یروشلیم شہر میں ایک حوض تھا۔لوگوں کا یہ ماننا تھا کہ ایک خاص وقت پر بیماروں کو حوض کے پانی سے شفا ملتی ہے۔ایک شخص اڑتیس سالوں سے بیمار تھا۔یسوع نے اِسے حوض کے کنارے دیکھااور کہا،’’ کیا تو تندرست ہونا چاہتا ہے‘‘؟ اِس آدمی نے جواب دیا، ’’میرے پاس کوئی آدمی نہیں جو مجھے اِس حوض میں اتارے‘‘۔یسوع نے کہا،’’ اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا اور چل پھر‘‘۔اِسی وقت اِس شخص کو شفا مل گئی کچھ لوگ یسوع سے خفا ہوئے کیونکہ یسوع نے اس بیمار شخص کو خُدا کے خاص دن شفا دی تھی۔یہ وہ دن تھا جب یہودی سب کام کاج چھوڑ کر خُدا کی عبادت کرتے تھے۔یسوع اِنہیں یہ دیکھانا چاہتا تھا کہ وہ خُدا کا بیٹا ہے۔اِسے خُدا کے دن شفا دینے کا پورا اختیار ہے۔لیکن وہ یسوع پر ایمان نہیں لانا چاہتے تھے۔
۶۔ یسوع پانچ ہزار آدمیوں کو کھانا کھلاتا ہے
یوحنا ۶: ۱۔۱۵، ۲۶
بہت سے لوگوں نے سُن رکھا تھا کہ یسوع بیماروں کو شفا دیتا ہے۔ایک دن ایک بڑی بھیِڑ یسوع کے پیچھے چلتے چلتے دور دراز علاقے میں پہنچ گئی۔آدھے دن کے قریب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا،’’ہم انکے لئے کہاں سے روٹی مول لیں ‘‘ مگر یہ اُس نے اُن کو آزمانے کے لئے کہا تھا۔ایک شاگرد کہنےلگا ’’ یہاں ایک لڑکا ہے جس کے پاس جو کی پانچ روٹیا ں اور دو مچھلیاں ہیں مگر یہ اتنے لوگوں کےلئے کافی نہیں ہیں ‘‘۔یسوع نے سب لوگوں کو بٹھا دینے کا حکم دیا۔یسوع نے وہ روٹیاں اور مچھلیاں لیں اور خُدا کا شکر ادا کیا۔پھر سب لوگوں کو ان کی ضرورت کے مطابق روٹی اور مچھلی بانٹ دی سب نے سیر ہو کر کھایا۔یسوع نے لوگوں سےکہا،’’ فانی خوراک کے لئے محنت نہ کرو۔بلکہ اُس خوراک کے لئے جو ہمیشہ کی زندگی تک باقی رہتی ہے۔زندگی کی روٹی مَیں ہوں ۔جو میرے پاس آئے وہ ہر گز بھوکہ نہ ہوگا‘‘۔
۷۔ یسوع پانی پر چلتا ہے
یوحنا ۶: ۱۵۔۲۱
جب یسوع نے سب لوگوں کو کھانا کھلا دیا تو اپنے شاگردوں کو گھر جانےکےلئے کہا۔یسوع خُود خُدا سے دعا کرنے کے لئے چلا گیا۔یسوع کے شاگرد ایک بڑی جھیل پار کرنے کے لئے کشتی پر سوار ہو گئے۔اُس وقت بہت اندھیرا تھا۔اور جھیل میں آندھی کے سبب سے موجیں اُٹھ رہی تھیں۔یسوع پانی پر چلتے ہوئے شاگردوں کے پاس آیا۔شاگرد ڈر گئے ۔اُنہوں نے یسوع کو ایک بھوت سمجھا۔یسوع نے اُن سے کہا،’’یہ مَیں ہوں،ڈرو مت‘‘۔وہ اُن کے ساتھ کشتی میں سوار ہوگیا اور اُسی وقت جھیل کا پانی اپنی روانی سے بہنے لگا۔شاگردوں نے ایک بار پھر دیکھا کہ یسوع میں خُدا کی قدرت ہے۔
۸۔ یسؔوع ایک اندھے کو بینائی دیتا ہے
یوحنا ۹: ۱۔۴۱
ایک شخص جنم کا اندھا تھا۔یسؔوع کے شاگرد سمجھتے تھے کہ اندھا ہونا خُدا کی طرف سے ہے۔یسؔوع نے اُنہیں بتایا کہ یہ شخص اِس لئے جنم سے اندھا ہے تاکہ خُدا کے کام اِس میں ظاہر ہوں۔اور وہ یسؔوع میں شفا دینے کے الٰہی قدرت کو دیکھ سکیں۔یسؔوع نے زمین پر تھوکا اور تھوک سے مٹی گیلی کی اور وہ مٹی اِس کی آنکھوں پر لگا دی۔یسؔوع نے اندھے سے کہا،’’ جا شیلوخ کے حوض میں دھو لے‘‘ اُس نے جا کر آنکھیں دھویں اور بینا ہو کر واپس آیا۔بھائیو اور بہنو ! یہ آدمی جسمانی طور پر اندھا تھا۔لیکن ہم سے ہر ایک روحانی طور پر اندھا ہے۔ہم خُدا کی راہوں کو نہیں دیکھ پاتے یسؔوع نے کہا۔’’ مَیں دنیا کا نور ہوں جو میری پیروی کرے گا وہ اندھیرے میں نہ چلے گا۔بلکہ زندگی کا نور پائے گا‘‘۔
۹۔ یسؔوع لعزر کو زندہ کرتا ہے
یوحنا ۱۱: ۱۔۴۶
یسؔوع کو لعزر اور اِس کی دو بہنوں مریم اور مرتھا سے بہت پیار تھا۔لعزر بیمار ہوگیا لیکن یسؔوع فوراً اُس سے ملنے نہ گیا۔کچھ دنوں بعد یسؔوع نے اپنے شاگردوں سے کہا،’’ لعزر مر گیا اور مَیں تمہارے سبب سے خوش ہوں کہ وہاں نہ تھا تاکہ تم ایمان لاؤ ،آؤ ! اب ہم اُس کے پاس چلیں ‘‘۔جب یسؔوع وہاں آیا تو لعزر کو قبر میں رکھے چار دن ہو چکے تھے۔دونوں بہنوں کو بہت دکھ تھا کہ یسؔوع لعزر کو شفا دینے کےلئے نہیں آیا۔یسؔوع نے بتایا،’’ تمہارا بھائی جی اُٹھے گا‘‘۔یسؔوع نے لوگوں سے کہا،’’ قبر کا پتھر ہٹاؤ‘‘ اور بلند آواز سے پکار کر کہا، ’’اَے لعزر نکل آ‘‘۔لعزر کفن سے ہاتھ پاؤں بندھےہوئے باہر نکل آیا۔جو کوئی یسؔوع پر ایمان لاتا ہے چاہے وہ جسمانی طور پر مر بھی جائے وہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔ کیا آپ اِس بات پر یقین رکھتے ہیں؟
۱۰۔ یسؔوع صلیب پر جان دیتا ہے
یوحنا ۱۸تا ۱۹ باب
یسؔوع نے اپنے معجزوں سے ثابت کر دیا کہ وہ خُدا کا حقیقی بیٹا ہے۔یہودی سردار یسؔوع سے حسد کرنے لگے۔وہ یسؔوع کو قتل کر دینا چاہتے تھے۔یسؔوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ اِس کا مرنا ضرور ہے،اپنے مرنے کے بعد وہ اِن کی مدد کے لئے اپنا روح بھیجے گا۔صرف اِسی وسیلہ سے لوگ خُدا کے پاس واپس آسکتے ہیں۔یسؔوع کے اپنے شاگرد یہوداہ نے اِسے دھوکا دیا۔اِس نے یہ بتانےکے لئے کہ یسؔوع کہاں ہے یہودیوں سے پیسے لئے۔یہودیوں نے آکر یسؔوع کو گرفتار کر لیا۔پطرس اور دوسرے چند شاگرد ڈر کے مارے بھاگ گئے۔بادشاہ نے یہودیوں سے کہا،’’ مَیں اِس کا کچھ جرم نہیں پاتا‘‘۔مگر یہودی چلائے،’’اِسے صلیب دے اِسے صلیب دے‘‘۔اِس طرح انسانوں نے خُدا کے کامل بیٹے کو صلیب دے دیا۔دو ڈاکوں کو بھی یسؔوع کے ساتھ صلیب دی گئی۔اِن کو اپنے جرم کی سزا مل رہی تھی لیکن یسؔوع آپ کے اور میرے گناہوں کے لئے صلیب پر موا۔یسؔوع نے اپنے آپ کو ہماری خاطر قربان کر دیا۔
۱۱۔ مریم مگدلینی یسؔوع کی قبر پر
یوحنا ۲۰: ۱۔۱۸
یسؔوع کی لاش کو قبر میں رکھ دیا گیا۔قبر کے منہ پر ایک بڑا پتھر لگا دیاگیا۔تیسرے دن مریم مگدلینی قبر پر گئی۔پتھر لڑھکا ہوا تھا اور یسؔوع کی لاش وہاں پر نہیں تھی۔مریم رونے لگی اِس نے جھک کر قبر میں دیکھا۔یسؔوع کی لاش کی جگہ دو فرشتے بیٹھے ہوئے تھے۔یسؔوع نے مریم پر ظاہر ہو کر کہا، ’’ تم کس کو ڈھونڈتی ہو‘‘؟ مریم نے سمجھا کہ شاید وہ باغ کا مالی ہے۔مریم نے اِس سے یسؔوع کی لاش کے بارے میں پوچھا تب یسؔوع نے اِس سے کہا،’’ مریم ‘‘ اِسی وقت وہ جان گئی کہ یسؔوع زندہ ہے ! یسؔوع نے مریم سےکہا،’’ میرے شاگردوں سے جا کر کہہ کہ مَیں زندہ ہوں‘‘۔موت بھی زندہ خُدا کے بیٹے پر غالب نہ آسکی۔
۱۲۔ یسؔوع اپنے شاگردوں کو دکھائی دیتا ہے
یوحنا ۲۰: ۳۰۔۲۱: ۱۹
یسؔوع نے آسمان پر جانے سے پہلے ایک اوَر معجزہ دکھایا۔ایک رات یسؔوع کے شاگرد مچھلیاں پکڑنے گئے لیکن اُنہیں کوئی مچھلی نہ ملی۔صبح ہوتے ہی یسؔوع کنارے پر آ کھڑا ہوا شاگردوں نے یسؔوع کو نہ پہچانا۔اِس نے اِنہیں بتایا،’’ کشتی کی دہنی طرف جال ڈالو تو مچھلیاں پکڑو گے‘‘۔تب شاگردوں کو احساس ہوا کہ وہ شخص یسؔوع ہے۔شاگردوں نے جال بھر کر مچھلیاں پکڑیں۔وہ ساری مچھلیاں کنارے پر لے آئے۔یسؔوع نے اِن کے لئےکھانا تیار کر رکھا تھا۔جب وہ کھانا کھا چکے تو یسؔوع نے اِن سے باتیں کیں۔جب یسؔوع گرفتار ہوا تھا اُس وقت پطرس بھاگ نکلا تھا لیکن اب یسؔوع نے پطرس سے کہا،’’ میرے پیچھے آ‘‘۔اِسے یہ بھی کہا کہ اِس کے لوگوں کی دیکھ بھال کرےاور اِنہیں اُس کے متعلق بتائے۔یسؔوع چاہتا تھا کہ سب لوگ اِس کے کاموں کے بارے میں سُنیں تاکہ وہ ایمان لائیں کہ یسؔوع خُدا کا بیٹا ہے اور اِس کی پیروی کرکے ہمیشہ کی زندگی حاصل کریں۔
بھائیو اور بہنو ! یسؔوع سچ مچ ایک عظیم نجات دہندہ یعنی بچانے والا ہے وہ ہمیں گناہ اور بدی سے بچاتا ہے اور وہ ہمیں ہمیشہ کی زندگی دینے کے لئےبھی بلاتا ہے۔
۱۳۔ یسؔوع دو شاگردوں کو تعلیم دیتا ہے
لوقا ۲۴: ۱۳۔۳۵
بہت سے یہودی یہ اُمید لگائے بیٹھے تھے کہ یسؔوع اُنہیں ظالم رومی حکمرانوں سے بچائےگا۔اِن حکمرانوں نے یسؔوع کو صلیب دے دیا۔اور اِن کی اُمید ٹوٹ گئی۔یسؔوع کے جی اُٹھنے کے بعد یسؔوع کے دو شاگرد پیدل جا رہے تھے کہ اچانک یسؔوع اِن کے ساتھ آملا۔اُنہوں نے اِسے اجنبی سمجھ کر اُس روز کا واقعہ کہہ سنایا۔یسؔوع نے اِنہیں کلامِ پاک کا حوالہ دیا جس میں موسیٰ اور دوسرے سب نبیوں نے یسؔوع کے بارے میں کئی سال پہلے لکھا کہ وہ دکھ اُٹھائے گا اور مار دیا جائے گا اور یہ بھی کہ وہ جی اُٹھے گا تاکہ خُدا کی بادشاہی میں ہمیشہ تک حکمرانی کرے۔اچانک اِن شاگردوں کو خیال آیا کہ یہ صحیفے تو سچے ہیں۔وہ اجنبی شخص یسؔوع خود تھا وہ پھر سے زندہ ہو گیا تھا۔آئیے ہم بھی وہ باتیں سنیں جو یسؔوع نے لوگوں کو خُدا کے بارے سکھائیں۔
۱۴۔ مسر ف بیٹا
لوقا ۱۵: ۱۱۔۱۹
یسؔوع نے ایک کہانی سنائی۔کسی شخص کے دو بیٹے تھے۔چھوٹے بیٹے نے اپنے باپ سے کہا،’’ اَے باپ اپنے مال میں سے میرا حصّہ مجھے دے دے‘‘۔باپ نے اپنی جائیداد میں سے چھوٹے بیٹے کو اِس کا حصّہ دے دیا۔وہ دور دراز ملک میں چلا گیا۔وہاں اِس نے اپنی ساری دولت بد چلنی میں اُڑا دی۔اِس ملک میں ایک بڑا کال پڑا ۔ایک شخص نے اِسے اپنے کھیتوں میں سؤر چرانے کے لئے ملازم رکھ لیا۔جیسا کہ آپ اِس تصویر میں دیکھ رہے ہیں۔لڑکا اتنا بھوکا تھا کہ وہ سؤروں کی خوراک بھی کھانے کو تیار ہوگیا۔اب اِسے گھر کا آرام یاد آیا۔وہ سوچنےلگا کہ اِس کے باپ کے نوکروں کو تو پیٹ بھر کر کھانا ملتا ہے جبکہ وہ یہاں بھوکا مر رہا ہے۔اِس نے اپنے دل میں کہا،’’مَیں اپنے باپ کے پاس واپس جا کر کہوں گا،اَے باپ میں نے تیرے خلاف گناہ کیا ہے، مَیں اِس قابل نہیں کہ تیرا بیٹا کہلاؤں مجھے اپنا خادم بنا لے‘‘۔
۱۵۔ مسرف بیٹے کی واپسی
لوقا ۱۵: ۲۰۔۳۲
مسرف بیٹا اپنے باپ کے گھر کی طرف چلا آتا تھا۔ابھی وہ دور ہی تھا کہ اُس کے باپ نے اُسے دیکھ لیا۔باپ اُس نے ملنےکو بھاگا اُس نے بیٹے کو گلے لگا لیا اور چُوما۔باپ نے اپنے خادموں کوحکم دیا کہ ’’ اُسے بہترین خوراک اور پووشاک دو اور آؤ ہم جشن منائیں میرا یہ بیٹا جو مرَ گیا تھا اب زندہ ہوا ہے کھو گیا تھا اب ملا ہے‘‘۔بھائیو اور بہنو ! یسؔوع ہمیں سکھاتا ہےکہ ہم مسرف بیٹے کی طرح ہیں اور خُدا اُس کے باپ کی طرح۔بیٹے نے باپ کے خلاف گناہ کیا اور دور چلا گیا۔ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے خُدا سے دور ہیں۔خُدا ہم سے پیار کرتا ہے وہ ہماری واپسی چاہتا ہے۔اُس نے ہماری معافی کے لئے یسؔوع کو دنیا میں بھیجا۔یسؔوع ہی ہمیں خُدا کے پاس واپس لے جانے کا واحد ذریعہ ہے۔
۱۶۔ اَمیر آدمی کا اَنجام
لوقا ۱۲: ۱۳۔۳۴
یسؔوع نے لوگوں کو ایک اَمیر آدمی کی کہانی سنائی۔اُس کی فصل بہت اچھی تھی۔اناج جمع کرنےکے لئے اُس نے بڑے بڑے گودام بنائے وہ اپنے دل میں کہنے لگا،’’ جان تیرے پاس بہت برسوں کے لئے بہت سا مال جمع ہے۔چین کر کھا پی اور خوش رہ‘‘۔خُدا نے اُس سےکہا،’’ اَے نادان اِسی رات تیری جان تجھ سے طلب کر لی جائے گی پس جو کچھ تو نے تیار کیا ہے وہ کس کا ہوگا‘‘؟یسؔوع نے کہا، ’’اِس بات کی فکر نہ کرو کہ تم کیا کھاؤ گے اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنو گے بلکہ خُدا کو خوش کرنے کی فکر کرو‘‘۔بھائیو اور بہنو ! جب ہم اپنا مال غریبوں میں بانٹتے ہیں تو خُدا اِس سے خوش ہوتا ہے۔ خُدا ہمارے لئے وہ سب کچھ مہیا کرتا ہے جس کی ہمیں آج ضرورت ہے آسمان پر بھی وہ ہمیں خزانہ دے گا۔
۱۷۔ بھکاری اور اَمیر آدمی
لوقا ۱۶: ۱۹۔۳۱
یسؔوع نے ایک امیر آدمی کے بارے بتایا جس کے پاس اپنی ضرورت کا سب کچھ تھا۔اِس نے اپنے گھر کے باہر بیٹھے بھکاری کا بھی خیال نہ کیا۔جس کا جسم پھوڑوں سے بھرا تھا اورکُتّے اِس کے زخم چاٹتے تھے۔وہ غریب بھکاری مر گیا۔ آسمان پر وہ ایسی جگہ گیا جو بہت خوبصورت تھی۔ یعنی اِسے باپ اَبراہام کی گود میں پہنچا دیا گیا۔جب اَمیر آدمی مرا تو وہ ایسی جگہ پر گیا جہاں پر وہ بہت زیادہ تکلیف میں تھا۔اَمیر آدمی نے باپ ابَراہام سے کہا،’’ اِس کو میری مدد کےلئے بھیج‘‘۔ابَراہام نے کہا،’’ تیرے اور میرے درمیان ایک بڑا گڑھا واقع ہے ایسا کہ جو یہاں سے تمہاری طرف پار جانا چاہیں تو نہ جا سکیں اور نہ کوئی اُدھر سے ہماری طرف آ سکے‘‘۔بھائیو اور بہنو ! خواہ ہم امیر ہوں یا غریب اگر ہم موت کے بعد فردوس میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں اِس زندگی میں خُدا کی راہوں پر چلنا ہوگا۔لہذا ابھی اِسی وقت خُداوند یسؔوع پر ایمان لے آئیں اور نجات حاصل کریں۔
۱۸۔ ایک شخص اپنے دوست کے دروازے پر
لوقا ۱۱: ۵۔۱۳
ایک شخص آدھی رات کو اپنے دوست کے پاس گیا اور کہنے لگا،’’ دوست مجھے تین روٹیاں دے کیونکہ میرا ایک دوست سفر کے کے میرے پاس آیا ہے اور میرے پاس کچھ نہیں کہ اُسے کھانے کو دوں‘‘۔وہ دوست اپنے بچوں کے ساتھ بستر میں لیٹا تھا۔ وہ اُٹھنا نہیں چاہتا تھا۔دوسرا شخص بڑی بے حیائی سے باربار مانگ رہا تھا۔وہ دوست اُٹھا اور اُس شخص کو روٹیاں دے دیں۔یسؔوع نے فرمایا ہمیں خُدا سے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں وہ ہمارا اچھا باپ ہے۔وہ اپنا روح ہمیں دینا چاہتا ہے۔ہمارا خُدا ہماری تمام ضرورتیں پوری کرنا چاہتا ہے۔ہمارا کام بس اتنا ہے کہ بار بار دعا میں خُدا سے مانگتےرہیں۔
۱۹۔ دو آدمی خُدا کے گھر میں
لوقا ۱۸: ۹۔۱۴
خُدا دعا میں اپنے حضور حاضر ہونے والے کی فریاد ضرور سنتا ہے۔ایک آدمی بڑا مذہبی تھا اور مغرور بھی۔وہ دعا میں خُدا سے کہنے لگا،’’ اَے خُدا میں باقی آدمیوں کی طرح نہیں ہوں‘‘۔کیا آپ کے خیال میں خُدا اس شخص سے خوش ہوگا؟ دوسرا آدمی ایک محصول لینے والا تھا۔وہ لوگوں کے پیسے مارتا تھا۔وہ جانتا تھا کہ خُدا اِس سے خوش نہیں۔اِس نے اپنی چھاتی پیٹی اور شرم سے سر جھکا لیا۔اس نے خُدا سے یوں دعا کی، ’’ خُداوند مجھ گنہگار پر رَحَم کر‘‘۔یسؔوع نے کہا کہ خُدا نے اِس کی دعا سُن لی۔خُدا نے اس کے گناہ معاف کر دیے کیونکہ خُدا مغروروں کی مخالفت کرتا ہے لیکن عاجزوں پر رَحَم کرتا ہے۔
۲۰۔ بیج بونے والا
لوقا ۸: ۴۔۸
یسؔوع نے لوگوں کو یہ خبر سنائی،’’ایک بیج بونے والا بیج بونے نکلا۔کچھ راہ کے کنارے گرے اور پرندوں نے اُسے چُگ لیا۔کچھ بیج چٹان پر گرے اور اُگ کر سوکھ گئے اِس لئے کہ اُس کو تری نہ پہنچی تھی۔کچھ بیج جھاڑیوں میں گرے اور جھاڑیوں نے ساتھ ساتھ بڑھ کر اِسےدبا لیا۔کچھ بیج اچھی زمین میں گرے اور اُگ کر سو گنا پھل لائے‘‘۔یسؔوع نے لوگوں سے کہا،’’ جس کے سننے کے کان ہوں وہ سن لے ‘‘۔بہت سے لوگوں نے یہ کہانی سنی لیکن وہ اسے سمجھ نہ سکے مگر کیا آپ اِس کا مطلب سمجھتے ہیں؟
۲۱۔ بیج پھل لاتا ہے
لوقا ۸: ۹۔۱۵
یسؔوع کے شاگردوں نے یسؔوع سے اِس کہانی کا مطلب پوچھا۔یسؔوع نے اُنہیں بتایا،’’ وہ بیج خُدا کا کلام ہے،راہ کے کنارے کے بیج وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے ہیں۔ پھر ابلیس آکر کلام ان کے دل سے چھین لے جاتا ہے ایسا نہ ہو کہ ایمان لا کر نجات پائیں۔اور چٹان پر کے بیج وہ لوگ ہیں جو سن کر کلام کو خوشی سے قبول کر لیتے ہیں کچھ عرصہ تک ایمان رکھتے ہیں لیکن آزمائش کے وقت پھر جاتے ہیں۔جو بیج جھاڑیوں میں پڑا اس سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے سنا لیکن ہوتے ہوتے زندگی کی فکروں اور دولت میں پھنس گئے۔اچھی زمین کے بیج وہ لوگ ہیں جو کلام کو سن کر سنبھالے رہتے اور صبر سے پھل لاتے ہیں‘‘۔ بھائیو اور بہنو ! آپ خُدا کے کلام کو کیسے سننا اور قبول کرنا پسند کریں گے؟ کیا آپ کلام کی نافرمانی کریں گے اور بھٹک جائیں گے؟یا آپ ایمان لائیں گے اور خُدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں گے؟
۲۲۔ ایک زخمی کی مدد
لوق ۱۰: ۲۵۔۳۷
ہم کیسے یقین کر سکتے ہیں کہ ہمیں ہمیشہ کی زندگی کےلئے نجات مل گئی ہے؟ کتابِ مُقدس ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم خُدا سے پیار کریں۔اور لوگوں سے بھی محبت سے پیش آئیں۔ہمیں کن لوگوں کے ساتھ محبت سے پیش آنا چاہیے؟ یسؔوع نے یہ ہمیں سمجھانے کے لئے ایک مسافر کا قصہ سنایا جو اکیلا راستے پر چلا جارہا تھا۔کچھ ڈاکوؤں نے اس پر حملہ کر دیا اُنہوں نے اِس کا سب کچھ چھین لیا اور اسے اَدھ مُوا کر کے چھوڑ گئے۔دو نہایت مذہبی یہودی وہاں سے گزرے ۔اُنہوں نے اُس زخمی آدمی کو دیکھا لیکن اِس کی کوئی مدد نہ کی۔ایک غیر یہودی اِس راستے پر آنکلا اسے اِس آدمی پر بہت ترس آیا۔اِس نے اِس کے زخموں پر پٹی باندھی اور اسے اپنے گدھے پر سوار کر کے شہر میں لے گیا۔وہاں اِس کے علاج اور رہنے کا انتظام کیا اور خرچ بھی دیا۔یسؔوع نےکہا اگر ہم خُدا سے پیار کرتے ہیں تو ہمیں ہر ضرورت مند کی مدد کرنی چاہیے۔
۲۳۔ گھر کے مالک کی واپسی
لوقا ۱۲: ۳۵۔۴۸
کیاآپ کو یاد ہے یسؔوع مرنے کے بعد پھر سے جی اُٹھا تھا؟ بہت سے لوگوں نے اُسے آسمان پر جانے سے پہلے دیکھا تھا۔یسؔوع نے لوگوں کو بتایا کہ وہ پھر دنیا میں واپس آئے گا۔یسؔوع نے کہا کہ ہمیں اُن آدمیوں کی مانند بننا چاپیے جو اپنے مالک کی واپسی کی انتظار کرتےہیں۔ہم نہیں جانتے یسؔوع دوبارہ اِس دنیا میں پھر کب آئے گا۔ہمیں یسؔوع کے لئےکام کرنا چاہیے اور ہر قوت یسؔوع کی آمد کے لئے تیار رہنا چاہیے۔یسؔوع دنیا میں آکر ہم سب کےلئے ضیافت تیار کرے گا۔وہ ایک بڑی خوشی کا وقت ہو گا۔یسؔوع نے یہ بھی کہا کہ جو اِس کے لوگوں کے راہنما ہیں اِن کو بھی تیار رہنا ہے۔اگر وہ یسؔوع کے گھر کو اچھے طریقے سے چلاتے اور اِس کےلوگوں کا اچھی طرح خیال رکھتے ہیں تو اِنہیں بڑا انعام ملے گا۔اگر وہ لوگوں سے بُرا سلوک کرتے اور شراب پیتے ہیں تو اِن کی سزا بہت عبرت ناک ہوگی۔
۲۴۔ چھوٹے قد کا آدمی
لوقا ۱۹: ۱۔۱۰
یسؔوع ہر ایک کو نجات دے سکتا ہے یسؔوع کےحکموں پر عمل کریں اور ایمان لائیں۔ذکائی ایک دولت مند اور محصول لینے والا تھا۔وہ دوسرے لوگوں کے پیسے مار لیا کرتاتھا۔وہ یسؔوع کی دیکھنا چاہتا تھا۔مگراس کا قد بہت چھوٹا تھا۔ یسؔوع کے پاس ایک بڑی بھیڑ تھی۔ اس بھیڑ میں وہ یسؔوع کو نہیں دیکھا سکتا تھا۔ذکائی ایک درخت پر چڑھ گیا تاکہ وہ یسؔوع کو دیکھ سکے جیسے ہی یسؔوع وہاں سے گزرا اُس نے اوپر دیکھا اور کہا،’’ ذکائی نیچے اُتر آ، مجھے آج تیرے گھر رہنا ضرور ہے‘‘۔لوگ بہت حیران ہوئے کیونکہ ذکائی ایک اچھا آدمی نہیں تھا۔وہ نہیں چاہتے تھے کہ یسؔوع اِس سے بات کرے۔ذکائی نیچے اُترا اور یسؔوع کا بڑی خوشی سے استقبال کیا۔یسؔوع اِس کے گھر گیااور اِسے سمجھایا۔اِس نے یسؔوع سے کہا کہ وہ بدی کو چھوڑ دے گا اور سیدھے راستے پر چلے گا۔یسؔوع نے فرمایا،’’آج اِس گھر میں نجات آئی ہے‘‘۔یسؔوع کھوئے ہوؤں کو ڈھونڈنے اور ہر اُس شخص کو جو خُدا سے دور ہو گیا ہے بچانے کےلئے آیا ہے۔
آئیے اپنا امتحان لیں
آئیے اپنا امتحان لیں
1. یسؔوع دنیا میں کیوں آیا؟
2. یسؔوع نے پانی کو مےکیسے بنایا؟
3. یسؔوع نے نیکُدیمس کو خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کا کیا طریقہ بتایا؟
4. یسؔوع نےلعزر کو کیسے زندہ کیا؟
5. بیج بونے والے کی کہانی کا کیا مطلب ہے؟
6. یسؔوع نے بڑے انعام کا حق دار کسے قرار دیا ہے؟