unfoldingWord 20 - ۔ (جلاوطنی) اسیری اور واپسی
Garis besar: 2 Kings 17; 24-25; 2 Chronicles 36; Ezra 1-10; Nehemiah 1-13
Nombor Skrip: 1220
Bahasa: Urdu
Penonton: General
Genre: Bible Stories & Teac
Tujuan: Evangelism; Teaching
Petikan Alkitab: Paraphrase
Status: Approved
Skrip ialah garis panduan asas untuk terjemahan dan rakaman ke dalam bahasa lain. Mereka harus disesuaikan mengikut keperluan untuk menjadikannya mudah difahami dan relevan untuk setiap budaya dan bahasa yang berbeza. Sesetengah istilah dan konsep yang digunakan mungkin memerlukan penjelasan lanjut atau bahkan diganti atau ditinggalkan sepenuhnya.
Teks Skrip
اسرائیل کی سلطنت اور یہوداہ کی سلطنت دونوں نے خدا کے خلاف گناہ کیا۔ اُنہوں نے وہ عہد توڑا جو خدا نے اُن کے ساتھ کوہ ِسینا پر باندھا تھا۔ خدا نے اُن کو خبردار کرنے کے لئے اپنے نبیوں کو بھیجا کہ توبہ کریں اور پھر سے اُس کی عبادت کریں، لیکن اُنہوں نے ماننے سے انکار کیا۔
پس خدا نے اُن دونوں کی سزا کے لیے اُن کے دشمنوں کو اجازت دی کہ دونوں سلطنتوں کو تباہ کریں۔ اسوری ایک ظالم اور طاقت ورسلطنت تھی جس نے اسرائیل کی سلطنت کو تباہ کر دیا۔ اسوریوں نے اسرائیل کی سلطنت کے بہت سے لوگوں کو مارا، ہر قیمتی چیز کو لے گئے اور ملک کا بہت ساحصہ جلا ڈالا۔
اسوریوں نے تمام راہنماؤں کو، امیر لوگوں کو اور ہنرمند لوگوں کو اکٹھا کیااورانہیں اسور لے گئے۔محض بہت غریب اسرائیلی جن کو مارا نہ گیاوہ اسرائیل کی سلطنت میں رہ گئے۔
پھراسوری غیرقوم کے باشندوں کو اُس سرزمین میں بسنے کے لئے لائے جہاں اسرائیل کی سلطنت تھی۔ غیر قوم کے باشندوں نے تباہ شدہ شہروں کی تعمیرِ نو کی اور اسرائیلیوں سے جو وہاں رہ گئے تھے شادیاں کیں۔ اسرائیلیوں کی وہ نسلیں جنہوں نے غیر قوم کے باشندوں سے شادیاں کیں تھیں سامری کہلائیں۔
یہوداہ کی سلطنت کے لوگوں نے دیکھا کہ کیسے خدا نے اسرائیل کی سلطنت کے لوگوں کو اُس کو نہ ماننے اور اُس کی تابعداری نہ کرنے کے باعث سزا دی۔ لیکن انہوں نے پھر بھی،بشمول کنعانیوں کے غیر معبودوں سمیت، بتوں کی پوجا کی۔ خدا نے اُن کو خبردار کرنے کے لئے انبیاءکو بھیجا، لیکن اُنہوں نے سننے سے انکار کیا۔
اسوریوں کے اسرائیل کی سلطنت کو تباہ کرنے کے سو سال بعد، خدا نے نبوکدنضر کو بھیجا، جو بابلیوں کا بادشاہ تھا، کہ یہوداہ کی سلطنت پر حملہ کرے۔ بابل ایک طاقت ور سلطنت تھی۔ یہوداہ کا بادشاہ نبوکدنضر کا غلام بننے اور اُسے ہر سال بھاری جزیہ دینے پر راضی ہوگیا۔
لیکن چند برسوں کے بعد، یہوداہ کے بادشادہ نے بابل کے خلاف بغاوت کر دی۔ پس بابلی واپس آ گئے اوریہوداہ کی سلطنت پر حملہ کیا۔ انہوں نے یروشلیم شہر پر قبضہ کر لیا، ہیکل کو برباد کیا اور ہیکل اور شہر کے سارے خزانے لوٹ کر لے گئے۔
یہوداہ کے بادشاہ کو بغاوت کی سزا دینے کے لئے، نبوکدنضر کے سپاہیوں نے بادشاہ کے بیٹوں کو اُس کے سامنے قتل کیا اور پھر اُسے اندھا کر دیا۔ اُس کے بعد، وہ بادشاہ کو بابل قید میں مرنے کے لئے لے گئے۔
نبوکدنضر اور اُس کی فوج تقریباً یہوداہ کی سلطنت کے سارے لوگوں کو بابل لے گئی، محض غریب لوگوں کو کھیتی باڑی کے لئے پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ دور جب خدا کے لوگ وعدہ کی گئی سرزمین کو چھوڑنے پر مجبور کیے گئے تھےاسیری کہلاتا ہے۔
اگرچہ خدا نے اپنے لوگوں کو اُن کے گناہوں کی سزا اسیری میں لے جاکر دی، پھر بھی وہ اُنہیں اور اپنے وعدوں کو نہیں بھولا۔ خدا نے اپنے لوگوں پر نظر رکھنا اور نبیوں کے وسیلے اُن سے کلام کرنا جاری رکھا۔ اُس نے وعدہ کیا تھا کہ ستر سال کے بعد وہ دوبارہ وعدہ کی گئی سرزمین میں واپس آئیں گے۔
تقریباً ستر سال کے بعد، خورس، فارس کے بادشاہ نے بابل کو شکست دی، پس فارسی سلطنت نے بابلی سلطنت کی جگہ لے لی۔ اسرائیل اب یہودی کہلاتے تھے اور اُن میں سے بیشتر نے اپنی ساری زندگیاں بابل میں گزار دی تھیں۔ صرف چند بہت ضعیف یہودیوں کو یہوداہ کی سرزمین یاد تھی۔
فارسی سلطنت بہت مضبوط تھی لیکن جن لوگوں پر فتح پاتی اُن کے لئے رحم دل بھی تھی۔ جلد ہی جب خورس فارسیوں کا بادشاہ بن گیا، اُس نے یہ حکم دیا کہ کوئی بھی یہودی جو یہوداہ واپس جانا چاہتا ہے وہ فارس چھوڑ سکتا ہےاور یہوداہ واپس جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ اُس نے ہیکل کی تعمیرِ نو کے لئے مال و دولت بھی دیا! پس، ستر سال کی اسیری کے بعد، یہودیوں کا ایک چھوٹا گروہ یہوداہ کے شہر یروشلیم میں واپس آیا۔
جب لوگ یروشلیم پہنچے تو انہوں نے ہیکل کی اور شہر کے گرد فصیل کی تعمیر ِنو کی۔ اگرچہ وہ اب بھی دوسرے لوگوں کے ماتحت تھے، لیکن وہ دوبارہ وعدہ کی گئی سرزمین میں رہنے لگے اور ہیکل میں عبادت کرنے لگے۔