دیکھو، سنو اور جیو کتاب نمبر 8
രൂപരേഖ: The young Church and Paul. 24 sections. It has a picture book to go along with the recording.
മൂലരേഖ (സ്ക്രിപ്റ്റ്) നമ്പർ: 425
ഭാഷ: Urdu
പ്രമേയം: Sin and Satan (Spiritual Warfare, Deliverance); Christ (Ascension); Eternal life (Salvation); Character of God (Holy Spirit, Word of God (the Bible), Power of God / Jesus); Living as a Christian (Worship, Church, Christianity, No other gods, idols, Repentance, Faith, trust, believe in Jesus, Children of God, Spiritual Life, Christian values); Bible timeline (Gospel, Good News); Problems (Problems, troubles, worries)
പ്രേക്ഷകർ: General
ശൈലി: Monolog
തരം: Bible Stories & Teac
ഉദ്ദേശം: Teaching
ബൈബിൾ ഉദ്ധരണി: Extensive
അവസ്ഥ: Publishable
മൂലരേഖ (സ്ക്രിപ്റ്റ്) ടെക്സ്റ്റ്
8: پاک روح کے اعمال
پیارے بھائیو اور بہنو ! کیا آپ جانتے ہیں کہ سچے خُدا کا پاک روح لوگوں کے ساتھ رہتا ہے؟اِس باب میں پاک روح کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ایسا کب سے اور کیسے ہوا؟
۱۔ یسؔوع کا آسمان پر جانا
اعمال ۱: ۱۔۱۱
دو ہزار سال پہلے یسؔوع آسمان سے زمین پر آیا۔وہ خُدا کی طرف سے ہمیں خُدا کی اصل صورت دکھانے اور ہمیں روحانی زندگی عطا کرنے آیا ہے۔یسؔوع کے بغیر ہماری روحیں مردہ ہیں۔ہم خُدا سے دور ہو چکے ہیں۔یسؔوع ہمیں خُدا کے پاس لے جانے کے لئے آیا ہے۔شریر لوگوں نے یسؔوع کو لکڑی کی صلیب پر کیلوں سے جڑ کر مار ڈالا۔ لیکن تین دن بعد وہ جی اُٹھا۔بہت سے لوگوں نے یسؔوع کو دیکھا جن میں یسؔوع کے شاگرد بھی شامل تھے۔یسؔوع نے شاگردوں سے کہا،’’ جب روح القدس تم پر نازل ہوگاتو تم قوت پاؤ گے۔اور تم زمین کی انتہا تک جاؤ گے اور لوگوں کو میرے متعلق بتاؤ گے‘‘۔ یسؔوع کو آسمان پر اُٹھا لیا گیا۔ایک دن اِسی طرح یسؔوع دنیا میں پھر واپس آئے گا۔
۲۔ پاک روح کا نزول
اعمال ۲: ۱۔۱۲
یسؔوع کے آسمان پر جانے کے دس دن بعد یسؔوع کے سب پیروکار ایک گھر میں جمع تھے۔اچانک زور کی آندھی کا سا شور سنائی دیا۔ لوگوں نے آگ کے شعلے سے دیکھے۔وہ شعلے پھیلتے گئے اور ہر ایک پر ٹھہر گئے۔کمرے میں موجود سب لوگ یسؔوع کے وعدہ کے مطابق خُدا کےروح سے بھر گئے۔وہ غیر زبانیں بولنے لگے جس طرح روح نے اُنہیں طاقت بخشی۔
۳۔ پطرس کی منادی
اعمال ۲: ۱۴۔۴۱
یسؔوع کے شاگرد اسرائیل کے شہر یروشلیم میں موجود تھے۔پوری دنیا سے بہت سے لوگ یروشلیم میں آئے ہوئے تھے۔جب یسؔوع کے شاگردوں کو خُدا کا روح ملا تو وہ لوگوں کے ساتھ اِن کی زبان میں باتیں کرنے لگے۔شاگردوں نے لوگوں کو یسؔوع کے بارے میں بتایا جو کہ مُوا اور پھر سے جی اُٹھا تھا۔پطرس اُٹھ کر کہنےلگا،’’ جو کچھ تم دیکھتے اور سنتے ہو یہ روح القدس کی بخشش ہے۔تم میں سے ہر ایک اپنے گناہوں سے توبہ کرے یعنی اُن چیزوں سے کنارہ کرے،جن سے خُدا نا خوش ہوتا ہے۔یسؔوع مسیح کے نام سے بپتسمہ لے تاکہ تمہارےگناہ معاف کئے جائیں اور تم روح القدس پا سکو‘‘۔بہت سے لوگوں نے پطرس کا یقین کیا ۔ اُن کو پانی سے بپتسمہ دیا گیا جو گناہوں سے پاک صاف ہونے کا نشان ہے۔ان کو بھی پاک روح عطا ہوا اور وہ یسؔوع کے پیروکار بن گئے۔
۴۔ کلیسیائی خاندان
اعمال ۲: ۴۲۔۴۷
وہ لوگ جن کو خُدا کا روح عطا ہوا وہ سب ایک بڑے خاندان کی صورت میں اکٹھے رہتے تھے۔اِن کی جماعت کو کلیسیاء کا نام دیا گیا۔وہ اپنا مال اور جائیداد بانٹتے اور ضرورت مندوں کی مدد کرتے تھے۔ہر روز وہ خُدا کی ستائش اور دعا کیا کرتے تھے۔شاگرد اِنہیں یسؔوع کے متعلق تعلیم دیتے تھے۔وہ خاص کھانوں میں روٹی اور شیرے میں بھی رفاقت رکھتے تھے۔ یسؔوع نے اپنے پیروکاروں کو ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔اگر ہم یسؔوع کی پیروی کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی ایسے ہی کرنا چاہیے۔توڑی ہوئی روٹی ہمیں یسؔوع کے بدن کی یاد دلاتی ہے جو ہمارے گناہوں کی سزا کے بدلے میں موت کے سبب سے توڑا گیا۔شیرا ہمیں یسؔوع کے خون کی یاد دلاتا ہے جو ہمارے گناہوں کو دھونے کے لئے بہایا گیا۔
۵۔ لنگڑے بھکاری کی شفا یابی
اعمال ۳: ۱۔۱۶
ایک دن پطرس اور یوحنا خُدا کےگھر یعنی عبادت گاہ میں دعا کرنے گئے۔خُدا کے گھر کے دروازے پر ایک بھکاری بیٹھا تھا وہ کبھی چل نہ پایا تھا۔اِس نے پطرس اور یوحنا سے بھیک مانگی۔پطرس نےکہا،’’ میرے پاس پیسے تو نہیں ہیں لیکن جو کچھ میرے پاس ہے مَیں تجھے دیتا ہوں،یسؔوع مسیح کے نام میں اُٹھ اور چل پھر‘‘۔پطرس نے اِس آدمی کو ہاتھ سے پکڑا اور سہارا دے کر اُسے اُٹھایا۔اِسی وقت اُس آدمی کے پاؤں اور ٹخنے مضبوط ہوگئے۔اُس نے روح القدس کی قدرت سے شفا پائی اور وہ خُداوند یسؔوع پر ایمان لے آیا۔اِس کو پیسوں سے کہیں زیادہ بہتر تحفہ ملا تھا۔وہ اچھلتے کودتے اور خُدا کی حمد کرتے ہوئے خُدا کے گھر میں داخل ہو گیا۔
۶۔ پطرس اور جھوٹی عورت
اعمال ۵: ۱۔۱۱
حنناہ اور اِس کی بیوی سفیرہ نے کچھ زمین بیچی۔اُنہوں نے تمام رقم کلیسیاء کےلئے خُدا کی نذر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔پھر اُنہوں نے خُدا کے پیسوں میں کچھ اپنے لئے رکھ چھوڑے ۔ حنناہ پیسوں کا کچھ حصّہ پطرس کے پاس لایا۔اُس نے پطرس سے کہا کہ یہ پوری رقم ہے۔پطرس جانتا تھا کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے۔اُس نے حنناہ سے کہا،’’ تو نے آدمیوں سے نہیں بلکہ خُدا سے جھوٹ بولا ہے‘‘۔اِسی وقت حنناہ گر کر مر گیا۔کچھ جوان آدمیوں نے اسے باہر لے جا کر دفن کر دیا۔کچھ دیر بعد سفیرہ اندر آئی۔وہ نہیں جانتی تھی کہ حنناہ کے ساتھ کیا ہوا۔سفیرہ نے بھی اپنے پیسوں کےبارے میں پطرس سے جھوٹ بولا۔وہ بھی گر کر مر گئی اور اپنے شوہر کے پاس ہی دفن کر دی گئی۔پیارے بھائیو اور بہنو ! ہمارے دلوں میں دولت کا لالچ نہیں ہونا چاہیے ایسا نہ ہو کہ وہ لالچ ہمیں بد دیانت بنا دے۔ہمیں کسی سے جھوٹ نہیں بولنا چاہیے اور خُدا سے تو ہم جھوٹ بول ہی نہیں سکتے ۔
۷۔ ستفنس کی شہادت
اعمال ۶: ۱۔۸: ۳
ستفنس کلیسیاء کا ایک راہنما تھا۔جو غریبوں کی مدد کیا کرتا تھا۔وہ دلیری سے یسؔوع کے بارے میں تعلیم دیا کرتا تھا۔اِس کی وجہ سے یہودی اِس سے سخت ناراض تھے۔ یہودی ستفنس کو عدالت میں لے گئے اور اِس پر غلط کام کرنے کا الزام لگایا۔ستفنس خوفزدہ نہ تھا وہ جانتا تھا کہ خُدا کا پاک روح اِس کے ساتھ ہے۔ستفنس نے اِن یہودیوں کو یاد دلایا۔کہ اُنہوں نے یسؔوع کو جو خُدا کی طرف سے سب لوگوں کو روحانی زندگی عطا کرنے آیا تھا قتل کروایا تھا۔یہودی اتنے غصّے میں تھے کہ ستفنس کو گھسیٹتے ہوئے شہر سے باہر لے گئے اور اِسے سنگسار کر کے قتل کر دیا۔یہودیوں نے اپنے چوغے ایک جوان کے قدموں میں رکھ دئیے۔اِس کا نام پولس تھا۔آخر میں ستفنس نے کہا، ’’خُداوند یسؔوع میری روح کو قبول کر اور اِن لوگوں کو جو یہ کرتے ہیں معاف کر‘‘۔خُدا کا روح ایک مسیحی کو کبھی نہیں چھوڑتا ۔وہ مرتے دم تک سنبھالے رہتا ہے۔
۸۔ اتھوپیا کا مسافر
اعمال ۸: ۴۔۸، ۲۶۔۴۰
فلپس نے سامریہ میں جاکر لوگوں کو یسؔوع کے بارے میں بتایا۔بہت سے لوگ سن کر ایمان لے آئے۔خُدا نے فلپس کو ایک ویران جگہ پر پہنچنے کے لئے کہا۔اتھوپیا کی سز زمین کا ایک خاص آدمی صحرائی راستے سے ہوتا ہوا وہاں آپہنچا۔وہ اپنے رتھ پر سفر کرتے ہوئے وہ خُدا کا کلام پڑھ رہا تھا۔ کِتاب میں ایک شخص کے بارے میں بتایا گیا تھا۔جو تمام انسانوں کے لئے دکھ اُٹھانے والا تھا۔مگر وہ اتھوپی اِس بات کو سمجھ نہیں پا رہا تھا۔پاک روح نے فلپس کو اِس کے پاس جانےکو کہا۔فلپس نے اِس شخص کو کلام پڑھتے ہوئے سنا۔فلپس نے اِسے بتایا کہ یہ بات یسؔوع کے بارے میں کہی گئی جیسے خُدا نے دنیا میں بھیجا تھا۔اتھوپی نےکہا،’’ مَیں بھی یسؔوع کی پیروی کرنا چاہتا ہوں جب وہ اکٹھے سفر کر رہے تھے تو اُس نے فلپس سے کہا،’’ پانی تو موجود ہے تو پھر اب کون سی چیز مجھے بپتسمہ لینے سے روک سکتی ہے‘‘؟ فلپس نے اتھوپی کو بپتسمہ دیا۔ وہ بڑی خوشی سے اپنے ملک کو واپس روانہ ہو گیا۔ یوں یسؔوع کی خوشخبری بہت سی جگہوں میں پھیلنے لگی۔
۹۔ پطرس کی رویا
اعمال ۱۰: ۹۔۱۶
ایک دن پطرس اپنے گھر کی چھت پر دعا کرنے لگا۔وہاں اُس نے خُدا کی طرف سے نازل کی گئی رویا دیکھی۔ایک بڑی چادر آسمان سے اُتری، اِس چادر میں بہت سی قسموں کے جانور تھے۔پطرس بھوکا تھا۔ایک آواز نے اِس سےکہا،’’ پطرس اُٹھ،ذبح کر اور کھا‘‘۔مگر یہودی شریعت کے مطابق وہ جانور ناپاک تھے۔پطرس نے کہا،’’ ہر گز نہیں اَے خُدا ! مَیں نے کبھی کوئی حرام یا ناپاک چیز نہیں کھائی‘‘۔اُس آواز نے کہا،’’ تو کسی کو بھی جسے خُدا نے پاک ٹھہرایا ہے حرام مت کہہ‘‘۔ یہی رویا پطرس نے تین بار دیکھی۔پھر وہ چادر واپس آسمان پر اُٹھا لی گئی۔
۱۰۔ پطرس اور رومی افسر
اعمال ۱۰: ۱۔۸، ۱۷۔۴۸
جیسے ہی پطرس نے دعا ختم کی تین آدمی اُسے ڈھونڈتے ہوئے وہاں پہنچے۔وہ ایک دوسرے شہر سے آئے تھے اور اِن کو کرنیلیس نامی ایک شخص نے بھیجا تھا۔کرنیلیس ایک رومی افسر تھا جو خُدا کو جلال دینا چاہتا تھا۔کرنیلیس نے خُدا کا ایک فرشتہ دیکھا تھا۔فرشتے نے اُسے پطرس کو ڈھونڈنے کی ہدایت کی تھی۔یہودی رومیوں کو ناپاک سمجھتے تھے۔خُدا نے پطرس کو رویا میں دیکھایا کہ کوئی بھی ذات یا قوم ناپاک نہیں ہوتی۔پطرس اُن آدمیوں کے ساتھ رومی کے گھر چلا گیا۔کرنیلیس نے پطرس کو سجدہ کرنے کی کوشش کی۔پطرس نے اِس سے کہا،’’ اُٹھ جا ! مَیں صرف ایک آدمی ہوں، تم نے مجھے کیوں بلایا ہے‘‘۔ کرنیلیس نے اِس سلسلے میں فرشتے کا ذکر کیا۔پطرس نے کرنیلیس کو یسؔوع کے بارے میں بتایا جس نے لوگوں کو خُدا کی پہچان کرائی۔کرنیلیس اور اِس کا خاندان یسؔوع پر ایمان لے آیا اور اِن سب کو خُدا کا پاک روح عطا ہوا۔خُدا سب لوگوں سے پیار کرتا ہے چاہے وہ کسی بھی زبان،قبیلے،رنگ یا نسل کے ہوں۔خُدا چاہتا ہے کہ سب لوگ اِس کے بیٹے پر بھروسا کریں اور اِس کی خدمت کریں۔
۱۱۔ پطرس قید خانہ میں
اعمال ۱۲: ۱۔۱۱
ہیرودیس بادشاہ یروشلیم کی کلیسیاء کو سخت اذیتیں دیا کرتا تھا۔اِس نے یسؔوع کے شاگرد یعقوب کو قتل کرا دیا اور پطرس کو قید خانہ میں ڈال دیا۔ایک رات پطرس قیدخانہ میں سو رہا تھا اِسے دو سپاہیوں کے درمیان زنجیروں سےجکڑا گیا تھا۔کہ اچانک خُدا کا فرشتہ ظاہر ہوا اور سارے قید خانہ میں روشنی پھیل گئی۔فرشتہ نے پطرس کو جگا کر کہا،’’جلدی اُٹھ اور میرے ساتھ چل‘‘۔اِسی وقت پطرس کے ہاتھوں سے زنجیریں کھل کر گر گئیں۔وہ فرشتہ کے پیچھے چلتے ہوئے قید خانہ سے باہر نکل آیا۔قید خانے کا دروازہ خود بخود کھل گیا۔کسی نے اُن کو نہ روکا۔ پھر وہ فرشتہ غائب ہو گیا۔
۱۲۔ پطرس اور اِس کے ساتھی
اعمال ۱۲: ۱۲۔۱۹
جن دنوں پطرس قید خانہ میں تھا تو بہت سے ساتھی اکٹھے ہو کر اِس کے لئے دعا کیا کرتے تھے۔جب پطرس رہا ہوا تو وہ سیدھا ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍاِس گھر میں گیا جہاں وہ سب ساتھی جمع تھے۔پطرس نے دروازے پر دستک دی تو ایک ملازمہ دروازے پر دیکھنے گئی۔لیکن جب اِس نے پطرس کی آواز سنی تو وہ بھاگ کر دوسروں کو بتانے چلی آئی کہ ’’ پطرس دروازے پر ہے‘‘۔ساتھیوں نے اِس سے کہا،’’ تو دیوانی ہوگئی ہے‘‘۔پطرس دروازہ پر دستک دیتا رہا۔ اُنہوں نے پھاٹک کی کھڑکی کھولی تو وہ سب حیران رہ گئے۔پطرس نے اُنہیں بتایا کہ کس طرح خُدا نے فرشتہ بھیج کر اِسے ہیرودیس کی قید سے چھڑایا تھا۔خُدا اپنی کلیسیاء کی دعائیں ضرور سنتا ہے۔یسؔوع نے کہا ’’جہاں دو یا تین میرے نام سے اکھٹے ہوں گے۔مَیں اُن کے درمیان حاضر ہوں گا‘‘۔جس طر ح خُدا کا پاک روح اِس ابتدائی کلیسیاء کے ساتھ تھا اُسی طرح خُدا کا پاک روح یسؔوع کی پیروی کرنے والے ہر شخص کے ساتھ ہے۔
پیارے بھائیو اور بہنو !
ساری دنیا کو یہ پیغام کس طرح دیا جا سکتا ہے۔یسؔوع ہمیں گناہ اور موت سے نجات دینے کے لئے آیا ہے۔پولس کی زندگی کے واقعہ سے ہم جان ہیں کہ یہ کس طرح ممکن ہو سکتا ہے۔
۱۳۔ پولس(ساؤل) کی گواہی
اعمال ۹: ۱۔۹
پولس ایک یہودی راہنما تھا جو یسؔوع کی کلیسیاء کو اذیتیں دیتا اور بہت ستاتا تھا۔اُس نے پاس کھڑے ہو کر ستفنس کو دم توڑتے ہوئے دیکھا تھا۔اُس نے بہت سے ایمانداروں کو قتل کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ایک دن وہ یسؔوع کے پیروکاروں کو اذیتیں دینے کے ارادہ سے دمشق شہر کے سفر پر روانہ ہوا۔جب وہ سڑک پر چلے جا رہے تھے تو اچانک ایک حیرت انگیز واقعہ پیش آیا۔آسمان سے ایک بڑی روشنی چمکی اور پولس زمین پر گر پڑا ۔آسمان سے یہ آواز کہتے ہوئے سنائی دی کہ پولس ! پولس ! تو مجھے کیوں ستاتا ہے۔پولس نے پوچھا، ’’اَے خُداوند تو کون ہے‘‘۔آواز آئی،’’ مَیں یسؔوع ہوں جیسے تو ستاتا ہے‘‘۔پولس کے ساتھی بھی آواز تو سنتے تھے مگر کسی کو دیکھتے نہ تھے۔پولس زمین پر سے اُٹھا۔مگر جب آنکھیں کھولیں تو دیکھ نہ سکتا تھا۔وہ اندھا ہو گیا تھا اِس کے ساتھی اِس کا ہاتھ پکڑا کر اِسے دمشق تک لے گئے ۔
۱۴۔ اندھا پولس(ساؤل) اور حننیاہ
اعمال ۹: ۱۰۔۲۰
پولس(ساؤل) تین دن تک نہ دیکھ سکا اور نہ ہی اُس نے کچھ کھایا نہ پیا۔خُداوند نے ایک شاگرد کو پولس(ساؤل) کے پاس بھیجا۔اِس ایماندار شاگرد کا نام حننیاہ تھا۔حننیاہ جانتا تھا کہ پولس(ساؤل) ایمانداروں کو ستاتا ہے۔وہ اُس کے پاس گیا اور کہا،’’اَے بھائی ساؤل ! خُداوند یعنی یسؔوع جو تجھ پر اُس راہ میں ظاہر ہوا تھا۔اُسی نےمجھے تیرے پاس بھیجا ہے تاکہ تو بینائی پائے اور پاک روح سے بھرجائے‘‘۔حننیاہ نے اپنے ہاتھ پولس پر رکھے تو اُسی دم وہ پھر سے دیکھنے لگا۔پولس(ساؤل) خُدا کے روح سے بھر گیا۔ اُس نے بپتسمہ لیا تاکہ لوگوں پر ظاہر کرے کہ اب وہ یسؔوع کا پیروکار ہے۔کلیسیاء کو ستانےکی بجائے پولس نے لوگوں میں یسؔوع کی منادی شروع کردی۔
۱۵۔ پولس اور برنباس کے لئے دعا
اعمال ۱۳: ۱۔۳
پولس اور اِس کا دوست برنباس انطاکیہ کی کلیسیاء کو تعلیم دینے گئے تو ایک روز جب کلیسیاء کے بزرگ روزہ رکھ کر دعا کر رہے تھے،پاک روح اُن سے یوں ہم کلام ہوا،’’ میرے لئے برنباس اور پولس کو اُس کام کے لئے مخصوص کرو جس کے لئے مَیں نے اُن کو بلایا ہے‘‘۔خُدا اُن کو اُن لوگوں کے پاس بھیجنا چاپتا تھا جنہوں نے یسؔوع کے بارے میں کبھی نہیں سُنا تھا۔کلیسیاءکے بزرگوں نے پولس اور برنباس پر ہاتھ رکھے،اِن کےلئے دعا کی اور اِن کو دور دراز کے علاقوں میں خوشخبری کی منادی کے لئے بھیج دیا۔خُدا کی کلیسیاء کو چاہیے کہ وہ خُدا کے خادموں کو منادی کےلئے باہر بھیجے کیونکہ یسؔوع کا ارشاد ہے،’’ ساری دنیا میں جا کر انجیل کی منادی کرو‘‘۔
۱۶۔ پولس یسؔوع کی منادی کرتا ہے
اعمال ۱۳: ۴۔۵۲
پولس اور برنباس بہت سے شہروں میں گئے۔وہ یہودیوں سے اِن کے عبادت خانوں میں ملے اور انہیں اِس طرح سے تعلیم دی، ’’یہودیوں کے خُدا نے ہمارے باپ دادا کو چُن لیا اور انہیں ایک بڑی قوم بنایا۔اُس نے اُنہیں بڑے نبی اور استاد عطا کئے انہوں نے ایک شخص کا ذکر کیا جو اُنہیں گناہ سے نجات دینے کے لئے آنے والا تھا۔وہ شخص خُداوند یسؔوع مسیح ہے لیکن جب یسؔوع آیا تو یہودیوں نے اُسے نہ پہچانا کیونکہ وہ اِس کی تعلیم کو نہیں سمجھتے تھے۔یسؔوع نے کوئی برائی نہیں کی لیکن اُنہوں نے اُس قتل کیا۔تو بھی خُدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کیا۔وہ پھر کبھی نہیں مرے گا جو کوئی بھی یسؔوع پر یقین رکھتاہے اِس کا خُدا کے ساتھ براہِ راست تعلق ہو جاتا ہے۔ جو لوگ سچائی پر شک کرتے اور مذاق اُڑاتے ہیں فنا ہوں گے‘‘۔کچھ یہودی اور دوسرے لوگ بھی پولس کے پیغام پر ایمان لے آئے۔اِس طرح دوسری کلیسیائیں وجود میں آگئیں۔
۱۷۔ پولس کی رویا
اعمال ۱۶: ۶۔۱۰
چند سالوں بعد پولس سب کلیسیاؤں سے ملنے کے لئے گیا۔وہ اور اِس کے دوست بتونیہ کے ملک میں بھی تبلیغ کے لئے جانا چاہتے تھے۔لیکن یسؔوع کے روح نے اُنہیں روک دیا۔وہ نہیں جانتے تھے کہ اب اِنہیں کہاں جانا ہے۔ایک رات پولس نے ایک رویا میں دیکھا کہ ایک مکدنی آدمی کھڑا ہوا اِس کی منت کر کے کہتا ہے،‘‘ مکدنیہ میں آ اور ہماری مدد کر‘‘۔اِسی گھڑی پولس جان گیا کہ خُدا اِنہیں مکدنیہ بھیجنا چاہتا ہے۔جو لوگ یسؔوع کی پیروی کرنا چاہتے ہیں خُدا اِن کی راہنمائی کرتا ہے۔خُدا کبھی کبھی رویا کے ذریعے ہمیں راستہ دکھاتا ہے، لیکن عام طور پر خُدا اپنے کلام کے ذریعے ہمیں ہدایت کرتا ہے۔
۱۸۔ پولس اور سیلاس بھونچال میں
اعمال ۱۶: ۱۶۔۳۵
پولس نے اپنے ساتھی سیلاس کو اپنے ہمراہ لیا اور سمندر پار کرکے مکدنیہ چلا گیا۔وہاں اِنہوں نے لوگوں کو یسؔوع کے بارے تعلیم دی۔کچھ لوگ ایمان لے آئے۔باقی لوگ اِن سےسخت ناراض تھے۔اُنہوں پولس اور سیلاس کو مارا اور قید خانہ میں ڈال دیا۔اِس رات پولس اور سیلاس نے قید خانہ میں دعا کی اور خُدا کی ستائش کرتے رہے۔اچانک ایک بڑا بھونچال آیا۔دروازے کھل گئے اور قیدیوں کی زنجیریں ٹوٹ گئیں۔داروغہ سمجھا کہ سب قیدی بھاگ گئے وہ اِس قدر ڈر گیا کہ اِس نے اپنے آپ کو مار ڈالنا چاہا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اِسے قیدیوں کے بھاگنے کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔پولس نے اِسے پکار کر کہا،’’ اپنے تئیں نقصان نہ پہنچا ہم سب یہاں موجود ہیں‘‘۔دراوغہ نے چراغ منگوایا۔وہ جلدی سے اندر گیا اور کہا،’’اَے صاحبو ! مَیں کیا کروں کہ نجات پاؤں‘‘؟پولس نے اِس سے کہا،’’خُداوند یسؔوع پر ایمان لا تو تُو اور تیرا گھرانہ نجات پائے گا‘‘۔دراروغہ اور اِس کا گھرانا ایمان لے آیا۔
۱۹۔ پولس اور نا معلوم خُدا کی قربان گاہ
اعمال ۱۷: ۱۶۔۳۴
اتھینا شہر میں لوگ بہت سے دیوتاؤں کی پوجا کرتے تھے۔اتھینا کے لوگ جاننا چاہتے تھے کہ پولس کیا تعلیم دینا چاہتا ہے۔پولس نے اِن سے کہا،’’ اَے اتھینا کے لوگو ! مَیں دیکھتا ہوں کہ تم دیوتاؤں کے بڑے ماننے والے ہو،جب میَں تمہارے شہر میں گھوما پھرا تو مَیں نے قربان گاہ دیکھی جس پر لکھا تھا، ’’ نامعلوم خُدا کےلئے‘‘ مَیں تمہں اِسی خُدا کی خبر دینا چاہتا ہوں جسے تم نہیں جانتے‘‘۔ پولس نے اِنہیں سچے خُدا کے بارے میں بتایا۔جس نے دنیا کی ہر ایک چیز بنائی ہے۔اِس نے اِنہیں بتایا کہ وہ سونے یا چاندی یا پتھر سے بنا ہوا دیوتا نہیں بلکہ زندہ خدا ہے۔پولس نے اُنہیں یسؔوع کے بارے میں بھی بتایا جسے خُدا نےمُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔کچھ لوگوں نے پولس کا مذاق اُڑایا۔زیادہ تر لوگوں نے اِس کا یقین کیا اور ہمیشہ کی زندگی کا تجربہ حاصل کیا۔یسؔوع کے ذریعے ہم بھی اِس واحد سچے خُدا کو جان سکتے ہیں۔جس کے بارے میں ہم نہیں جانتے تھے۔
۲۰۔ پولس عدالت میں
اعمال ۱۸: ۱۔۱۷
پولس کرنتھس کے شہر میں گیا۔کرنتھس کے لوگ بہت شریر تھے۔وہاں کے یہودی پولس کو بہت دکھ دیتے تھے۔ایک رات خُداوند یسؔوع نےپولس سےکہا،’’ خوف نہ کر بلکہ کہے جا۔ہمت نہ ہارنا۔مَیں تیرے ساتھ ہوں،کوئ شخص تجھے ضرر نہ پہنچائے گا‘‘۔پولس کرنتھس میں رہا اور بہت سے لوگ اِس کے پیغام کے وسیلہ سے ایمان لے آئے۔ایک دن یہودی پولس کو پکڑ کر عدالت میں لے گئے۔اُنہوں نے اِس پر جھوٹی تعلیم دینے کا الزام لگایا۔حاکم نے اِن کی بات نہ سنی اور اِن سب کو عدالت سے باہر نکال دیا۔تب کرنتھس کے رہنےوالوں نے یہودی بزرگوں کو مارا۔پولس وہاں سے بغیر کسی نقصان کےبچ نکلا۔خُدا ہمیں خطروں میں بھی بولنے کی دلیری دیتا ہے۔
۲۱۔ سپاہی پولس کو یہودیوں سے بچاتے ہیں
اعمال۱۲: ۱۔۲۲: ۲۴
پولس دوسرے ملکوں کی کلیسیاؤں سےملنے کےلئے بھی جاتا رہتا تھا۔کچھ ایمانداروں نے پولس کو یروشلیم جانے سے روکا۔وہ جانتے تھے کہ یہودی اِسے قتل کر دینا تھے۔لیکن پولس نے کہا،’’مَیں یسؔوع کے نام پر وہیں مرنے کو تیار ہوں‘‘۔پولس یروشلیم واپس آیا۔ یکایک یہودیوں نےلوگوں کو اِس کے خلاف بھڑکانا شروع کر دیا۔اُنہوں نے پولس کو گلی میں مارنے کی کوشش کی۔کچھ رومیوں سپاہیوں نے پولس کو بچا لیا۔پولس رومی بارکوں کے باہر سیڑھیوں پر کھڑا ہو گیا۔اُس نے لوگوں کو بتایا کہ کیسے وہ یسؔوع کا پیروکار بنا۔وہ لوگ صرف یہ کہہ کر چلانے لگے،’’ بہت ہوگیا اِس کو مار ڈالو‘‘۔سپاہیوں نے پولس کو یہودیوں سے بچانے کے لئےمجبوراً قید میں ڈال دیا۔
۲۲۔ پولس کی بادشاہوں کے سامنے گواہی
اعمال ۲۵: ۲۶
پولس قید خانہ میں دو سال تک رہا۔یہودی اب بھی اِسے قتل کرنا چاہتے تھے۔یسؔوع پولس پر ظاہر ہوا اور کہا،’’ خوف نہ کر،تجھے روم میں بھی میری گواہی دینا ہوگی‘‘۔پولس کو یہودیوں کے بادشاہ اگرپا کے سامنے لایا گیا۔وہ خوف زدہ نہ تھا۔پولس نےبڑی دلیری سے بادشاہ اور ملکہ کو بتایا، کیسے یسؔوع نے اِسے لوگوں کو خُداوند یسؔوع کےبارے میں بتانے کے لئے چنا۔بادشاہ اگرپا بھی یسؔوع پر ایمان لانے کے لئے قائل ہوگیا۔اگرپا جانتا تھا کہ پولس نے کوئی غلط کام نہیں کیا تھا۔لیکن اِسے پولس کو چھوڑنے کا اختیار نہ تھا۔بادشاہ نہ پولس سے کہا کہ اِسے روم جانا چاہیے۔ اور بادشاہ سے درخواست کرنی چاہیے کیونکہ وہی سب سے زیادہ با اختیار بادشاہ تھا۔
۲۳۔ جہاز کی تباہی
اعمال ۲۷: ۱۔۴۴
سپاہی پولس کو دوسرے قیدیوں کے ساتھ روم لے گئے۔اُنہیں سمندر پار جانے کے لئے جہاز میں سفر کرنا تھا۔جہاز ایک خوفناک طوفان میں گِر گیا۔سب مسافروں نے سوچا، اب ہم مر جائیں گے۔ایک فرشتہ نے پولس سےکہا،’’ اَے پولس ! نہ ڈر تجھے شہنشاہ کے سامنے کھڑا ہونا ضرور ہے۔خُدا اِن سب کو بھی جو تیرے ساتھ جہاز میں سفر کر رہے ہیں بچائے گا‘‘۔جلد ہی جہاز خشک زمین پر پہنچا گیا اور بڑی لہروں کی وجہ سے ٹوٹنے لگا۔لوگوں کوسمندر میں چھلانگ لگانی پڑی۔تا ہم وہ سب با حفاظت کنارے پر پہنچ گئے۔خُدا کے پاس پولس کے لئے ایک مقصد تھا اس لئے اِسے ذرا بھی نقصان نہ پہنچا۔خُدا پولس سے خاص کام لینا چاہتا تھا۔
۲۴۔ پولس روم کے قید خانہ میں
اعمال ۲۸: ۱۶۔۳۱
پولس مزید دو سال روم کے قید خانہ میں رہا۔لوگ اِس کے پاس آتے تھے۔وہ اُنہیں یسؔوع کے متعلق تعلیم دیتا تھا۔اِس نے دنیا بھر کی تمام کلیسیاؤں کو خطوط لکھے۔وہ خطوط بائبل میں شامل ہیں۔آج اُن خطوط کا پیغام ہمارے لئے ہے۔پولس نے خُدا کا پیغام سنانے کے لئے بہت سے دکھ سہے۔اسے کئی بار پیٹا گیا۔سنگسار کیا گیا۔بھوکا، پیاسا اور بےگھر رکھا گیا۔اور بالآخر پولس کو روم میں قتل کر دیا گیا۔پھر خُدا نے پولس کو آسمان پر ایک بڑا انعام بخشا۔کیونکہ پولس کی یہ باتیں بالکل سچی ہیں۔’’مجھے یقین ہے کہ نہ زندگی نہ موت اور نہ دنیاکی کوئی اور چیز ہمیں خُدا کی اُس محبت سے جو مسیح خُداوند میں ہے سےجدا نہیں کر سکتی ہے۔پیارے بھائیو اور بہنو ! آیئے ہم بھی پاک روح کی قدرت سے یہ پیغام دنیا میں پھیلائیں۔یوں ساری دنیا جان جائے گی کہ یسؔوع ہمیں خُدا کے ساتھ ہمیشہ کی زندگی عطا کرتا ہے۔
آئیے اپنا امتحان لیں
آئیے اپنا امتحان لیں
1. یسؔوع نے شاگردوں سے روح القدس کے نازل ہونے کے بارے میں کیا کہا؟
2. توڑی ہوئی روٹی اور شیرا کس بات کی یاد دلاتا ہے؟
3. حننیاہ اور سفیرہ کو کس گناہ کی سزا ملی؟
4. پطرس قید خانہ سے کیسے رہا ہوا؟
5. پولس نے اگرپا بادشاہ کے سامنے یسؔوع کی گواہی کیسے دی؟
6. پولس کو خُدا نے خوفناک سمندری طوفان سے کیسے اور کیوں بچایا؟