unfoldingWord 39 - ۔ جناب یسوع المسیح پر مقدمہ چلایا جاتا ہے
Garis besar: Matthew 26:57-27:26; Mark 14:53-15:15; Luke 22:54-23:25; John 18:12-19:16
Nomor naskah: 1239
Bahasa: Urdu
Pengunjung: General
Tujuan: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
Status: Approved
Naskah ini adalah petunjuk dasar untuk menerjemahkan dan merekam ke dalam bahasa-bahasa lain. Naskah ini harus disesuaikan seperlunya agar dapat dimengerti dan sesuai bagi setiap budaya dan bahasa yang berbeda. Beberapa istilah dan konsep yang digunakan mungkin butuh penjelasan lebih jauh, atau diganti atau bahkan dihilangkan.
Isi Naskah
یہ آدھی رات کا وقت تھا۔ سپاہی جناب یسوع المسیح کوسردار کاہن کے گھر لے گئے تاکہ وہ اُن سے پوچھ گیچھ کر سکیں۔ پطرس نے اُن سے فاصلہ رکھتے ہوۓ اُن کا پیچھا کیا۔ جب جناب یسوع المسیح کو گھر کے اندر لےگے، تو پطرس باہر ہی رہا اور آگ تاپنے لگا۔
گھر کے اندر، یہودی رہنماؤں نے جناب یسوع المسیح پر مقدمہ چلایا۔ وہ بہت سے جھوٹے گواہ لے آئےجنہوں نے اُن کے بارے میں جھوٹ بولا ۔ تاہم، اُن کے بیانات ایک دوسرے سے متفق نہیں تھے، تو یہودی رہنما یہ ثابت نہ کر سکے کہ اُنہوں نے کوئی بھی جرم کیا ہے۔ جناب یسوع المسیح نے کچھ بھی نہ کہا۔
آخر کار، سردار کاہن نے جناب یسوع المسیح کی جانب براہ راست نظر کر کے کہا، “ہمیں بتا کیا تو ہی زندہ خدا کا بیٹا مسیح ہے؟”
جناب یسوع المسیح نے کہا، “میَں ہوں، اور تم مجھے خدا کے ساتھ بیٹھے اور آسمان سے آتے دیکھو گے۔ امام اعظم نے غصے میں اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے اور دوسرے مذہبی رہنماؤں پر چلّایا کہ،”ہمیں مزید گواہوں کی ضرورت نہیں ہے! تم نے اِسے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ وہ خدا کا بیٹا ہے۔ آپ لوگوں کا کیا فیصلہ ہے؟ "
تمام یہودی رہنماؤں نے امام اعظم کو جواب دیا ، “یہ موت کا مستحق ہے!” پھر اُنہوں نےجناب یسوع المسیح کی آنکھوں پر پٹی باندھی، اُن پر تھوکا، اُنہیں مارا، اور اُنکا مذاق اڑایا۔
پطرس جب اُس گھر کے باہر انتظار کر رہا تھا تو ایک نوکرانی نے اُسے دیکھ کر کہا، “تم بھی تو یسوع کے ساتھ تھے!” پطرس نے انکار کر دیا۔ بعد میں، ایک اَور لڑکی نے یہی بات کہی، اور پطرس نے پھر انکار کر دیا۔ آخرکار، لوگوں نے کہا،“ہم یہ جانتے ہیں کہ تم یسوع کے ساتھ تھے کیونکہ تم دونوں گلیل ہی سے ہو۔”
پھرپطرس نے قسم کھا کر کہا،" اگرمیَں اِس آدمی کو جانتا ہوں تو خدا مجھ پر لعنت کرے!" فوری طور پر، ایک مرغ نے بانگ دی، اور جناب یسوع المسیح نے مڑ کر پطرس کی طرف دیکھا۔
پطرس وہاں سے چلا گیا اور پھوٹ پھوٹ کر رویا۔ دریں اثنا، یہوداہ، جس نے دھوکہ دیا تھا، دیکھا کہ یہودی رہنماؤں نے جناب یسوع المسیح کےمرنے کی سازش کی ہے۔ یہوداہ غم زدہ ہو کر وہاں سے چلا گیا اوراُس نےخودکشی کرلی۔
اگلے دن صبح سویرے، یہودی رہنما جناب یسوع المسیح کو رومی گورنر پیلاطس کے پاس لے آئے۔ انہیں یہ امید تھی کہ پیلاطس جناب یسوع المسیح کو مجرم قرار دے کر سزائےموت سنا دے گا ۔ پیلاطس نے جناب یسوع المسیح سے پوچھا،“کیا تو یہودیوں کا بادشاہ ہے؟”
جناب یسوع المسیح نے جواب دیا،“آپ نےیہ خود کہا ہے، لیکن میری بادشاہی زمینی بادشاہی نہیں ہے۔ اگر ہوتی، تو میرے نوکر میرے لئے لڑتے۔ میَں زمین پرخدا کی سچائی بتانے کے لئے آیا ہوں۔ ہر کوئی جو سچائی سے محبت کرتا ہے میری بات سنتاہے۔ پیلاطس نے پوچھا،”سچائی کیا ہے؟"
جناب یسوع المسیح کے ساتھ بات کرنے کے بعد، پیلاطس باہر ہجوم کے پاس چلا گیا اوراُن سے کہنے لگا، “مجھے اِس شخص میں کوئی جرم دکھائی نہیں دیتا۔” لیکن یہودی رہنما اور ہجوم چلّایا، “اِسے مصلوب کیا جائے!” پیلاطس نے جواب دیا، “یہ مجرم نہیں ہے۔” لیکن اُنہوں نے اوَر بھی زیا دہ شور مچایا۔ پھر پیلاطس نے تیسری مرتبہ کہا، “اس نے کوئی مجرم نہیں کیا!”
پیلاطس اِس بات سے ڈر گیا کہ ہجوم فساد نہ برپا کر دے، تو وہ اِس بات پر راضی ہو گیا کہ اپنے سپاہیوں سے جناب یسوع المسیح کو مصلوب کروا دے۔ رُومی سپاہیوں نے جناب یسوع المسیح کو کوڑےمارکر اُنہیں ایک شاہی چوغا اور کانٹوں سے بنا ہوا تاج پہنا دیا۔ پھر اُنہوں نے یہ کہتے ہوئے ُاس کا مذاق اڑایا، “دیکھو، یہودیوں کے بادشاہ کو!”