unfoldingWord 09 - ۔ خدا حضرت موسیٰ کو بلاتا ہے
Grandes lignes: Exodus 1-4
Numéro de texte: 1209
Langue: Urdu
Audience: General
Objectif: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
Statut: Approved
Les scripts sont des directives de base pour la traduction et l'enregistrement dans d'autres langues. Ils doivent être adaptés si nécessaire afin de les rendre compréhensibles et pertinents pour chaque culture et langue différente. Certains termes et concepts utilisés peuvent nécessiter plus d'explications ou même être remplacés ou complètement omis.
Corps du texte
حضرت یوسف کی وفات کے بعد اُن کے سارے رشتہ دار مصر ہی میں رہے۔ وہ اور اُن کی آل اولاد کئی سالوں تک وہاں رہتے رہے اور وہاں اُن کے بہت سے بچے ہوئے۔ وہ اسرائیلی کہلانےلگے ۔
صدیاں گزرنے کے بعد، اسرائیلیوں کی تعداد بہت بڑھ گئی ۔ مصری حضرت یوسف کو اور جو کچھ اُنہوں نے انکی مدد کے لئے کیا تھا سب بھول گئے۔ وہ اسرائیلیوں سے خوف زدہ ہو گئے کیونکہ وہ تعداد میں بہت زیادہ تھے۔ پس فرعون جو اُس وقت مصر پر حکومت کرتا تھا،اُس نے اسرائیلیوں کو مصریوں کا غلام بنادیا۔
اُن مصریوں نے اسرائیلیوں کو بہت سی عمارتیں اور حتی ٰکہ پورے کے پورے شہر تعمیر کرنےپر مجبور کردیا۔ سخت محنت نے اُن کی زندگیوں کو اجیرن کر دیا تھا، مگر خدا نے انہیں برکت دی اور ان کی اولاد تعداد میں بڑھتی گئی۔
فرعون نے دیکھا کہ اسرائیلیوں کے بہت سے بچے پیدا ہورہے ہیں، تو اس نے اپنے لوگوں کو حکم دیا کہ تمام اسرائیلی نو مولود بیٹوں کو دریائے نیل میں پھینک کر مار دیا جائے۔
ایک اسرائیلی عورت کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا۔ اُس نے اور اُس کے شوہر نے جہاں تک ممکن ہو سکتا تھا اُس بچے کو چھپا ئے رکھا۔
جب لڑکے کے والدین اُسے مزید چھپا نہ سکے، تو وہ اُسے ہلاک ہونے سے بچانے کے لئے دریائے نیل کے کنارے سر کنڈوں کے درمیان،ایک نہ ڈوبنے والی ٹوکری میں ڈال کرچھوڑ آئے۔ ا ُس بچے کی بڑی بہن اُسے دیکھتی رہی کہ اُس کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔
فرعون کی ایک بیٹی نے ٹوکری کو دیکھا اور اُس کے اندر جھانکا۔ جب اُس نے بچے کو دیکھا تو اُس نے اُسے اپنا بیٹا بناکرلےلیا۔ اُس نے بچے کو دودھ پلانے کے لئے ایک اسرائیلی عورت کو رکھا، وہ نہیں جانتی تھی کہ وہ عورت اُسی بچے کی ماں تھی۔ جب بچہ کافی بڑا ہوگیا کہ اُسے ماں کے دودھ کی ضرورت نہ رہی، تو اُس نے اُسے فرعون کی بیٹی کو واپس دے دیا،جس نے اُس کا نام موسیٰ رکھا۔
جب حضرت موسیٰ جوان ہو گئے ،تو ایک دن اُنہوں نے دیکھا، کہ ایک مصری ایک اسرائیلی غلام کو پیٹ رہا ہے ۔ حضرت موسیٰ نے اپنے اسرائیلی بھائی کو بچانے کی کوشش کی۔
جب حضرت موسیٰ نے سوچا کہ اُنہیں کوئی نہ دیکھے گا، تو اُنہوں نے مصری کو قتل کر کے اُس کی لاش کو دفنا دیا۔ مگر کسی نے حضرت موسیٰ کو اِیسا کرتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔
جب فرعون کو خبر ملی کہ حضرت موسیٰ نے کیا کیا،تو اُس نے اُنہیں قتل کرنے کی کوشش کی۔ حضرت موسیٰ خود کو فرعون کے سپاہیوں سے بچانے کے لئے مصر سے بیابان کو بھاگ گئے۔
حضرت موسیٰ مصر سے دور بیابان میں جا کرایک چرواہا بن گئے۔ اُنہوں نےوہاں کی ایک عورت سے شادی کر لی اوروہاں اُن کے دو بیٹے پیداہوئے۔
ایک دن جب حضرت موسیٰ اپنی بھیڑيں چرا رہے تھے، تو اُنہوں نے ایک جھاڑی کو آگ لگے ہوئےدیکھا۔ لیکن وہ جھاڑی آگ میں بھسم نہ ہوتی تھی۔ حضرت موسیٰ جھاڑی کی جانب بڑھے تاکہ قریب سے اچھی طرح سے دیکھ سکیں۔ جیسے ہی وہ جلتی ہوئی جھاڑی کے نزدیک پہنچے،تو خدا کی آواز نے کہا،" موسیٰ اپنے جوتے اتار۔جس جگہ تو کھڑا ہے وہ مقدس زمین ہے۔"
خدا نے کہا ،" میَں نے اپنے لوگوں کی اذیت دیکھی ہے۔ میَں تجھے فرعون کے پاس بھیجوں گا تا کہ تو اسرائیلیوں کو مصر کی غلامی سے چھڑا لائے۔ میَں انہیں کنعان کی سرزمین دوںگا، وہ سرزمین جس کا میَں نے ابرہام، اضحاق اور یعقوب سے وعدہ کیا تھا۔"
حضرت موسیٰ نے پوچھا، " اگر لوگ پوچھیں کہ مجھے کس نے بھیجا ہےتو مجھے کیا کہنا ہو گا؟ " خدا نے کہا،" میَں جو ہوں سو ہوں۔ انہیں بتا دینا،‘میَں ہوں نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔’ اُن کو یہ بھی بتادینا،’ میَں یہوواہ ہوں، تمہارے آباواجدادابرہام، اضحاق،اور یعقعوب کا خدا۔ میرا یہ نام ابد تک ہے۔"
حضرت موسیٰ خوف زدہ تھے اور فرعون کے پاس جانا نہیں چاہتے تھے کیونکہ وہ سوچتے تھے کہ وہ اچھی طرح سے بات نہیں کر سکتے، تو خدا نے حضرت موسیٰ کے بھائی، ہارون کو اُن کی مدد کے لئے بھیجا۔ خدا نے حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون کو تنبیہ کی کہ فرعون سخت دل ہو گا۔