unfoldingWord 32 - ۔ جناب یسوع المسیح ایک آسیب زدہ شخص اور ایک بیمار عورت کو شفا دیتے ہیں
طرح کلی: Matthew 8:28-34; 9:20-22; Mark 5; Luke 8:26-48
شماره کتاب: 1232
زبان: Urdu
مخاطبان: General
هدف: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
وضعیت: Approved
اسکریپت ها( سندها)، دستورالعمل های اساسی برای ترجمه و ضبط به زبان های دیگر هستند. آنها باید در صورت لزوم تطبیق داده شوند تا برای هر فرهنگ و زبان مختلف قابل درک و مرتبط باشند. برخی از اصطلاحات و مفاهیم مورد استفاده ممکن است نیاز به توضیح بیشتری داشته باشند، یا جایگزین، یا به طور کامل حذف شوند.
متن کتاب
ایک دن، جناب یسوع المسیح اور اُن کے شاگردایک کشتی میں سوار ہو کرجھیل کے اُس پار گئے جہاں گراسینی لوگ بستے تھے۔
جب وہ جھیل کے دوسرے کنارے تک پہنچےتو ایک شخص دوڑتا ہوا جناب یسوع المسیح کے پاس آیا اُس میں بدروحیں تھیں۔
یہ شخص اِس قدر طاقتور تھا کہ کوئی بھی اُس پر قابو نہیں پا سکتا تھا۔ لوگوں نے اُسکے ہاتھ پاؤںکو زنجیروں سے بھی باندھا، لیکن وہ اُن کو توڑدیا کرتاتھا۔
وہ شخص قبرِستان میں قبروں کے درمیان رہتا تھا۔ یہ شخص دن رات چیختا چلاتا رہتا تھا۔ وہ نہ تو کپڑے پہنتا تھا بلکہ پتھروں سے اپنا بدن بھی بار بار زخمی کرتا تھا۔
وہ شخص جب جناب یسوع المسیح کے پاس آیا تو اُنکے سامنے اپنے گھٹنوں کے بل گرا۔ جناب یسوع المسیح نے بدروح سے کہا،“اِس آدمی میں سے باہر آ جا!”
وہ آدمی جس میں بدروح تھی اونچی آواز سے چلّایا،“تُو مجھ سے کیا چاہتاہے، یسوع، خدائے عظیم کے بیٹے؟ برائے مہربانی مجھے اذیت نہ دینا!” پھر جناب یسوع المسیح نے بدروح سے پوچھا، “تیرا نام کیا ہے؟” اُس نے کہا،" میرا نام لشکر ہے، کیونکہ ہم بہت سے ہیں۔" (رومی فوج کے ہزاروں سپاہیوں کےگروہ کو ایک “لشکر”کہا جاتا تھا۔)
بدروحوں نے جناب یسوع المسیح کی منت کی،“برائے مہربانی ہمیں اِس علاقے سے باہر نہ بھیجیں!” ایک قریبی پہاڑی پر سؤروں کا ایک ریوڑ چر رہا تھا۔ پس، بدروحوں نے جناب یسوع المسیح کی منت کی،“برائے مہربانی ہمیں ان سؤروں میں بھیج دیں! جناب یسوع المسیح نے کہا،”جاؤ!"
بدروحیں اُس آدمی میں سے نکل آئیں اور سؤروں میں داخل ہو گئیں۔ سؤروں کا ریوڑ پہاڑی پر سے گر کر نیچے جھیل میں جا کر ڈوب گیا۔ ریوڑ میں سوّروں کی تعداد تقریباً 2000 تھی۔
جب اُن لوگوں نے جو سوّروں کی دیکھ بھال کر رہے تھے دیکھا کہ کیا ہواہے،تو اُنہوں نے شہرمیں جا کر ہر ایک کو جناب یسوع المسیح کی کرامات کا ماجرہ سنایا۔ شہر سے لوگوں نے آ کر اُس شخص کو دیکھا جس میں بدروحیں تھیں۔ وہ شخص کپڑے پہنے ہوئے، پرسکون طریقہ سے اور ایک عام انسان کی طرح پورے ہوش وحواس میں بیٹھا تھا۔
لوگ بہت خوفذدہ ہوئےاور جناب یسوع المسیح کو وہاں سے چلے جانے کے لیے کہا۔ تو جناب یسوع المسیح کشتی میں سوار ہو کرجانے کے لیے تیار ہُوئے۔ وہ شخص جس میں بدروحیں تھیں جناب یسوع المسیح کی منت کرنے لگا کہ اُسے اپنے ساتھ لے جائیں۔
لیکن جناب یسوع المسیح نے اُس سے کہا،" نہیں، میَں چاہتا ہوںکہ تم اپنے گھر جاؤ اوراپنے دوست احباب اور رشتہ داروں کو وہ سب کچھ بتاؤ جو خدانے تمہارے لیے کیا ہےکہ اُس نے کس طرح تم پر رحم کیا ہے۔"
پس وہ شخص گیا اور ہر اک کوبتایا کہ جناب یسوع المسیح نے اُس کے لیے کیا کیِا۔ ہر ایک جس نے اُس کی کہانی سنی وہ حیرت اورتعجب سے بھرگیا۔
جناب یسوع المسیح جھیل کے دوسری طرف لوٹ آئے۔ وہ وہاں پہنچے تواُن کےگرد ایک ہجوم اکٹھا ہو گیا اور لوگوں نے چاروں طرف سے جنابِ یسوع المسیح کو گھیر رکھا تھا۔ اُس ہجوم میں ایک عورت تھی جو کہ بارہ برس سے خون کی بیماری میں مبتلا تھی۔ اس نے طبیبوں کو اپنا سارا پیسہ لٹا دیا تھاکہ وہ اُسے شفا دیں، لیکن وہ اوَر بھی زیادہ بیمار ہو گئی تھی۔
اُس نے سن رکھا تھاکہ جناب یسوع المسیح نے بہت سے بیمار لوگوں کو شفا دی ہےتو اُس نے سوچا،“مجھے یقین ہے کہ اگر میَں صرف اُن کی پوشاک کو چُھوہی لوں، تو میَں شفا پا جاؤں گی!” وہ جناب یسوع المسیح کے پیچھے آئی اور اُن کے کپڑوں کو چُھو لیا۔ جیسے ہی اُس نے اُن کو چُھوّا تو اُس کا خون بہنا بند ہو گیا!
فوراً جناب یسوع المسیح کو احساس ہُوا کہ اُن میں سے شفا کی قوت نکلی ہے۔ تو اُنہوں نے پیچھے مڑکر پوچھا، “مجھے کس نے چُھوا ہے؟” اُن کے شاگردوں نے جواب دیا،“اتنے لوگ آپ کے اردگرد جمع ہیں اور آپ سے ٹکراتے ہیں۔ آپ نےیہ کیوں پوچھا کہ،”مجھے کس نے چھوا ہے؟"
وہ عورت جناب یسوع المسیح کے سامنے اپنے گھٹنوں کے بل گر پڑی اور خوف سے کانپنے لگی۔ پھر اُس نے اُنہیں بتایا کہ اُس نے کیا کیا اور یہ کہ اُس نے شفا پائی ۔ جناب یسوع المسیح نے اُس سے کہا،“تیرے ایمان نے تجھے شفا دی ہے۔ سلامتی سے چلی جا۔”