unfoldingWord 17 - ۔ حضرت داؤد کے ساتھ خدا کا عہد
طرح کلی: 1 Samuel 10; 15-19; 24; 31; 2 Samuel 5; 7; 11-12
شماره کتاب: 1217
زبان: Urdu
مخاطبان: General
هدف: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
وضعیت: Approved
اسکریپت ها( سندها)، دستورالعمل های اساسی برای ترجمه و ضبط به زبان های دیگر هستند. آنها باید در صورت لزوم تطبیق داده شوند تا برای هر فرهنگ و زبان مختلف قابل درک و مرتبط باشند. برخی از اصطلاحات و مفاهیم مورد استفاده ممکن است نیاز به توضیح بیشتری داشته باشند، یا جایگزین، یا به طور کامل حذف شوند.
متن کتاب
ساؤل اسرائیل کا پہلا بادشاہ تھا۔ وہ لمبا چوڑا خوبصورت نوجوان تھا، بالکل ویسا ہی جیسا کہ لوگ چاہتے تھے۔ ساؤل اپنی حکومت کہ پہلے چند سالوں میں تو ایک اچھا بادشاہ تھا۔ لیکن پھر وہ ایک بدکار انسان بن گیا جو خدا کی اطاعت نہیں کرتا تھا، پس خدا نے ایک اَور آدمی کو چُن لیا جس نے ایک دن اُس کی جگہ بادشاہ ہونا تھا۔
خدا نے ایک نوجوان اسرائیلی کا انتخاب کیا جِن کا نام حضرت داؤد تھاجنہیں ساؤل کے بعد بادشاہ بننا تھا۔ حضرت داؤد بیت لحم شہر کے ایک چرواہے تھے۔ مختلف اوقات میں جب حضرت داؤداپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چراتے تھے، تو اُنہوں نے ایک شیر اور ایک ریچھ دونوں کو مار ڈالا تھاجنہوں نے اُنکی بھیڑ بکریوں پر حملہ کیا تھا۔ حضرت داؤدایک حلیم اور راستباز شخص تھے جو خدا کو مانتےاور اُس پر یقین کرتے تھے۔
حضرت داؤدایک عظیم سپاہی اور رہنما بن گئے۔جب حضرت داؤدابھی نوجوان ہی تھے تو اُنہوں نے جولیت نامی ایک دیو ہیکل جنگجو کے ساتھ لڑائی کی ۔ جولیت ایک تربیت یافتہ سپاہی، انتہائی طاقتور، اور تقریبا ًتین میٹر اونچا لمبا شخص تھا! لیکن خدانے حضرت داؤد کی جولیت کو قتل کرنے اور اسرائیل کو بچانے میں مدد کی۔ اُس کے بعد، حضرت داؤد نے اسرائیل کے دشمنوں کےخلاف مختلف جنگوں میں فتوحات حاصل کیں جس کے لیے لوگوں کی طرف سے اُنہیں بہت پذیرائی۔ ملی۔
لوگوں کی حضرت داؤد سےمحبت دیکھ کر ساؤل حسد کرنے لگا۔ ساؤل نےکئی باراُن کو قتل کرنے کی کوشش کی لیکن حضرت داؤد ساؤل سے چھپ جاتے۔ ایک دن ساؤل حضرت داؤد کی تلاش میں تھاتاکہ اُنہیں قتل کر سکے۔ ساؤل اُسی غار میں چلا گیا جہاں حضرت داؤدساؤل کے ڈر سےچھپے ہوئے تھے لیکن ساؤل نے اُن کو نہیں دیکھا۔ حضرت داؤدساؤل کے اِس قدر قریب تھےکہ اُسے آسانی سے مار سکتے تھے، لیکن اُنہوں نے نہیں مارا۔ اُس کو مارنے کی بجائے حضرت داؤد نے ساؤل کی پوشاک کا ایک ٹکڑا ثبوت کے طور پر کاٹ لیاتاکہ ساؤل کو بتا سکیں کہ وہ بادشاہ بننے کے لیے اُسے نہیں ماریں گے۔
آخر کار، ساؤل ایک جنگ میں مارا گیا، اور حضرت داؤد اسرائیل کے بادشاہ بن گئے۔ وہ ایک اچھے بادشاہ تھے، اور لوگ اُن سے محبت کرتے تھے۔ خدا نے حضرت داؤد کو برکت دی اور اُنہیں کامیاب بنایا۔ حضرت داؤد نےکئی جنگیں لڑیں اور خدا نے اُنہیں اسرائیل کے دشمنوں کو شکست دینے میں مدد کی۔ حضرت داؤدنےیروشلم کوفتح کیا اور اُسےاپنا دارالحکومت بنایا۔ حضرت داؤد کے دورِ حکومت میں اسرائیل طاقتور اور دولت مند بن گیا۔
حضرت داؤد ایک ہیکل تعمیر کرنا چاہتے تھے جہاں سب بنی اسرائیل آکر خدا کی عبادت کر سکیں اور اُسکے حضور قربانیاں پیش کر سکیں۔ تقریباً 400 سال سے لوگ خدا کی عبادت اورقربانیاں حضرت موسیٰ کے بنائے ہوئے ملاقات کے خیمے میں پیش کر رہے تھے۔
لیکن خدا نے حضرت ناتن نبی کو حضرت داؤد کے پاس یہ پیغام دے کر بھیجا،“کیونکہ تُو ایک مردِ جنگ ہے، تُو میرے لیے یہ ہیکل تعمیر نہیں کرے گا۔ تیرا بیٹا اِس کی تعمیر کرے گا۔ لیکن، میَں تجھے بہت برکت دوں گا۔ تیری اولاد میں سے ایک ہمیشہ کے لئے میری قوم پر بادشاہ کے طور پر راج کرے گا!” حضرت داؤد کی آل اولاد میں سے ہمیشہ کے لئے حکومت صرف موعودا مسیح(مسیحا) ہی کر سکتا تھا۔ موعودا مسیح(مسیحا)،خدا کا وہ چنّا ہواتھا،جو دنیا کے لوگوں کو اُن کے گناہ سے بچا سکتا تھا۔
جب حضرت داؤدنے یہ باتیں سنیں تو فوراً خدا کا شکر اور اُسکی تعریف کی، کیونکہ اُس نے حضرت داؤد سے اِس عظیم اعزاز اور بہت سی برکات کا وعدہ کیا تھا۔ حضرت داؤد کو یہ معلوم نہیں تھاکہ کب خدا اِن سب کاموں کو کرے گا۔ لیکن کچھ ایسا ہوا کہ بنی اسرائیل کو ایک طویل مدت تک مسیحا کے آنے کا انتظار کرنا پڑا، تقریباً 1000 سال۔
حضرت داؤد نے کئی سال انصاف اور وفاداری کے ساتھ حکومت کی اور خدا نے اُنہیں برکت دی۔ تاہم، اُن کی زندگی کے آخری ایام میں اُنہوں نے خدا کے خلاف گھناؤنا گناہ کیا۔
ایک دن جب حضرت داؤد کی فوج کے تمام سپاہی گھر سے دور میدان ِجنگ میں تھے تو اُنہوں نے اپنے محل سے باہر ایک خوبصورت عورت کو غسل کرتے دیکھا۔ عورت کا نام بت سبع تھا۔
اُس عورت پر سے اپنی آنکھ ہٹانے کی بجائے، حضرت داؤد نے اُسے اپنے پاس لانے کے لئے کسی کو بھیجا۔ وہ اُس کے ساتھ سوئےاور پھراُسے گھر واپس بھیج دیا۔ تھوڑے ہی عرصہ بعد بت سبع نے حضرت داؤد کو ایک پیغام بھیجا کہ وہ حاملہ ہے۔
بت سبع کا شوہر، اوریاہ حضرت داؤد کے بہترین فوجیوں میں سے ایک تھا۔ حضرت داؤد نے اوریاہ کوجنگ سے واپس بلا کراُسے اُسکی بیوی کے پاس جانے کے لئے کہا۔ لیکن اوریاہ نے اپنے گھر جانے سے انکار کر دیا کیونکہ باقی تمام فوج میدانِ جنگ ہی میں تھی۔ پھر حضرت داؤد نے اوریاہ کو واپس جنگ کرنے کے لئے بھیجااور جرنِل سے کہاکہ جنگ میں اُسے پہلی صفوں میں رکھے جہاں مدِمقابل دشمن کے طاقتور فوجی ہوتے ہیں ،تاکہ وہ ہلاک ہو جائے۔
اوریاہ کو قتل کرنے کے بعدحضرت داؤدنے بت سبع سے شادی کر لی۔ بعد ازاں، بت سبع نے حضرت داؤد کے بیٹے کو جنم دیا۔ حضرت داؤد نے جو کچھ کیا اُس پر خدا کو بہت غصہ آیا تو اُس نے حضرت ناتن نبی کو بھیجاتاکہ حضرت داؤد کو بتائیں کہ اُن کا گناہ کس قدرگھناؤنا تھا۔ حضرت داؤد نے اپنے گناہ سے توبہ کی اور خدا نے اُنہیں معاف کر دیا۔ زندگی کے بقیہ ایام میں، حضرت داؤد نے مشکل وقتوں میں بھی خداکے اِحکام مانے اور اُس کی پیروی کی۔
لیکن حضرت داؤد کے گناہ کی سزا کے نتیجے میں اُن کا بیٹا مر گیا۔ حضرت داؤد کی زندگی کےباقی دِنوں میں اُن کے گھرانے میں ہمیشہ لڑائیاں جھگڑے رہے، اور حضرت داؤد کی طاقت بہت کم ہو گئی۔ حالانکہ حضرت داؤد نے خدا سے بے وفا ئی کی، مگر خدا پھر بھی اپنے وعدوں پر قائم رہا۔ بعد ازاں، حضرت داؤد اور بت سبع کےہاں ایک اوَر بیٹا پیدا ہوا، اور انہوں نے اسکا نام سلیمان رکھا۔