unfoldingWord 03 - ۔ سیلاب
طرح کلی: Genesis 6-8
شماره کتاب: 1203
زبان: Urdu
موضوع: Eternal life (Salvation); Living as a Christian (Obedience); Sin and Satan (Judgement)
مخاطبان: General
نوع: Bible Stories & Teac
هدف: Evangelism; Teaching
نقل قول کتاب مقدس: Paraphrase
وضعیت: Approved
اسکریپت ها( سندها)، دستورالعمل های اساسی برای ترجمه و ضبط به زبان های دیگر هستند. آنها باید در صورت لزوم تطبیق داده شوند تا برای هر فرهنگ و زبان مختلف قابل درک و مرتبط باشند. برخی از اصطلاحات و مفاهیم مورد استفاده ممکن است نیاز به توضیح بیشتری داشته باشند، یا جایگزین، یا به طور کامل حذف شوند.
متن کتاب
بہت عرصہ گزر جانے کے بعد، دنیا کی آبادی بڑھنے لگی۔ اور وہ بہت ظالم اور بدکار ہو گئے ۔ بدکاری اتنی بڑھ گی کہ خدا نے تمام دنیا کو ایک بہت بڑے سیلاب سے تباہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
لیکن حضرت نوح خدا کی نظر میں مقبول ہوئے۔ وہ بدکار لوگوں میں ایک راستباز شخص تھے۔ خدا نے حضرت نوح کو اس سیلاب کے بارے بتایا جو وہ بھیجنے والا تھا۔ اُس نے حضرت نوح سے کہا کہ وہ ایک بہت بڑی کشتی بنائیں۔
خدانے حضرت نوح کو تقریباً 140 میٹر لمبی، 23 میٹر چوڑی اور 13۰5 میٹر اونچی کشتی بنانے کے لئے کہا۔ حضرت نوح کو تین منزلوں، بہت سے کمروں، ایک چھت اور ایک کھڑکی والی یہ کشتی لکڑی سے بنانی تھی۔ اُس کشتی میں حضرت نوح، اُن کا خاندان اور ہر طرح کے زمینی جانور سیلاب کے دوران محفوظ رہ سکتے تھے۔
حضرت نوح نے خدا کا حکم مانا۔ اُنہوں نے اور اُن کے تینوں بیٹوں نے ویسے ہی کشتی بنائی جیسے خدا نے انہیں کہا تھا۔ کشتی اِس قدر بڑی تھی کہ اُس کے بنانے میں کئی سال لگ گئے۔ حضرت نوح نے لوگوں کو سیلاب کے بارے میں خبردار کیا اور انہیں بتایا کہ خدا کی طرف رجوع کر یں،لیکن انہوں نے اُن کا یقین نہ کیا۔
خدانے حضرت نوح اور اُن کے خاندان اور جانوروں کے لئے اناج جمع کرنے کا حکم بھی دیا۔ جب سب کچھ تیار ہو گیا تو خدا نے حضرت نو ح سے کہا اب وقت ہے،کہ وہ اور اُن کی بیوی، اُن کے تین بیٹے اور اُن کی بیویاں کشتی میں سوار ہوجائیں، یہ کل آٹھ لوگ تھے۔
خدا نے ہر قسم کا جانور اور پرندہ ایک نر اور ایک مادہ کشتی کی طرف بھیجا تا کہ وہ کشتی میں داخل ہوں تاکہ سیلاب کے دوران محفوظ رہ سکیں۔ جو جانور قربانی کے لیے استعمال ہو سکتے تھے، خدا نے اُن کے سات نر اور سات مادہ کشتی میں بھیجے۔ جب وہ سب کشتی میں داخل ہو گئے تو خدا نے خود کشتی کا دروازہ بند کردیا۔
پھر بارش ہونے لگی، اور بارش ہوتی رہی۔ مسلسل چالیس دن اور چالیس رات بارش ہوتی رہی ! پانی کے سوتے زمین میں سے بھی پھوٹے۔ تمام دنیا کی ہر شےپانی سے ڈھک گئ، حتی ٰ کہ بلند ترین پہاڑ بھی۔
کشتی میں موجود لوگوں اور جانوروں کے علاوہ زمین پر موجود ہرجاندار شےمرمٹی۔ کشتی پانی پر تیرتی رہی اور کشتی میں موجود ہر شے ڈوبنے سے محفوظ رہی۔
بارش رکنے کے بعد، کشتی پانی پر پانچ مہینے تیرتی رہی اور اِس دوران پانی کم ہونا شروع ہو گیا۔ پھر ایک دن کشتی ایک پہاڑکی چوٹی پر ٹیکی لیکن زمین ابھی تک پانی سے ڈھکی ہوئ تھی۔ تین مہینوں کے بعد پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آ ئیں ۔
اور پھر چالیس دنوں کے بعد، حضرت نوح نے ایک کوّے کو یہ جاننے کے لئے کشتی سے باہر اُڑایا کہ پانی خشک ہو گیا ہے یا نہیں۔ کوّا اِدھر اُدھر خشکی کی تلاش میں اُڑتا رہا لیکن اُسے کچھ نہ ملا۔
بعد میں حضرت نوح نے ایک پرندے کو بھیجا جسے فاختہ کہتے ہیں۔ لیکن اُسے بھی خشکی کہیں نہ ملی تو و ہ واپس حضرت نوح کے پاس آئی۔ ایک ہفتہ کے بعد دوبارہ اُنہوں نے فاختہ کو بھیجا اور وہ اپنی چونچ میں زیتون کی ٹہنی لے کر لوٹ آئی! پانی کم ہو رہا تھا اور کونپلیں دوبارہ پھوٹ نکلی تھیں۔
حضرت نوح نے ایک ہفتہ اَور انتظار کیا اور تیسری دفعہ فاختہ کو بھیجا۔ اِس دفعہ اُسے ٹکنے کی جگہ مل گئی اوروہ واپس نہ آئی ۔ اب پانی خشک ہو رہا تھا!
دو ماہ بعد خدانے حضرت نوح سے کہا،" تُواور تیرا خاندان اور تمام جانور اب کشتی سے باہر آسکتے ہیں۔ بہت سے بچے اور پوتے،پوتیاں پیدا کرو اور زمین کو معمور کرو۔" چنانچہ حضرت نوح اور اُن کا خاندان کشتی سے باہر آگیا۔
کشتی سے باہر آنے کے بعد حضرت نوح نے ایک قربان گاہ بنائی اور قربانی کے ہر قسم کے جانوروں میں سے کچھ جانوروں کی قربانیاں چڑھائیں۔ خدا اِس قربانی سے خوش ہوا اورخدا نے حضرت نوح اور اُن کے خاندان کو برکت دی۔
خدانے کہا،“میَں وعدہ کرتا ہوں کہ دوبارہ لوگوں کی بدکاری کی وجہ سے زمین پر کبھی لعنت نہ بھیجوں گا،یا سیلاب سے دنیا کو تباہ نہیں کروں گا، کیونکہ لوگ بچپن ہی سے گنہگار ہوتے ہیں۔
تب خدا نے اپنے وعدہ کے نشان کے طور پر پہلی قوسِ قزح بنائی۔ جب کبھی آسمان پر قوسِ قزح ظاہر ہوتی، خدا اپنے وعدہ کو یاد رکھتا اور اُسی طرح اُس کے لوگ بھی۔