unfoldingWord 19 - ۔ انبیاء کرام
Eskema: 1 Kings 16-18; 2 Kings 5; Jeremiah 38
Gidoi zenbakia: 1219
Hizkuntza: Urdu
Publikoa: General
Helburua: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
Egoera: Approved
Gidoiak beste hizkuntzetara itzultzeko eta grabatzeko oinarrizko jarraibideak dira. Beharrezkoa den moduan egokitu behar dira kultura eta hizkuntza ezberdin bakoitzerako ulergarriak eta garrantzitsuak izan daitezen. Baliteke erabilitako termino eta kontzeptu batzuk azalpen gehiago behar izatea edo guztiz ordezkatu edo ezabatzea ere.
Gidoiaren Testua
بنی اسرائیل کی پوری تاریخ میں،خدا نے اُن کے درمیان نبیوں کو بھیجا۔ انبیاء خدا کی جانب سے پیغامات کو سنتے اور پھر لوگوں کو خدا کے پیغامات سناتے تھے۔
حضرت ایلیاہ نبی نےاُس وقت نبوت کی جب اخی اب اسرائیل کی سلطنت پر بادشاہی کیا کرتا تھا۔ اخی اب ایک بدکار شخص تھاجس نےلوگوں کی حوصلہ افزائی کی کہ بعل نامی ایک جھوٹے دیوتا کی عبادت کریں۔ حضرت ایلیاہ نےاخی اب سے کہا، “جب تک میَں نہ کہوں اسرائیل کی سلطنت میں نہ تو بارش ہو گی اور نہ ہی ا وس پڑے گی۔” اِس بات پر اخی اب کو بہت غصہ آیا۔
چونکہ اخی اب اُن کو قتل کرنا چاہتا تھا تو خدا نے حضرت ایلیاہ کو کہا کہ وہ بیابان میں جا کر ایک ندی میں چھپ جائیں۔ ہر صبح اور ہر شام، پرندے اُنہیں روٹی اور گوشت لا کردیا کرتے تھے۔ اخی اب اور اُس کی فوج حضرت ایلیاہ کی تلاش میں لگے رہتے، لیکن وہ اُنہیں تلاش نہ کر پاتے۔ خشک سالی اِس قدر ہوئی کہ ندی بالآخر سوکھ گئی۔
پس حضرت ایلیاہ ایک ہمسایہ ملک میں چلےگئے۔ اُس ملک میں قحط کی وجہ سےایک بیوہ اور اُس کا بیٹا تقریباً فاقہ کشی کی حالت تک پہنچ چکے تھے۔ لیکن اُنہوں نے حضرت ایلیاہ کی دیکھ بھال کی، اور خدا نے اُن کو ایسے مہیا کیا کہ انکے آٹے کا مرتبان اور تیل کا ڈبہ کبھی خالی نہ ہوئے۔ قحط کے سارے وقت اُن کے پاس کبھی کھانے کی کمی نہ ہوئی۔ حضرت ایلیاہ نے کئی سال وہاں رہ کر گزارے۔
ساڑھے تین سال بعد،خدا نے حضرت ایلیاہ سے کہا کہ وہ اسرائیل کی سلطنت کو واپس لوٹ جائیں اور اخی اب کے ساتھ بات کریں کیونکہ خدا پھر سےوہاں بارش بھیجنے والا تھا۔ جب اخی اب نے حضرت ایلیاہ کو دیکھا تو کہا “! تو، تُو یہاں ہے،اسرائیل کی مصیبت!” حضرت ایلیاہ نے اُسے جواب دیا، “مصیبت میَں نہیں بلکہ تُو ہے! تُو نے یہوواہ، خداوند سچے خدا کو ترک کر دیا ہے اور بعل کی پوجا کی ہے۔ اسرائیل کی سلطنت کے تمام لوگوں کو کوہ کارمل پر لا کرجمع کرو۔”
بعل کے 450 نبیوںسمیت،اسرائیل کی سلطنت کے تمام لوگ کوہِ کارمل پر آئے ۔ حضرت ایلیاہ نے لوگوں سے کہا، “تم کب تک اپنے خیالات بدلتے رہو گے؟ اگر یہوا ہ خداوند خدا ہے، تو اُس کی خدمت(عبادت) کرو! اگربعل خدا ہے، تو اُس کی خدمت(عبادت) کرو!”
تب حضرت ایلیاہ نے بعل کے نبیوں سے کہا،" ایک بیل کو ذبح کر کے قربانی کے طور پر تیارکرو، لیکن آگ نہیں جلانا۔ میَں بھی ایسا ہی کروں گا۔ اور وہ خدا جو آگ سے جواب دےگا وہی حقیقی خدا ہو گا۔" پس تو بعل کے کاہنوں نے قربانی تیار کی لیکن آگ نہیں جلائی۔
پھر بعل کے نبیوں نے بعل سے دعا کی،“بعل ہماری سن!” وہ سارا دن دعا کرتے اور پکارتے رہے اور یہا ں تک کہ چھریوں کے ساتھ اپنے آپ کو گھائل کرتے رہے لیکن پھر بھی کوئی جواب نہ آیا۔
دن ڈھلنے پر،حضرت ایلیاہ نے خدا کے لئے قربانی تیار کی۔ پھر اُنہوں نے لوگوں کو کہا کہ قربانی کے اوپر بارہ مٹکے پانی ڈالیں تاکہ گوشت، لکڑی، اور یہاں تک کہ قربانگاہ کے ارد گردکی زمین پوری طرح بھیگ جائے ۔
تب حضرت ایلیاہ نے دعا کی، “اَے خداوند یہوواہ، ابرہام، اضحاق اور یعقوب کے خدا، آج ہمیں یہ دکھا دے کہ ُتو ہی اسرائیل کا خدا ہے اوریہ کہ میَں تیرا نوکر ہوں۔ مجھےایسا جواب دے کہ یہ لوگ جان جائیں کہ تو ہی سچا خدا ہے۔”
فوراً آسمان سے آگ گری اور گوشت، لکڑی، پتھر،مٹی ہر چیز کو بھسم کر گئی اوریہاں تک کہ قربان گاہ کے ارد گرد کے پانی کو بھی۔ جب لوگوں نے یہ دیکھا تو سجدے میں زمین پر گرپڑے اورکہنے لگے،“خداوندیہوا ہ خدا ہے !خداوند یہوواہ خدا ہے!”
تب حضرت ایلیاہ نے کہا “بعل کے نبیوں میں سے کسی کو بھی فرارنہ ہونے دو!” پس لوگوں نے بعل کے نبیوں کو گرفتار کر لیا اور اُنہیں وہاں سے دوُر لے جا کر قتل کر ڈالا۔
تب حضرت ایلیاہ نے اخی اب بادشاہ سے کہا “فوراً شہر کو واپس لوٹ جاؤ کیونکہ بارش ہونے والی ہے۔” جلد ہی آسمان سیاہ ہوگیا اور مسلادھار بارش شروع ہو گئی۔ خداوندیہوا ہ نے خشک سالی ختم کر دی تھی اور یہ ثابت کر دیا تھا کہ وہی سچا خدا ہے۔
حضرت ایلیاہ کے وقت کے بعد، خدا نے الیشع نامی شخص کو اپنا نبی ہونے کے لیے چناّ۔ خدانے حضرت الیشع کے ذریعے بہت سے معجزات کئے۔ اِن معجزات میں سے ایک معجزہ نعمان، ایک دشمن سپہ سالار کے ساتھ ہوا، جسے جلد کی ایک خوف ناک بیماری تھی ۔ اُس نے حضرت الیشع کے بارے میں سُن رکھا تھا تو اُس نے جا کر حضرت الیشع سے شفا کے لئے پوچھا۔ حضرت الیشع نے نعمان سے کہاکہ جا کردریائے یردن میں سات بار غوطے لگائے۔
پہلے تونعمان کو بہت غصہ آیا اور وہ یہ نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ ایسا کرنا اُسےبے وقوفی دکھائی دیتا تھا ۔ لیکن بعد میں اُس کا ذہین تبدیل ہو گیااور اُس نے جا کر دریائے یردن میں سات بار غوطے لگائے۔ جب آخری بار وہ اوپر آیا، تو وہ اپنی جلد کی بیماری سے مکمل طور پر شفا پاچکا تھا! خدا نے اُسے شفا دی تھی۔
خدا نے اوَر بھی بہت سے پیغمبر بھیجے۔ اُن سب نے لوگوں کوکہا کہ بت پرستی چھوڑ دیں اور دوسروں کے ساتھ انصاف اور رحمدلی کے ساتھ پیش آئیں۔ نبیوں نے لوگوں کو خبردار کیاکہ اگر انہوں نے بدکاری چھوڑ کر خدا کی اطاعت شروع نہ کی، تو خدا اُنکی عدالت مجرموں کے طور پر کرے گا، اور اُنہیں سزا دے گا۔
بیشتر وقت، لوگوں نے خدا کی اطاعت نہ کی۔ وہ اکثر انبیاء سے برا سلوک کرتےاور کئی بار انبیا کو شہید بھی کردیا کرتے تھے۔ ایک بار، حضرت یرمیاہ نبی کو ایک خشک کنویں میں ڈال کر وہاں مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیاتھا۔ وہ کنوئيں کی دلدل میں دھنس گئے، اِس سے پہلے کہ وہ مر جاتے بادشاہ کو اُن پر رحم آیا اور اُس نے اپنے نوکروں کو حکم دیاکہ حضرت یرمیاہ کو کھینچ کر کنوئيں سے باہر نکالیں ۔
حالانکہ لوگ انبیا سے نفرت کرتے تھے، پھر بھی انہوں نے خدا کی تبلیغ جاری رکھی۔ اُنہوں نے لوگوں کو خبردار کیا کہ اگر اُنہوں نے توبہ نہ کی تو خدا ان کو تباہ کر دے گا۔ اُنہوں نے خدا کے اُس وعدہ کی کہ موعودا مسیح (وعدہ کیا ہوا مسیحا) آئے گا،لوگوں کو یاد دھانی کرائی۔