unfoldingWord 45 - ۔ فلپ اور ایتھوپیا کا سرکاری افسر
Outline: Acts 6-8
Script Number: 1245
Language: Urdu
Audience: General
Purpose: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
Status: Approved
Scripts are basic guidelines for translation and recording into other languages. They should be adapted as necessary to make them understandable and relevant for each different culture and language. Some terms and concepts used may need more explanation or even be replaced or omitted completely.
Script Text
ابتدائی کلیسیا کے رہنماؤں میں سے ایک ستفنس نامی شخص تھا۔ اس کی شہرت اچھی اور وہ پاک روح اور حکمت سے بھرپور تھا۔ ستفنس نے بہت سے معجزات کا مظاہرہ کیا اور لوگوں کو اذ راہِ ترغیب سمجھایا کہ جناب یسوع المسیح پر ایمان لائیں۔
ایک روز جب ستفنس جناب یسوع المسیح کے بارے میں تعلیم دے رہا تھا، کچھ یہودی جو کہ جناب یسوع المسیح پر ایمان نہیں رکھتے تھے اُس سے بحث کرنے لگے۔ وہ غصے میں آ گئے اور مذہبی رہنماؤں کو ستفنس کے بارے میں جھوٹ کہنے لگے۔ اُنہوں نے کہا کہ “ہم نے اِسے حضرت موسیٰ اور خدا کے بارے میں کفر کہتے سنا ہے!”۔ مذہبی رہنماؤں نے ستفنس کو گرفتار کر لیا اور اُسے سردار کاہن اور دیگر یہودی رہنماؤں کےپاس لے آئے جہاں مزید جھوٹے گواہوں نے اُس کے بارے میں اوَر جھوٹ بولا۔
امام ِاعظم (سردار کاہن) نے ستفنس سے پوچھا “کیا یہ باتیں سچ ہیں؟” ستفنس نے جواباً ُانہیں خدا کے بڑے بڑے کارنامے جو اُس نےحضرت ابرہام کے وقت سے لے کر جناب یسوع المسیح کے وقت تک کیے تھے یاد دلائے، اور یہ کہ کس طرح خدا کے بندوں نے مسلسل اُسکی نافرمانی کی۔ پھر اُس نے کہا، “تم ضدی اور باغی لوگ ہمیشہ پاک روح کو رد کرتے ہو، بالکل اُسی طرح جیسے تمہارے باپ دادا نے ہمیشہ خدا کو رد کیا اور اسکے نبیوں کو قتل کیا۔ لیکن تم نے تو اُن سےبھی بڑھ کر بُرا کیا ہے! تم نے تو موعودا مسیح (وعدہ کیا ہوامسیحا) کو مار ڈالا!”
جب مذہبی رہنماؤں نے یہ سنا، تو وہ اِس قدر غصے میں آ گئے کہ اُنہوں نے اپنے کان بند کر لئے اور زور زور سے چلاّئے۔ وہ ستفنس کو گھسیٹ کر شہر سے باہر لے گئے اور اُس کو قتل کرنے کے لئے اس پر پتھراؤ کیا۔
جب ستفنس مرنے کے قریب تھا تو اُس نے چلاّ کرکہا، “جناب یسوع المسیح میری روح کو قبول کريں۔” پھر وہ اپنے گھٹنوں کے بل گر پڑا اور پھر چلاّ کر بولا، “مالک، اِن کا یہ گناہ اِن کے خلاف مت شمار کرنا۔” پھر وہ مر گیا۔
ساؤل نامی ایک نوجوان ستفنس کے ہلاک کرنے والوں کیساتھ متفق تھا اورجب اُنہوں نے اُس پر پتھراؤ کیا تو وہ اُنکے کپڑوں کی حفاظت کر رہا تھا۔ اُس دن، یروشلم میں بہت سے لوگوں نے جناب یسوع المسیح کے ماننے والوں کو اذیتیں دینا شروع کر دیں، اِس سبب سے مومن دوسرے علاقوں کو فرار ہو گئے۔ لیکن اِس کے باوجود، وہ جہاں بھی گئے جناب یسوع المسیح کے بارے میں تبلیغ کرتے رہے۔
جناب یسوع المسیح کا ایک شاگرد جس کا نام فلپس تھا ان اہل ایمان میں سے ایک تھا جو یروشلم سے ظلم و ستم کے دوران فرار ہو گئے تھے۔ اس نے سامریہ جا کر جناب یسوع المسیح کے بارے میں تبلیغ کی اور بہت سے لوگ بچ گئے۔ پھرایک دن خدا کے ایک فرشتہ نے فلپس کو ریگستان میں ایک مخصوص سڑک پر جانے کے لئے کہا۔ سڑک پر جاتے ہوئےفلپس نے ایتھوپیا کے ایک اہم عہدیدار کو رتھ میں سوار دیکھا۔ پاک روح نے فلپس کو جا کر اُس شخص سے بات کرنے کو کہا۔
جب فلپس رتھ کے قریب پہنچا تو اُسے یہ سنائی دیا کہ ایک حبشی شخص حضرت یسعیاہ نبی کا صحیفہ پڑھ رہا تھا۔ اُس شخص نے پڑھا، “وہ اُسے ایک بھیڑ کے بچے کی طرح ذبح کرنے کے لیے لے گئے، اور جس طرح ایک بھیڑ کا بچہ خاموش ہوتا ہے، وہ ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ اُنہوں نے اُس کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا اور اُس کی بے حرمتی کی۔ انہوں نے اس سے اُس کی زندگی چھین لی۔”
فلپس نے حبشی آدمی سے پوچھا “آپ جو پڑھ رہے ہیں کیا وہ آپ کی سمجھ میں آ رہا ہے؟” ایتھوپیا کے آدمی نے جواب دیا، “نہیں. میَں یہ نہیں سمجھ سکتا جب تک کہ کوئی مجھے سمجھائے نہ۔ برائے مہربانی آؤ اور میرے پاس بیٹھو۔ کیا یسعیاہ نبی نے یہ اپنے بارے میں لکھا ہے یا کسی اَور کے بارے میں؟”
فلپس نے حبشی آدمی کو سمجھایا کہ حضرت یسعیاہ جناب یسوع المسیح کے بارے میں لکھ رہےتھے۔ فلپس نے اُسے جناب یسوع المسیح کی خوشخبری بتانے کے لئے پاک کلام کے دوسرے صحیفوں کا بھی استعمال کیا۔
فلپس اور ایتھوپیا کا آدمی سفر کرتے کرتے پانی کے پاس آ پہنچے۔ حبشی آدمی نے کہا، “دیکھو،یہاں کچھ پانی ہے! کیا میَں بپتسمہ لے سکتا ہوں؟” اور اس نے گاڑی بان کو رتھ روکنے کے لئے کہا۔
تو وہ اتر کر نیچے پانی میں چلے گئے، اور فلپس نے حبشی آدمی کو بپتسمہ دیا۔ بعد میں جب وہ پانی سے نکل کر اوپر آئے تو اچانک پاک روح فلپس کو کسی دوسری جگہ لے گئي جہاں اُس نے لوگوں کو جناب یسوع المسیح کے بارے میں بتانا جاری رکھا۔
ایتھوپیا کے آدمی نے اپنے گھر کی جانب سفر جاری رکھا ، وہ خوش تھا کہ وہ جناب یسوع المسیح کو جان گیا تھا۔