unfoldingWord 01 - تخلیق
Outline: Genesis 1-2
Script Number: 1201
Language: Urdu
Theme: Bible timeline (Creation)
Audience: General
Purpose: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
Status: Approved
Scripts are basic guidelines for translation and recording into other languages. They should be adapted as necessary to make them understandable and relevant for each different culture and language. Some terms and concepts used may need more explanation or even be replaced or omitted completely.
Script Text
ہر چیز کی ابتدا یوں ہوئی۔ کائنات اور اُس میں ہر چیز خدا نے چھ دن میں پیدا کی۔ جب خدا نے زمین کو پیدا کیا تو زمین تاریک اور سنسان تھی ، اور کچھ بھی وجود میں نہ آیا تھا۔ لیکن خدا کی روح وہاں پانی پر موجود تھی۔
تب خدا نے کہا! “روشنی ہو جائے”اور وہاں اجالا ہو گیا۔ خدا نے دیکھا کہ روشنی اچھی ہے اور اُسے" دن" کہا۔ اُس نے اُسے تاریکی سے جدا کیا اور اُسے" رات" کہا۔ خدا نے تخلیق کے پہلے دن روشنی بنائی۔
تخلیق کے دوسرے دن، خدا نےکہا کہ زمین کے اوپر آسمان ہواورایسا ہی ہوا۔ خدا نے نیچے کے پانی کو اوپر کے پانی سے جدا کر کے آسمان بنایا۔
تیسرے دن خدا نے پانی کوخشک زمین سے جدا کیا۔ اُس نے خشکی کو" زمین،" اور پانی کو" سمندر" کہا۔ خدا نے دیکھا کہ جو کچھ اُس نے بنا یا وہ اچھا ہے۔
پھر خدا نے کہا کہ، " زمین ہر طرح کے پودے اور درخت پیدا کرے۔" اور اِیسا ہی ہوا ۔ خدا نے دیکھا کہ جو کچھ اُس نے بنا یا وہ اچھا ہے۔
تخلیق کے چوتھے دن، خدا نے سورج، چاند، اور ستارے بنائے۔ خدا نے انہیں زمین کو روشن کرنے کے لئے بنایا اور دن اور رات، موسموں اور سالوں، کی نشاندہی کے لئے بنائے۔ خدا نے دیکھا کہ جو کچھ اُس نے بنا یا وہ اچھا ہے۔
پانچویں دن خدا نے تمام پرندے اور پانی میں تیرنے والے ہر طرح کے جانور بنائے۔ خدا نے دیکھا کہ وہ اچھا ہے اور انہیں برکت دی۔
تخلیق کے چھٹے دن، خدا نے کہا کہ،“ہر قسم کے خشکی کے جانور ہوں!” اور ایسا ہی ہوا جیسا خدا نے کہا تھا۔ کچھ کھیتی باڑی کرنےکے لیے جانور تھے، کچھ رینگنے والے ،اور کچھ جنگلی تھے۔ اور خدا نے دیکھا کہ وہ اچھا ہے۔
پھر خدا نے کہا، “آؤ ہم انسان کو اپنی شبیہ پر بنائیں کہ وہ ہماری طرح ہو اورجس کو تمام روئے زمین پراور سب جانور وں پر اختیار ہو گا۔”
تو خدا نے کچھ مٹی لی، اور اُس سے انسان بنایا، اور اُسکے اندر زندگی کا دم پھونکا۔ اِس آدمی کا نام آدم رکھا۔ خدا نے حضرت آدم کے رہنے کے لئے ایک باغ لگایا،اور اُسےباغ کی نگہبانی کے لیے رکھا۔
باغ کے بیچ میں، خدا نے دو خاص قسم کے درخت اگائے - حیات کا درخت اورنیک و بد کی پہچان کا درخت۔ خدا نے حضرت آدم سے کہا کہ وہ نیک و بد کی پہچان کے درخت کے علاوہ باغ کے ہر درخت کا پھل کھا سکتے ہیں۔ اوراگر اُنہوں نے اِس درخت سے کھایا تو وہ مرجائیں گے۔
پھر خدا نے کہا،" آدم کا اکیلا ر ہنا اچھا نہیں۔" کیونکہ کوئی بھی جانور حضرت آدم کا مددگار نہیں تھا۔
پس خدا نے حضرت آدم کو گہری نیندسُلا دیا۔ پھر خدا نے حضرت آدم کی ایک پسلی نکال لی اور اُس سے عورت بنائی اور اُس عورت کو اُن کے پاس لایا۔
جب حضرت آدم نے اُسے دیکھا، تو کہا، " یہ تو بالکل میرے جیسی ہے! اِسے ناری کہا جائے، کیونکہ وہ نر سے نکالی گئی ہے۔" اِس لیے آدمی اپنے ماں اور باپ کو چھوڑتا ہے اور اپنی بیوی کے ساتھ مل کر ایک ہو جاتاہے۔
خدا نے مرد اور عورت کو اپنی شبیہ پر بنایا۔ اُس نے انہیں برکت دی اور کہا" بہت سے بیٹے، بیٹیاں، پوتے، پوتیاں (آل اولاد) پیدا کرو اورزمین کومعمورکر دو!" اور خد ا نے دیکھا کہ ہر چیز جو اُس نے بنائی بہت اچھی تھی،اور وہ اُن سب سے بہت خوش تھا۔ یہ سب کچھ تخلیق کے چھٹے دن ہوا۔
جب ساتواں دن ہوا، تو خدا اپنا کام مکمل کر چکا تھا۔ تو خدا نےاپنے سارے کام سے فارغ ہو کر آرام کیا۔ اُس نے ساتوِیں دن کو مبارک کہا اور پاک ٹھہرایا،کیونکہ اِس دن اُس نے اپنے کام سے فارغ ہو کر آرام کیا۔یوں خدا نے کائنات اور اُس کی ہر چیز کو پیدا کیا۔