unfoldingWord 02 - ۔ گناہ دنیا میں داخل ہوتا ہے
إستعراض: Genesis 3
رقم النص: 1202
لغة: Urdu
الفكرة: Sin and Satan (Sin, disobedience, Punishment for guilt)
الجماهير: General
فصيل: Bible Stories & Teac
الغرض: Evangelism; Teaching
نص من الإنجيل: Paraphrase
حالة: Approved
هذا النص هو دليل أساسى للترجمة والتسجيلات فى لغات مختلفة. و هو يجب ان يعدل ليتوائم مع اللغات و الثقافات المختلفة لكى ما تتناسب مع المنطقة التى يستعمل بها. قد تحتاج بعض المصطلحات والأفكار المستخدمة إلى شرح كامل أو قد يتم حذفها فى ثقافات مختلفة.
النص
حضرت آدم اور اُن کی بیوی اُس خوبصورت باغ میں جو خدا نے اُن کے لئے بنایا تھا بہت خوشی سے رہ رہے تھے۔ اُن دونوں نے کپڑے نہیں پہنے ہوئے تھے، لیکن اُنہیں اِس بات کی کوئی شرم محسوس نہ ہوئی کیونکہ دنیا میں کوئی گناہ نہیں تھا۔ وہ اکثر باغ میں چہل قدمی کے لیے نکل جاتے اور خدا کے ساتھ بات چیت کرتے تھے۔
لیکن باغ میں ایک مکار اور فریبی سانپ تھا۔ اُس نے عورت سے پوچھا “کیا خدا نے واقعی تمہیں باغ کے کسی بھی درخت کا پھل کھانے سے منع کیا ہے ؟”
عورت نے جواب دیا،" خدا نے کہا ہے کہ ہم کسی بھی درخت کا پھل کھا سکتے ہیں سوائے اُس درخت کے جو نیک و بد کی پہچان کا درخت ہے۔" خدا نے ہم سے کہا کہ، “اگر تم وہ پھل کھاؤ گے یا اُسے چُھّوّ گےبھی ،تو تم ہلاک ہو جاؤ گے۔”
سانپ نے عورت سے جواب میں کہا، “یہ سچ نہیں ہے! تم ہلاک نہیں ہو گے۔ خدا یہ جانتا ہے کہ جونہی تم اُسے کھاؤ گے تو خدا کی طرح ہو جاؤ گے اور نیکی و بدی کو ویسے ہی سمجھنےلگو گے جیسے وہ سمجھتا ہے۔”
عورت نے دیکھا کہ پھل خوبصورت ہے اور مزیدار لگتا ہے۔ اوروہ عقل مند بھی ہونا چاہتی تھی تو اُس نے کچھ پھل توڑا اوراُسے کھا لیا۔ پھر اُس نے کچھ اپنے شوہر کو دیا اور اُس نے بھی کھا یا۔
اچانک اُن کی آنکھیں کھل گئیں اور انہیں یہ احساس ہوا کہ وہ ننگے ہیں۔ اُنہوں نے پتوں کو سِی کر اپنے جسموں کو ڈھانپنے کی کوشش کی۔
پھر آدمی اور اُس کی بیوی نے باغ میں خدا کے چلنے کی آواز سنی۔ وہ دونوں خدا سے چھپ گئے۔ پھر خدا نےحضرت آدم کو بلا کر پوچھا “تم کہاں ہو؟” حضرت آدم نے جواب دیا، “میَں نے باغ میں آپ کے چلنے کی آواز سنی، تو میَں ڈرگیا کیونکہ میَں ننگا تھا۔ اس لیے تو میَں چھپ گیا۔
پھر خدا نے پوچھا، “تمہیں کس نے بتایا کہ تم ننگے تھے؟ کیا تم نے وہ پھل کھایا جس کے کھانے کو میں نے منع کیا تھا؟” حضرت آدم نے جواب دیا، “آپ نے مجھے یہ عورت دی، اور اِسی نے مجھے وہ پھل دیا۔” پھر خدا نے عورت سے پوچھا، “یہ تم نے کیا کیا ہے؟” عورت نے جواب دیا، “سانپ نے مجھے دھوکہ دیا۔”
خدا نے سانپ سے کہا، “تجھ پر لعنت ہے! تو اپنے پیٹ پر رینگے گا اور مٹی چاٹے گا۔ میَں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری اولاد اور عورت کی اولاد میں نفرت ڈالوں گا۔ عورت کی نسل سے ایک تیرے سر کو کچلے گا اور تو اُس کی ایڑی پر زخم لگائےگا۔”
خدا نے پھر عورت سے کہا، " میَں تیرے لیے بچے کی پیدائش بہت تکلیف دہ کر دوں گا۔ تو اپنے شوہر کی خواہش کرے گی، اور وہ تجھ پر حکمرانی کرے گا۔"
خدا نےحضرت آدم سے کہا، " ُتُو نے اپنی بیوی کی بات سنی اور میری نافرمانی کی۔ اس لیے زمین تیرے لیے لعنتی ہوئی، اور تجھے کھانے کے لیے فصل اگانے میں سخت محنت کرنی ہو گی۔ پھرُتو مر جائے گا، اور تیرا جسم واپس مٹی میں مل جائے گا۔" حضرت آدم نے اپنی بیوی کا نام حوا رکھا جسکا مطلب ہے “زندگی دینے والی” کیونکہ وہ تمام افراد کی ماں بنی۔ اور خدا نے جانوروں کی کھالیں لے کر حضرت آدم اور بی بی حوّا کے لئے کپڑے بنائے۔
پھر خدا نے کہا، “چونکہ اب انساں اچھے اور برے کی تمیز جان کر ہمارے جیسے ہو گئے ہیں، انہیں ہر گز اِس بات کی اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ ہمیشہ کی زندگی کے درخت کا پھل کھا کر ہمیشہ کی زندگی اپنا لیں۔” تو خدا نے حضرت آدم اور حوا کو خوبصورت باغ سے نکال دیا۔ خدا نے قوی فرشتوں کا باغ کے چوگردپہرہ لگا دیا تاکہ کوئی بھی زندگی کے درخت کا پھل کھانے نہ پائے۔